امریکا نے پاکستان اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی دو سیاسی جماعتوں کو غیر ملکی دہشت گرد گروہ قرار دے دیا ہے۔ یہ سیاسی جماعتیں مبینہ طور پر عسکریت پسند تنظیم لشکر طیبہ کے زیر سایہ کام کر رہی ہیں۔
امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے ’ملی مسلم لیگ’ اور ’تحریک آزادی کشمیر‘ کو غیر ملکی دہشت گرد گروہ قرار دے دیا ہے کیوں کہ یہ دونوں سیاسی جماعتیں لشکر طیبہ کی سرپرستی میں چل رہی ہیں۔ لشکر طیبہ کو شدت پسند خیالات کے حامی حافظ سعید نے بنایا تھا اور اس تنظیم پر 2008 میں بھارت کے اقتصادی شہر ممبئی میں دہشت گردانہ حملہ کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے۔ اس حملے میں 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
امریکا نے پہلے ہی حافظ سعید کے سر کی قیمت دس ملین ڈالر رکھی ہوئی ہے لیکن یہ پاکستان میں آزادانہ گھومتے پھرتے ہیں۔ عوامی اجتماعات میں بھارت کو نیست و نابود کرنے کے بیانات دیتے ہیں۔پاکستانی ریاست بین الاقوامی دباؤ پر حافظ سعید کو کچھ عرصہ تو نظر بند رکھتی ہے مگر چند ماہ بعد انہیں سیاسی سرگرمیوں کی اجازت مل جاتی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ان سیاسی جماعتوں کو دہشت گرد گروہ قرار دے کر لشکر طیبہ کو ان وسائل تک فراہمی روکنا مقصد ہے جس کی بدولت وہ مستقبل میں کوئی دہشت گردانہ کاروائی کر سکتا ہے۔
پاکستان الیکشن کمیشن نے ایم ایم ایل کوبطور سیاسی جماعت رجسٹر نہیں کیا۔ کمیشن کی رائے میں یہ جماعت سیاست میں تشدد اور شدت پسندی کو فروغ دے سکتی ہے۔ دوسری جانب اس جماعت کے اراکین انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے حصہ لے رہے ہیں۔
پاکستانی ریاست کی جانب سے ان دہشت گرد تنظیموں کی مسلسل سرپرستی کی وجہ سے پاکستان جنوبی ایشیائی خطے میں تنہائی کا شکار ہو چکا ہے۔ پاکستان کے ہمسایہ ملک بھارت، ایران اور افغانستان باہمی تجارت کو بھرپور فروغ دے رہے ہیں جبکہ پاکستان چین کے قرضوں یا سعودی عرب کے سستے تیل پر تکیہ کیے بیٹھاہے۔
DW/News Desk
One Comment