بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے جموں کے قریب واقع ایک فوجی کیمپ پر عسکریت پسندوں نے حملہ کیا ہے۔ یہ عسکریت پسند کیمپ کے رہائشی علاقے میں داخل ہوئے ہیں۔ دو فوجیوں کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔
بھارت کے زیرانتظام جموں و کشمیر میں واقع ایک بھارتی فوجی کیمپ پر عسکریت پسندوں نے حملہ کر کے کم از کم دو بھارتی فوجیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ فوجی کیمپ پر حملہ آج ہفتے کو علی الصبح کیا گیا۔ یہ فوجی کیمپ جموں شہر کے نواح میں واقع علاقے سنجوان میں ہے۔
جموں کی پولیس کے سربراہ ایس ڈی سنگھ جام وال نے کیمپ پر عسکریت پسندوں کے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دو طرفہ فائرنگ کے تبادلے کا بھی بتایا ہے۔ مسلح عسکریت پسند اُس علاقے میں موجود بتائے گئے ہیں جہاں کیمپ کے فوجیوں کی رہائش گاہیں بنی ہوئی ہیں۔
اس فوجی کیمپ کو پولیس اور فوج نے اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے۔ ہفتہ دس فروری کی دو پہر تک عسکریت پسندوں اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کا سلسلہ جاری بتایا گیا ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق باغیوں کو رہائشی علاقے کے ایک اپارٹمنٹ تک محدود کر دیا گیا ہے اور وقفے وقفے سے وہ فائرنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پولیس نے حملہ آوروں کی تعداد تین یا چار بتائی ہے۔
ایک سکیورٹی اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ ہلاک ہونے والے دونوں جونیئر کمیشنڈ افسر ہیں۔ اس حملے میں دو خواتین اور دو بچوں سمیت سات افراد زخمی ہوئے ہیں۔ مقامی پولیس نے حملے کی وجہ سے سنجوان علاقے کے تمام تعلیمی اداروں کو صبح سے ہی بند کرا رکھا ہے۔
بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ اور اُن کے محکمے کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ جموں کے فوجی کیمپ پر ہونے والے حملے اور جوابی کارروائی کی نئی دہلی سے بھی مانیٹرنگ جاری ہے۔
یاد رہے کہ پچھلے ماہ کابل میں طالبان کی طرف سے خونریز حملے کیے گئے تھے۔افغان حکومت نے الزام لگا یا تھا کہ ان حملوں کی منصوبہ بندی پاکستان میں کی گئی تھی اور اس کے ثبوت بھی پاکستان کو مہیا کر دیئے گئے ہیں۔۔۔اسی طرح ماضی میں انڈین کشمیر میں جو حملے کیے گئے ہیں ان میں جیش محمد ، لشکر طیبہ اورحزب المجاہدین جیسی تنظیمیں شامل ہیں جس کی پشت پناہی پاکستانی ریاست کر رہی ہے۔
DW/News Desk
♦