پاکستان کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ وہ حال ہی میں وجود میں آنے والی ’اسلام پسند‘ سیاسی جماعت ’ملی مسلم لیگ‘ پر پابندی عائد کر دی جائے۔ امریکا نے اس پارٹی کے حمایت یافتہ حافظ سعید کی سر کی قیمت 10 ملین ڈالر رکھی ہوئی ہے۔
خبررساں ادارے رائٹرز نے پاکستان کی وزارت داخلہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ الیکشن کمیشن سے کہا گیا ہے کہ وہ حال ہی میں معرض وجود میں آنے والی اسلام پسند سیاسی پارٹی ملی مسلم لیگ (ایم ایم ایل) کی عملی سیاست میں شرکت پر پابندی عائد کر دے۔
رائٹرز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق وزارت داخلہ نے الیکشن کمیشن کو بائیس ستمبر کو ایک خط لکھا تھا، جس میں یہ تجویز کیا گیا تھا۔
کالعدم تنظیموں کا سیاسی کردار، محرکات کیا ہیں؟
’پاکستانی سیاست میں ملی مسلم لیگ کی کوئی اہمیت نہیں‘
جماعت الدعوة کی ’ملی مسلم لیگ‘ سے لبرل حلقوں کو پریشانی
پاکستانی وزارت داخلہ کی طرف سے الیکشن کمیشن کو موصول ہوئے دو صفحات پر مشتمل اس خط میں کہا گیا ہے کہ ایم ایم ایل کی سیاسی پارٹی کے طور پر رجسٹریشن کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔ الیکشن کمیشن اور وزارت خارجہ کے ترجمانوں نے اس حوالے سے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ملی مسلم لیگ پر پابندی کی تجویز مصدقہ ہے۔
یاد رہے کہ لشکر طیبہ سے وابستہ اس سیاسی پارٹی کو حافظ سعید کی حمایت حاصل ہے، جو کہ ایک بین الاقوامی دہشت گرد ہیں جنہوں نے بھارتی شہر ممبئی میں سن2008 میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے پس پردہ محرک تھے۔ ان منظم حملوں میں 166 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ تاہم ملی مسلم لیگ کے تنظیمی بیانات کے مطابق حافظ سعید کا اس پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن وہ ان کے رہبر ہیں ۔
وزارت داخلہ کے مطابق ملی مسلم لیگ انہی انتہا پسندانہ نظریات پر عمل پیرا ہے، جو لشکر طیبہ سے وابستہ جماعت الدعوہ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے ہیں۔
دوسری طرف ملی مسلم لیگ کے ترجمان تابش قیوم نے رائٹرز سے گفتگو میں وزارت داخلہ کے اس خط کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کے کسی بھی ممنوعہ عسکری تنظیم سے کوئی روابط نہیں ہیں۔
وزارت داخلہ نے الیکشن کمیشن کو یہ خط لاہور کے حلقہ 120 کے ضمنی انتخابات کے ایک ہفتے بعد ارسال کیا ہے۔ اس الیکشن میں ملی مسلم لیگ سے وابستہ ایک امیدوار نے پانچ فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل کر لی تھی۔ سترہ ستمبر کے اس الیکشن میں یعقوب شیخ بطور آزاد امیدوار میدان میں اترے تھے تاہم انہیں ملی مسلم لیگ اور حافظ سعید کی بھرپور حمایت حاصل تھی۔ حافظ سعید نے ان کی خاطر انتخابی مہم بھی چلائی تھی۔
پاکستان کی سیکیورٹی ایسٹیبلشمنٹ ایک لمبے عرصے سے لشکر طیبہ کی دہشت گردی کی سرگرمیوں کی نہ صرف پشت پناہی کرتی ہے بلکہ انہیں سویلین حکومت کی طرف سے کسی بھی کاروائی سے تحفظ بھی فراہم کرتی ہے۔ جس کی وجہ سے سول و ملٹری تعلقات میں چپقلش نمایا ں ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی ایسٹیبلشمنٹ کا موقف ہے کہ دہشت گردوں کو قومی دھارے میں شامل کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے ملی مسلم لیگ کا ڈول ڈالا ہے۔جس کی ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی ہے ۔
پاکستان کے وزیر داخلہ خواجہ آصف نے اپنے حالیہ دورہ امریکہ میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ حقانی نیٹ ورک اور حافظ سعید جیسے عناصر پاکستان کے لیے ایک‘لائبیلیٹی‘ یا بوجھ ہیں اور ان سے ہر صورت اپنا پیچھا چھڑانا ہوگا۔
DW/News Desk
♠