آئینہ سیدہ
پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے، بیس کروڑ سے زیادہ آبادی کی اسلامی ریاست !!! زیادہ آبادی کے ممالک انسانی وسائل کی طاقت سے بھرپور سمجھے جاتے ہیں اور انکی معاشی طاقت انکے عوام ہوتے ہیں ۔
ہمارے پاس چار موسم اپنی مکمل آب وتاب سے آتے ہیں جو کہ دنیا کے کم ہی ممالک کو نصیب ہیں اسپر میٹھے پانی کے سارا سال بہتے دریا ، کاشتکاری کے لیے بہترین زرخیزسونا اگلتی زمین جو ہر موسم میں ایک نئی فصل دیتی ہے،معدنیات سے بھرپور خطے, زیر زمین موجود قیمتی دھاتیں ،بلند و بانگ پہا ڑو ں پر برف سے ڈھکی چوٹیاں جو حسین جھیلوں اور چشموں کا ذریعہ ہیں اور دنیا کو پاکستان سے جوڑنے والی ساحل سمندر کی طویل پٹی وسیع شہرہیں جہاں بڑی بڑی یونیورسٹیاں قایم ہیں ، بین الاقوامی سطح پر جانے مانے پروفیشنل تعلیمی ادارے ہیں ، گاؤں ہیں جہاں مدرسوں کی لمبی لائین لگی ہے ۔
آذان کے ساتھ ہی اکثر مسجدیں آباد ہوجاتی ہیں ،قرآن کے دور ہوتے ہیں ،ہر اسلامی تہوار جوش و جذبے سے حکومتی اور عوامی سطح پر منایا جاتا ہے۔ بجلی گھروں ، کینالوں اور موٹروے جیسے ترقی یافتہ منصوبے مکمل ہیں تو بڑے بڑے انٹرنیشنل ائیرپورٹ بھی تقریبا ملک کے ہر کونے میں موجود ہیں۔
ایک طاقتور فوج ہے جس کے پاس دنیا جہاں کے روایتی اور غیر روایتی سبھی قسم کے ہتھیار موجود ہیں ،ٹینک اور میزائل بنانے میں خودکفیل یہ فوج دنیا کی مضبوط ترین افواج میں شامل ہے۔ ستائیس انٹیلیجنس ایجنسیاں ہیں جو ہر دم اپنی چوکسی کے بارے میں میڈیا کے ذریعے اطلاعات دیتی ہیں۔
ہم جمہوریہ کہلاتے کیونکہ ہر بار کچھ دھائیوں کے وقفے سے انتخابات ہوتے ہیں ، حکومتیں منتخب ہوتی ہیں ،جمہوری وزیراعظم ،آزاد پارلیمان قائم ہوتی ہے کبھی اپنی مقررہ مدت پوری کرتی ہے کبھی نہیں مگر پاکستان پر کبھی بھی کسی آمریت کا مستقل سایہ نہیں رہا بلکہ جمہوریت کے وقفے آتے رہے ۔
انصاف کا بول بھی اسی طرح وقفوں کے ساتھ “بالا ” ہوتا رہا ہے ،عدلیہ کی طاقت اکثر و بیشتر آمروں کی پشت پر موجود رہی اور قصہ مختصر کہ عدلیہ ان ستر برسوں میں کمزور کبھی نہ رہی بلکہ منتخب سیاستدانوں کو سزا دینے میں اتنی طاقتور نکلی کہ اسکے ” آزاد فیصلوں ” نے دنیا کو بھی ششدر کر دیا ۔
میڈیا کی کیا بات کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسکی طاقت کا اندازہ اس طرح لگا یا جاسکتا ہے کہ انکے دانشور کالمز لکھ کر منتخب حکومتیں گرا دیتے ہیں اور جب آزاد اور طاقتور عدلیہ بھی اخباری تراشوں کی پشت پر موجود ہو تو حکومت کتنے ہی “بھاری مینڈیٹ ” کی ہو دھڑام سے چاروں شانے چت گر جاتی ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ مضبوط انتظامیہ و عدلیہ ، طاقتور صحافت اور منتخب جمہوری حکومتوں والا ,زرخیز سرزمین اور بہتے دریاؤں ،اونچے پہاڑوں ،چار موسموں کی نعمتوں سے مالا مال یہ ملک دنیا کے ممالک میں غیر ذمہ دار، ناکام اور ” معاشی بدحال ” کیوں کہلاتا ہے ؟
کیا وجہ ہے کہ طاقتور فوج اور مستعد انٹیلیجنس ایجنسیوں کے سائےمیں پلتی یہ ریاست بین الاقوامی فورمز پر دہشت گردی پھیلانےکی ذمہ دار ٹھہرائی جاتی ہے ؟ جواب سادہ سا ہے مگر مزید سوالوں کو جنم دیتا ہے
ماں کی خالی جھولی
۔۔۔۔۔اسکی آنکھوں سے بہتے آنسوں
اسکے لبوں پر جاری ۔۔۔۔۔۔۔ بد دعا
اس ملک خدا داد کی ساری نعمتوں کو برباد کر گئی
یہاں
روز ایک نیا عذاب اترتا ہے
“اللہ جانے ہم کیسے انجان بن کر کہتے ہیں ” یہ کیا ہورہا ہے ؟
کوئی دن سکون کا ؟ کوئی رات آسانی کی
کوئی خبر خوشی کی ؟؟؟؟؟؟
بجلی ،گیس، خوراک ،علاج ،پانی ،روزگار ،امن و امان
……۔کونسی چیز درست رہ گئی ؟؟؟ سب حاصل ہوسکتا ہے مگر ہوگا نہیں
جس ماں کا بیٹا غائب ہے وہ نہ جیتی ہے نہ مرتی ہے
جھولی پھیلائےآسمان کو تکتی ہے اور کہتی ہے…۔ اے لوگو ! تم بھی نہ جی سکو نہ مر سکو
♦