جودھپور کے ایک خصوصی عدالت نے خود ساختہ سادھو آسارام کو پانچ سال قبل اپنے آشرم میں ایک نو عمر لڑکی کی عصمت ریزی کے جرم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے طبعی موت تک عمر قید کی سزاء سنائی ہے ۔
ڈیرہ سچاسودا کے سربراہ گرمیت رام رحیم کو گزشتہ اگست میں جنسی جرائم کا مرتکب قرار دیئے جانے کے بعد ایک سال سے بھی کم مدت میں آسارام دوسرے خود ساختہ سادھو ہیں جنہیں عصمت ریزی کے مقدمہ میں سزا ہوئی ہے ۔
ایک ایسے وقت جب جنسی تشدد اور بالخصوص کمسن لڑکیوں کی عصمت ریزی کے واقعات میں اضافہ پر ملک بھر میں جاری بحث شدت اختیار کرگئی ہے ۔ خصوصی جج مدھو سدن شرما نے جودھپور سنٹرل جیل میں اپنا فیصلہ پڑھ کر سنایا جہاں 77 سالہ آسارام گزشتہ چار سال سے قید میں رکھے گئے ہیں ۔
درج فہرست طبقات و قبائیل سے متعلق عدالت نے دیگر دو ملزمین نیلسی اور شرد کو بھی جرم کا مرتکب قرار دیا لیکن دیگر دو ملزمین پرکاش اور شیوا کو بری کردیا ۔
ایک سینئر پولیس عہدیدار نے کہا کہ ’’عدالت نے آسارام کو عمر قید اور دیگر دو ملزمین کو فی کس 20 سال کی سزائے قید دی ہے ‘‘ ۔ قبل ازیں مجرمین کی سزاء کے تعین کیلئے اس جیل میں وکلاء کی بحث ہوئی تھی جہاں اس عدالت نے راجستھان ہائی کورٹ کی ہدایات کے مطابق اپنا فیصلہ سنایا ۔
خود ساختہ سادھو آسارم نے سابرمتی ندی کے کنارے صرف ایک چھوٹی جھونپڑی سے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا اور چار دہائیوں کے دوران ہندوستان کے علاوہ دنیا کے مختلف حصوں میں 400 آشرموں کا قیام عمل میں لایا جن کی مالیت 10,000 کروڑ روپئے سے زائد ہے ۔
آسارام اور دیگر چار ملزمین کے خلاف 6 نومبر 2013 ء کو پولیس بچوں پر جنسی جرائم کے انسداد سے متعلق خصوصی قانون پوسکو کی مختلف دفعات کے تحت 6 نومبر 2013 ء کو چارج شیٹ پیش کی تھی ۔ ایک لڑکی نے جس کی عمر 20 سال سے کم تھی اپنی شکایت کی تھی کہ آسارام نے15 اگست 2013 ء کی شب اس کو جودھپور کے قریب منائی آشرم میں طلب کیا تھا اور اس کی عصمت ریزی کی تھی ۔
اترپردیش کے علاقہ شاہجہاں پور سے تعلق رکھنے والی یہ 16 سالہ لڑکی مدھیہ پردیش کے چنڈوارہ میں آسارم کی طرف سے چلائے جانے والے آشرم میں زیرتعلیم تھی ۔ اس لڑکی کے والد نے فیصلے کے اعلان کے بعد کہا کہ ’’ہمیں عدلیہ پر مکمل بھروسہ تھا اور خوشی ہے کہ ہمیں انصاف ملا ہے ‘‘ ۔
اس شخص نے کہا کہ ان کا خاندان مسلسل دہشت زدہ حالت میں زندگی بسر کررہا تھا اور ان کا کاروبار بھی متاثر ہوا ہے ۔ فیصلے کے اعلان سے قبل امن و قانون کی برقراری کو یقینی بنانے کیلئے راجستھان کے علاوہ پنجاب اور ہریانہ میں بھی سخت ترین سکیورٹی انتظامات کئے گئے تھے۔
روزنامہ سیاست، حیدرآباد انڈیا