چند روز پہلے سعودی عرب پر ایک میزائل کے فائر ہونے اور پھر اسے فضا میں ہی تباہ کرنے کی خبر ملی۔ اور اگلے دن بادشاہ شاہ سلمان نے اینٹی کرپشن کمیٹی بنائی جس کے تحت شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے افراد کی گرفتاری عمل میں آئی۔ اس خبر پر سوشل میڈیا میں مختلف تبصرے ہورہے ہیں۔
ارشدمحمود لکھتےہیں کہ
کل سعودی شاہی خاندان میں بڑے پیمانے پرگرفتاریاں وزارتوں اورسیکورٹی محکموں میں نئی تقرریاں کی گئی ہیں۔ شاہ سلمان کے بیٹے موجودہ ولی عہد نے سعودی عرب کو جدید عہد میں لے جانے کا ارادہ کرلیا ہے۔ اس میں سعودی ریاست اورمعاشرے میں کئی سطح پربہت سے مسائل اورچیلنچز ہیں۔ ایک صدی تک اہل سعود ایک بھائی کے بعد دوسرا بھائی کرکے نظام چلاتے رہے۔ وقت ہرسسٹم کو بالآخرتوڑدیتا ہے۔ اب ایک بعد دوسرے ‘بزرگ‘ کا دورختم ہوگیا۔
کثیرالازدواج کی وجہ سے ہزاروں کے حساب سے شہزادے اورشہزادیاں شاہی خاندان کے رجسٹرمیں اپنا نام لکھا چکی ہیں۔ اب ایک بھائی کے بعد دوسرے بھائی والا معاملہ ختم ہوگیا ہے۔ بزرگوں کے بنائے شاہی اصول وضوابط اورریاست کے طے شدہ انتظامی امور بھی نئی صورت حال میں کام آنے والے نہیں۔
چند گھنٹے پہلے شاہ نے “انٹی کرپشن” کمیٹی ولی عہد کی سربراہی میں بنائی۔۔جس کے بعد فوری بڑے پیمانے پرٹاپ کی سطح سے مخالفیں کی صفہائی کا عمل شروع ہوگیا۔ (اس سے پتا چلتا ہے، کہ “کرپشن کے خلاف” مہم دراصل اپنے ناپسندیدہ عناصرکوہٹانے کا آج کل مقبول عام حربہ ہے)۔
ولی عہد تیزی سے اپنی طاقت مجتمع کررہا ہے، کیونکہ بزرگ شاہ سلمان جوخاندان اوراقتدارکے سب داؤ پیچ سے واقف ہے۔ ولی عہد اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔ کیونکہ شاہ سلمان کے دنیا سے اٹھنے کے بعد۔۔ ولی عہد کومحلاتی سازشوں کا خطرہ ہوسکتا ہے۔ سعودی عرب نے اپنے انتہا پسندانہ اور قدامت پرست سلفی وہابی اسلام کو صرف عالم اسلام میں نہیں پھیلایا تھا۔۔ بلکہ سعودی عرب کے اندربھی جا بجا ہزاروں مدرسے قائم ہیں۔ جن میں کئی بہت بڑی بڑی عمارتوں پرمشتمل ہیں۔ جن میں لاکھوں بچے سلفی مذہب پڑھ کرمولوی بنتے ہیں جو تبدیلیوں کی راہ میں وہ ایک بہت بڑا سردرد ہے۔
عورتوں کوڈرائیونگ کی اجازت دینے والے فرمان سے ایک دن پہلے کئی سو مولوی ملک بھرسے گرفتارکرکے ان کوبے نام جیلوں میں بند کردیا گیا تھا۔تاکہ اگلے جمعہ کے خطبے میں کسی مولوی کوجرات نہ ہوکہ وہ اس فرمان کے خلاف بول سکے۔ اگرچہ ولی عہد احتیاط سے آگے بڑھ رہا ہے۔ اس کے نفاذمیں 6 ماہ کا وقفہ رکھا گیا۔ اس کے لئے ٖضوابط کا اعلان کیا، مثلا صرف 30 سال سے زائد عمرکی عورت ہی ڈرائیو کرسکے گی، اور صرف دن کی روشنی میں۔ سعودی عرب سے غیرملکی لیبرکا خاتمہ تیزی سے جاری ہے۔
سعودی شہریوں پرواضح کردیا گیا ہے کہ وہ اب خود ‘کما‘ کرکھائیں۔ غیرملکیوں کے خلاف نفرت بھی پیدا کردی گئی ہے۔ مراعات میں کمی اورٹیکسوں میں اضافہ مسلسل جاری ہے۔ وہ معاہدہ جووہاب اورسعود کے درمیان ہوا تھا۔۔ کہ وہ دونوں اقتدارمیں حصہ داررہیں گے۔۔ بادشاہ مولویوں کی سرپرستی کرے گا، اورسلفی مولوی سعود خاندان کے حق حکمرانی کی۔۔ وہ اب شکستگی کا شکارہونے جارہا ہے۔
نئی نسل تبدیلیوں کی حامی ہے۔ لیکن خاندان کے اندرسخت پدرسری کا نظام قائم ہے۔ مرد کی عورت پرسخت حکمرانی اورملکیت ہے۔ بازاروں اورمارکیٹوں پر‘برائی سے بچانے والی‘ ملاؤں کی ڈنڈا فورس کب کی ختم ہوچکی ہے، اب پبلک میوزک کنسرٹ ہونے لگے ہیں۔ جن میں فیملی کے ساتھ شرکت کی اجازت دے دی ہے۔ نوجوان مغربی لباس، نیکراور بغیر بازو والی شرٹس پہنے، لمبے بال رکھے عام دکھائی دیتے ہیں۔ کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں۔ 500 ارب ڈالرسے ایک نیا شہربسایا جارہا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے، 98٪ ‘انٹرنیشنل قوانین‘ ہونگے۔۔ جب ولی عہد سے پوچھا کیا نیا دبئی بنایا جارہا ہے، تو اس نے کہا دبئی نہیں نیا نیویارک۔۔۔ امید ہےسعودی کے بدلنے سے ہمارے ہاں بھی وہابی مدرسوں کی فنڈنگ میں کمی آئے گی۔
بلاگر عاصم سعید لکھتے ہیں کہ
ستمبر2017 میں بڑے پیمانے پر پہلی گرفتاریاں ہُوئیں، جو کہ زیادہ تر مذہبی عُلما تھے جو ولی عہد کی پالیسیوں پر تنقید کر رہے تھے۔ اُن میں چند لوگ سماجی کارکنان بھی تھے۔گذشتہ رات ہونے والے کریک ڈاون سے کیا ثابت ہوتا ہے؟
پہلے سعودی خاندان میں بیشتر فیصلے اتفاقِ رائے سے ہُوا کرتے تھے، لیکن رات گئے سعودی شہزادوں کی گرفتاریاں، اعلٰی عہدوں سے برطرفیاں، نیشنل گارڈز اور افواج میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ اِس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ سعودی ولی عہد شاہی خاندان پر اپنا آہنی شکنجہ اور مضبوط کرناچاہتے ہیں۔
افواج اور نیشنل گارڈز میں اکھاڑ پچھاڑ زیادہ پریشان کُن اِس لیے ہے کہ اِس بات کو زیادہ تقویت مِلتی ہے کہ ولی عہد کی پالیسیوں کے خلاف حُکمران خاندان سمیت، افواج اور نیشنل گارڈز میں بہت ہی زیادہ مُخالفت پائی جاتی ہے، طاقت کے یہی ستُون سعودی ولی عہد کی یمن جنگ کے بھی خلاف رہے ہیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ، مفاہمت، اتفاقِ رائے کی بجائے اب فیصلے فردِ واحد کی طرف سے آ رہے ہیں، جو مملکت کے عمرانی معاہدے کو ایک نئے سِرے سے لکھے جانے کی کوشش ہے۔
یہ سب اُس وقت ہو رہا ہے جب یمن کے ہوتیز نے سعودی یمنی جنگ میں سعودی طریقہِ کار کو پہلی بار عملی طور پر للکارا ہے، گذشتہ شام ریاض کے ہوائی اڈے پر ایک میزائل سے حملہ کیا گیا۔
شہزاد عرفان لکھتے ہیں کہ
سعودی عرب میں اقتدار کی جنگ شروع ہوچکی ہے ۔ ایک نہ ایک دن آدم خور بھیڑیوں نے گوشت کے ذخیرے پر آپس میں لڑنا ہی تھا اور یہیں سے اس دن کی شروعات ہوتی جس کا انتظار اس خطے کی امن پسند قوتوں کو پچھلے ستر سالوں سے تھا۔ اقتدار کی جنگ میں دس شہزادوں سمیت کل بیس افراد کو کرپشن کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے ۔ دنیا کو پیٹرول کی آگ میں جھونکنے اور جلانے والوں کے گھر میں آگ پکڑ چکی ہے۔ اس خانگی جنگ کے اثرات دنیا میں مثبت تبدیلی کی بنیاد بن سکتے ہیں بالخصوص پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک پر۔