آصف جیلانی
ہندوستان میں فرقہ پرستی نے اب مذہب کی حدود سے نکل کر قبیلوں اور برادریوں کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔ پچھلے سال پدما وتی فلم کے خلاف راجپوتوں کی کرنی سینا نے قیامت ڈھا دی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ فلم میں راجپوت ملکہ اور ہندوستان کے بادشاہ علاء الدین خلجی کے درمیان عشق دکھا کر راجپوتوں کی توہین کی گئی ہے ۔ کرنی سینا نے ، خود سوزی او رفلم دکھانے والے سنیما گھروں کو آگ لگانے کی دھمکی دی تھی آخر کار فلم کا نام پدماوت بدل کر اس آگ کو ٹھنڈا کیا گیا اور فلم کی نمایش کی اجازت ملی۔
اب برہمنوں کی تنظیم برہمن مہا سبھا نے جھانسی کی رانی کے بارے میں فلم ’’مانی کرنیکا‘‘پر ہنگامہ برپا کر دیا ہے اور اسے برہمن جھانسی کی رانی لکشمی بائی ، مانی کرنیکا کی توہین قرار دیا ہے۔ فلم میں جھانسی کی رانی کی شجاعت اور وطن کی آزادی کی خاطر انگریزوں کی فوج سے لڑائی پر اعتراض نہیں، اعتراض اس پر ہے کہ فلم میں جھانسی کی رانی کو ایک انگریز میجر رابرٹ ایلس سے عشق میں گرفتار دکھایا گیا ہے اور وہ بھی ناکام عشق۔
برہمن اس پر ناراض ہیں کہ یہ فلم ، برطانیہ میں مقیم ایک ہندوستانی ناول نگار خاتون، جے شری مصرا کے اُس ناول پر مبنی ہے جس پر ہندوستان میں 2008پابندی عائد کردی گئی تھی۔ گو جے شری مصرا کا اصرار ہے کہ ناول میں جھانسی کی رانی کوایسے پیش نہیں کیا گیا جس پر قومی جذبات کو ٹھیس پہنچے لیکن برہمن مہا سبھا کا استدلال ہے کہ اس ناول سے برہمنوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ وہ اس بات پر بھی سخت ناراض ہیں کہ ناول میں کہا گیا ہے کہ جھانسی کی رانی نے بڑی تعداد میں انگریزوں اور ان کے بیوی بچوں کو ہلاک کیاتھا۔
جہاں تک پدماوتی فلم پر تنازعہ کاتعلق ہے تو تاریخی اعتبار سے پدماوتی کی شخصیت متنازعہ مانی جاتی ہے لیکن جھانسی کی رانی کی تاریخی حیثیت مسلم ہے جس نے 1857کی آزادی کی پہلی جنگ میں اہم کردار ادا کیا تھا اور آج بھی ہندوستان کے بچے بچے کی زبان پر اس کی شان میں یہ گیت عام ہے۔ ’’خوب لڑی مردانی وہ ، جو جھانسی والی رانی تھی‘‘لکشمی بائی جھانسی کی رانی کی بہادری اور شجاعت کے واقعات ہندوستان کی تاریخ کے صفحات میں اب بھی روشن ہیں ۔
جھانسی کی رانی 1828میں بنارس کے برہمن گھرانے میں پیدا ہوئی تھیں ۔ پیدایشی نام ،مانی کرنیکا، یا مانو بائی ، رانی لکشمی بائی تھا ۔ تاریخ میں شہرت انہوں نے1842 میں جھانسی کے مہاراجہ گھندر راو سے شادی کے بعد لکشمی بائی کے نام سے حاصل کی۔ وطن کی آزادی کے لئے لڑنے والی پہلی خاتون کی حیثیت سے شہرت ، رانی جھانسی نے اس وقت حاصل کی جب انہوں نے 1857میں ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج کے خلاف ہتھیار اٹھائے۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف بغاوت کی۔
بنیادی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ جھانسی کی رانی کے شوہر مہاراجہ کے 1853میں انتقال کے بعد اس کا کوئی حقیقی وارث نہیں تھا اس بناء پر انگریزوں نے جھانسی کی ریاست ضبط کر لی ۔ مہاراجہ سے جھانسی کی رانی کا ایک بیٹا ہوا تھا جو چار مہینے بعد ہی فوت ہو گیا تھا۔ اس کے بعد مہاراجہ نے اپنے کزن کے بیٹے کو لے پالک لے لیا تھا لیکن انگریزوں نے اسے ریاست کا حقیقی وارث تسلیم نہیں کیا۔
ایک عرصہ تک تاریخ دانوں میں یہ تنازعہ رہا کہ آیا 1857میں جھانسی کی رانی کی انگریزوں کے خلاف لڑائی قوم پرست شورش تھی یا جھانسی کی ریاست پر اپنا حق منوانے کے لئے ذاتی جدوجہد تھی۔ لیکن جو بھی حقیقت ہو اس میں کویہ شبہ نہیں کہ 1857کی جنگ آزادی میں جھانسی کی رانی کا اہم کردار تھا جنہوں نے پورے ملک میں قوم پرستی اور وطن کی آزادی کا بے مثال جذبہ بیدار کیا ۔
ایک روایت ہے کہ اس وقت جب انگریزوں کی فوج نے جھانسی کی رانی کے قلعہ کو گھیر لیا تھا تو انہوں نے اپنی پیٹھ پر اپنے لے پالک بیٹے کو بٹھا کر اپنے چہیتے گھوڑے بادل پر سوار ہو کر قلعہ کی چھت سے نیچے چھلانگ لگائی ۔ گھوڑا تو مر گیا لیکن رانی اور ان کا بیٹا زندہ بچ گئے جو اپنے مسلم محافظوں، کمانڈر خدا بخش ، بشارت علی اور غلام غوث کے پہرے میں کلپی فرار ہوگئے۔ جہاں رانی کے ساتھی ، تانتیا توپے اور نواب آف بندہ ان سے آن ملے اور گوالیار منتقل ہوگئے جہاں انگریزوں کی فوج سے کئی روز تک گھمسان کی لڑائی ہوئی۔ اسی لڑائی میں پھول باغ کے علاقہ میں جھانسی کی رانی شدید زخمی ہوگئیں۔ رانی نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ ان کی موت کے بعد ان کی لاش کو نذر آتش کر دیا جائے تاکہ ان کی لاش انگریزوں کے ہاتھ نہ آسکے۔ غرض مئی 1857سے جون1858تک جھانسی کی رانی نے گوالیار اور جھانسی کےقلعوں میں انگریزوں کے خلاف ڈٹ کر معرکے لڑے اور جان دے دی۔
’’مانی کرنیکا، جھانسی کی رانی‘‘ کے نام سے یہ فلم جس پر ہنگامہ ہے ، ہندی فلم ڈایرکٹر رادھا کرشن جگرالامودی نے پچھلے سال اس کی شوٹنگ شروع کی تھی اور توقع ہے کہ اپریل میں ریلز ہوگی۔ اس فلم میں کنگنا رانوت جھانسی کی رانی کا رول ادا کررہی ہیں۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ جھانسی کی رانی فلم پر احتجاج کرنے والے برہمن ، پدما وتی کے خلاف آگ بھڑکانے والے راجپوتوں سے سبقت لے جاتے ہیں یا نہیں ۔
♣