نامرد!۔

(اشفاق آذ ر ، سندھی سے ترجمہ: قاسم کیہر)

جب سے ھم نے اپنے سارے خواب

نامردوں کی جھولی میں ڈال دیے ہیں

تب سے ہمارے آنکھوں میں موتیا اتر آیا ہے!

تب سے ھمارے حوصلوں کا زخمی گھوڑا

اپنی سرکشی کے انجام پر نادم ھے

جنگ کے نغارے جیسی ھماری جوانی

اب کسی قدیم داستان کا حصہ لگتی ہے!

خیمون میں دور چلتے ھیں، رقص ہوتے ہیں

نامرد روز رات کو اپنی فتح کا جشن مناتے ہیں

اور ہم روز اپنی شکست پر

آنسئوں کی چادر چڑھاتے ہیں

ہم اپنی ذلتوں کی گٹھڑی اپنے سر پر اٹھائے چلتےہیں

ایک تاریک سرائے میں رات بسر کرتےہیں

اور دن کو ایک نابین شھر ھمارا منتظر ہوتا ہے!

ہم نے ایک خدا کو فرض کرلیا ہے

اب کسی سوال کی گنجائش نہیں

اب کسی جواب کا انتظار نہیں ہے!؟

One Comment