کیا حافظ سعید کے خلاف گھیرا تنگ کیا جارہا ہے؟

پاکستان میں انسداد دہشت گردی کے قوانین میں ترمیم کے حوالے سے دستخط گزشتہ جمعے کے روز صدر ممنون حسین نے کیے تھے جب کہ وزارت قانون نے انہیں شائع پیر کے روز کیا۔

ایک سینئر عہدیدار کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’اس ترمیم کا مطلب یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی لسٹ میں شامل کالعدم تنظیموں اور افراد پر اب پاکستان میں بھی پابندی ہو گی‘‘۔

انہوں نے فی الحال یہ بتانے سے انکار کیا ہے کہ اس ترمیم کے بعد حافظ سیعد کے خلاف کیا کارروائی کی جا سکتی ہے؟ کئی تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان پہلے ہی اقوام متحدہ کا رکن ہے اور اس ترمیم کا مقصد فی الحال غیر واضح ہے۔

پاکستان کی طرف سے یہ اقدام ایک ایسے وقت اٹھایا گیا ہے، جب واشنگٹن حکومت نے حافظ سعید کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے اسلام آباد حکومت پر دباؤ بڑھا رکھا ہے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس نئی ترمیم سے حافظ سعید کے خلاف کارروائی کرنے کی راہ مزید ہموار ہو سکتی ہے۔ 

ممبئی حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ حافظ سعید اپنے گھر میں نظر بند تھے لیکن حال ہی میں ان پر عائد یہ پابندی ہٹا لی گئی تھی۔ پاکستان کے مطابق حافظ سعید کے خلاف مناسب شواہد موجود نہیں ہیں اور وہ عسکریت پسندوں کی کسی بھی طرح کی حمایت سے بھی انکار کرتے ہیں۔

سکیورٹی تجزیہ کار عامر رانا کے مطابق پاکستان کی طرف سے اٹھایا گیا اقدام آئندہ ہفتے پیرس میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کی تیاری ہو سکتی ہے۔ پیرس میں ہونے والے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اجلاس میں دہشت گردانہ مقاصد کے لیے منی لانڈرنگ کی روک تھام  پر بات چیت کی جائے گی۔

تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کو خدشہ ہے کہ اسے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کو مالی تعاون فراہم کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے۔

DW

Comments are closed.