پاکستانی حکومت کی طرف سے جماعت الدعوہ کے بانی اور امریکا کو مطلوب عسکریت پسند رہنما حافظ سعید کی ان کے گھر پر نظر بندی میں توسیع کی درخواست واپس لے لی گئی ہے۔ یہ بات جماعت الدعوہ کے ایک ترجمان نے بتائی۔
یاد رہے کہ حافظ سعید کی نظر بندی کی موجودہ قانونی مدت اکتوبر کے آخر میں پوری ہو جائے گی۔
پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے ہفتہ چودہ اکتوبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق جماعت الدعوہ کے ترجمان یحییٰ مجاہد نے بتایا کہ پاکستانی حکومت نے آج ہفتے کے دن وہ قانونی درخواست واپس لے لی، جس میں حافظ سعید کی ان کے گھر پر نظر بندی میں توسیع کی اپیل کی گئی تھی۔
واپس لیے جانے سے قبل پاکستانی حکام نے اس درخواست میں جو اپیل کی تھی، اس میں ایک مقامی عدالت سے کہا گیا تھا کہ وہ حافظ سعید کی نظر بندی میں مسلسل پانچویں بار بھی توسیع کر دے۔
حافظ سعید اس وقت اپنے گھر پر نظر بند ہیں اور ان کے خلاف ایک مقامی عدالت کی طرف سے جاری کردہ گزشتہ حکم کے مطابق وہ رواں ماہ کے آخر تک اپنے گھر پر نظر بند ہی رہیں گے۔
حافظ سعید جماعت الدعوہ کے سربراہ ہیں، جو بظاہر ایک اسلامی فلاحی تنظیم ہے لیکن اسے زیادہ تر لشکر طیبہ نامی اس عسکریت پسند گروپ کا نیا تنظیمی چہرہ سمجھا جاتا ہے، جس پر 2008 میں بھارتی شہر ممبئی میں کیے گئے دہشت گردانہ حملوں کا الزام لگایا جاتا ہے۔ قریب نو برس قبل ممبئی میں کیے گئے ان حملوں میں متعدد امریکی شہریوں سمیت 166 افراد مارے گئے تھے۔
حافظ سعید کو ان کے چار دیگر ساتھیوں کے ہمراہ اس سال جنوری میں ان کے گھر پر نظر بند کر دیا گیا تھا۔ امریکا نے حافظ سعید کی گرفتاری میں مدد اور انہیں سزا دلوانے میں معاون ثابت ہونے والی کسی بھی فیصلہ کن معلومات کی فراہمی کے لیے دس ملین ڈالر کے انعام کا علان کر رکھا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 2008ء میں جماعت الدعوہ کو ایک ممنوعہ دہشت گرد گروہ کا ’ظاہری تنظیمی چہرہ‘ قرار دے دیا تھا۔
DW