مصر کے شورش زدہ علاقے سینائی کی ایک مسجد پر کیے گئے حملے میں 235 افراد مارے گئے ہیں۔ ان ہلاکتوں پر انقرہ حکومت نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
مصر میں سینائی کے شمالی علاقے میں جمعے کے روز ایک مسجد پر کیے گئے دہشت گردانہ حملے میں ہلاکتوں کی تعداد اب 235 ہو گئی ہے۔ یہ بات سرکاری ٹیلی وژن نے بتائی۔ یہ حملہ جزیرہ نما سینائی کے قصبے بیرالعبد کی ایک مسجد پر کیا گیا۔ یہ قصبہ سینائی کے بڑے شہر العریش سے چالیس کلومیٹر کی مسافت پر ہے۔
دوسری طرف مقامی سکیورٹی اہلکاروں اور سرکاری نیوز ایجنسی ’مینا‘ نے اس حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 115 اور زخمیوں کی تعداد 130 بتائی ہے۔
قاہرہ میں ملکی حکومت نے ان بہت زیادہ ہلاکتوں پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ اس حملے کے بعد مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے اعلیٰ سکیورٹی اہلکاروں اور وزراء کی ہنگامی میٹنگ بھی طلب کر لی ہے۔
جس مسجد پر حملہ کیا گیا، وہ ایک صوفی مسجد تصور کی جاتی ہے۔ مقامی قبائلی افراد کے مطابق بیرالعبد کی علی مسجد میں جمعہ چوبیس نومبر کو بھی صوفی عقیدے کے افراد نماز کے لیے جمع تھا۔
نامعلوم حملہ آوروں نے مسجد پر بم پھینکنے کے علاوہ نمازیوں پر فائرنگ بھی شروع کر دی تھی۔ حملے کے وقت مسجد میں سینکڑوں مسلمان جمعے کی نماز ادا کر رہے تھے۔ یہ حملہ آور صحرائی علاقے کے اندر سے چار موٹر گاڑیوں پر سوار ہو کر بیرالعبد پہنچے تھے۔
سکیورٹی ذرائع کا خیال ہے کہ یہ حملہ ممکنہ طور پر جزیرہ نما سینائی میں دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے ساتھ وابستگی رکھنے والے ایک جنگ جو گروپ کی کارروائی ہو سکتی ہے۔
یہ عسکری گروپ پہلے بھی مصری سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا جکا ہے۔ ماضی میں یہی گروپ قبطی مسیحیوں کو بھی نشانہ بنا چکا ہے۔ مصری فوج ان عسکریت پسندوں کے خلاف سن 2014 سے فوجی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
مصر میں قبطی مسیحی مسلمانوں کے شدت پسند گروہوں کی دہشت گردی کا نشانہ بنتے رہےہیں لیکن مصر میں شاید یہ پہلی دفعہ ہے کہ مسلمانوں کے صوفی گروپ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔پاکستان میں بھی شیعہ اور بریلوی فرقہ کےلوگ طالبان کی دہشت گردی کا نشانہ بنتے ہیں۔
DW/News Desk