پاکستان میں افغانستان کے سفیر عمر زاخیلوال نے کہا ہے پاکستان کو افغانستان کے ساتھ اچھے برادرانہ تعلقات قائم رکھنا چاہیں بجائے اس کے وہ افغانستان کے بھارت کےساتھ تعلقات پر اعتراض کرے۔
انھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں ایک دوسرے کی خود مختاری کا احترام کرنا چاہیے اور تنگ نظر اپروچ کی بجائے آگے کی طرف بڑھنا چاہیے۔
رائل ڈینش ڈیفنس کالج اور ریجنل پِیس انسٹی ٹیوٹ کے زیرِ اہتمام منگل کو ہونے والے اس اجلاس میں زاخیلوال نے کہا کہ افغانستان کے بھارت کے ساتھ تعلقات پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں ہیں‘۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان میں ریاستی ادارے عوام سے عوام کے تعلقات، تجارت اور سرحد کی بندش وغیرہ میں مداخلت کر رہے ہیں‘۔
افغان سفیر نے مزید کہا کہ ’پاکستان جہاد میں ملوث رہا ہے اور اس کا خیال تھا کہ کابل کی حکومت کو احکامات جاری کرنا اور اپنی مرضی کی حکومت کی خواہش رکھنا درست اقدام ہے، لیکن یہ حکمتِ عملی درست ثابت نہیں ہوئی‘۔
انھوں نے کہا کہ ‘ہم نے دو طرفہ تعلقات سدھارنے کے لیے چین اور امریکہ پر بھروسہ کیا لیکن کبھی ایک دوسرے پر اعتماد نہیں کیا‘۔
زاخیلوال نے کہا کہ دونوں ملکوں کو چاہیے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔
یاد رہے کہ افغانستان پاکستان پر طالبان کی حمایت کا الزام کرتا چلا آرہا ہے۔ اس سال کابل میں طالبان کی طرف سے شدید ترین حملے کیے گئے ہیں ۔ افغان صدر کے مطابق ان طالبان کو پاکستان کی حمایت حاصل ہے اور وہ طالبان کے خلاف کاروائی کرنے میں ناکام ہو چکا ہے۔
پاکستان کے برعکس بھارت افغانستان میں کئی ترقیاتی منصوبوں پر عمل کررہا ہے۔ افغانستان اور بھارت کے درمیان سٹریٹجک اہمیت کے کئی معاہدے بھی ہوئے ہیں۔
پاکستان اپنی دفاعی گہرائی کی پالیسی کے تحت افغانستان میں اپنی مرضی کی کٹھ پتلی حکومت چاہتا ہے جو بھارت کو ناکوں چنے چبوا سکے ۔جس کی وجہ سے وہ طالبان اور دوسری دہشت گرد تنظیموں کی مدد کررہا ہے۔
افغانستان کے بھارت سے تعلقات پاکستان کی فوجی اشرافیہ کو کٹھکتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے افغانستان کو واہگہ کے راستے بھارت سے تجارت کرنے کے معاہدے پر عمل درآمد نہیں ہونے دیا۔
پاکستانی ریاست کی طرف سے مسلسل رکاوٹیں کھڑی کرنے پر افغانستان اور بھارت ، اب ایران کے ساتھ مل کر ایک متبادل راستے پر کام کر رہے ہیں جبکہ پاکستان اس خطے میں تنہائی کاشکار ہے۔اب تو اس کے دیرینہ دوست چین نے پاکستان کو متنبہ کیا ہے کہ وہ دہشت گرد تنظیموں کی سرپرستی کرنا بندکرے۔
Dawn/News Desk
♦