آصف جاوید
فلاحی ریاست ، ایسی مملکت کو کہا جاتا ہے ، جس میں شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق اور اُن کی سماجی ترقّی ، معاشی خوش حالی ، اورزندگی گزارنے کے لئے بنیادی سہولیات کی فراہمی ریاست کی اوّلین ذمّہ داری ہوتی ہے۔فلاحی ریاست کا ڈھانچہ ، ایسے جمہوری اصولوں پر استوار کیا جاتا ہے، جن میں اس امر کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ ریاست کا کوئی بھی شہری بنیادی انسانی حقوق، اور شہری آزادیوں سے محروم نہ رہے، اور ہر شہری کو زندگی کی بنیادی سہولیات بلا امتیاز میسّر ہوں۔
فلاحی ریاست کی بنیادی ذمّہ داریوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی، روٹی، کپڑا، مکان، تعلیم، صحت، روزگار، پبلک ٹرانسپورٹ، سینی ٹیشن، سیوریج، اسکول، کالجز، یونیورسٹیز، فنّی تعلیم اور ٹیکنیکی تربیت کے ادارے، مراکزصحت، ہسپتال، دوائیں، چائلڈ کیئر، بیروزگاری الائونس، معذوری الائونس، سوشل سیکیورٹی، اولڈ ایج بینیفٹ، ریٹائرڈمنٹ پنشن، وغیرہ شامل ہیں۔ فلاحی ریاست کا بنیادی اصول ہر شہری کو بلا امتیاز مذہب، عقیدہ، زبان، لسّانیت، قومیت، رنگ و نسل مساوی شہری حقوق اور انصاف کی فراہمی ہے۔
فلاحی ریاست کے ڈھانچے میں محروم طبقات کے لئے ، مساوی شہری حقوق، دولت کی مساوی تقسیم، وسائل میں منصفانہ شراکت،، سماجی ذمّہ داریوں کی منصفانہ تقسیم، طبقاتی فرق کا خاتمہ ، اور انسانی برابری کو یقینی بنانے کے لئے نظام وضع کئے جاتے ہیں۔
مشہور سوشیالوجسٹ ٹی ایچ مارشل کے مطابق جدید فلاحی ریاست کا بنیادی ڈھانچہ تین ستونوں “جمہوریت ، آزاد معیشت ، اور عوامی فلاح و بہبود کے پروگراموں ” پر قائم ہوتا ہے۔
کینیڈا، جرمنی، فرانس، بیلجیئم، نیدرلینڈ اور نارڈک ممالک یعنی سوئیڈن، ناروے، ڈنمارک، فن لینڈ ، آئس لینڈ ، دنیا میں ماڈرن ویلفیئر اسٹیٹس کی مثالیں ہیں۔ سوشیالوجسٹ اسپنگ اینڈرسن نے ویلفیئر اسٹیٹس کو مزید تین درجوں یعنی ڈیموکریٹک، کنزرویٹِو اور لبرل میں تقسیم کیا ہے۔ ویلفیئر اسٹیٹس کی تشکیل میں سیکیولرازم، لبرل ازم، مارکس ازم ، اور سوشل ڈیموکریسی جیسے نظریات کا بہت عمل دخل ہوتا ہے۔
ویلفیئر اسٹیٹس کے مالی نظام میں حکومت کی آمدنی کا انحصار پبلک فنڈز یعنی ٹیکسوں اور دیگر محصولات پر ہوتا ہے۔ اور یہی آمدنی شہریوں کے کی فلاح و بہبود کے پروگراموں اور انفراسٹرکچر کی ترقّی پر خرچ کی جاتی ہے۔ دنیا میں ہر کامیاب ویلفیئر اسٹیٹ کی بنیاد جمہوریت پر قائم ہوتی ہے۔ جمہوریت ایک ایسا سیاسی نظام ہے، جہاں سیاسی جماعتیں اقتدار میں آنے سے قبل اپنے اپنے منشور میں عوام کی ترقّی اور فلاح و بہبود کا پروگرام پیش کرتی ہیں، اور حکومت میں آنے کے بعد شہریوں کی مادّی فلاح کو یقینی بناتی ہیں۔
چونکہ حکومت کی آمدنی کا انحصار پبلک فنڈز پر ہوتا ہے، لہذا حکومتیں عوام کے سامنے جواب دِہ ہوتی ہیں۔ویلفیئر اسٹیٹس کے مالیاتی نظام میں پبلک سے فنڈز وصول کرتے وقت پروگریسوِ ٹیکس سسٹم کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے تاکہ امیروں سے زیادہ سے زیادہ اور غریبوں سے کم سے کم ٹیکس وصول کیا جا سکےاور اس رقم سے غریبوں کو زیادہ سے زیادہ مراعات بہم پہنچائی جاسکیں ، تاکہ دولت کی مساوی اور وسائل کی منصفانہ تقسیم ہوسکے اور طبقاتی فرق کو ختم کیا جاسکے۔
کامیاب فلاحی ریاست کے ڈھانچے میں ، پارلیمانی جمہوریت اور تین سطحی نظام حکومت یعنی میونسپل ، صوبائی اور وفاقی حکومتوں کا قیام ، اور ایسے مضبوط سوشل انسٹی ٹیوشنز کا جال بچھایا جاتا ہے جو شہریوں کو زندگی کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بناتے ہیں۔ اُس کے علاوہ پبلک ۔پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت، عوامی خدمت کے غیر منافع بخش اداروں، ٹریڈ یونین، عبادت گاہوں، فوڈ بنک، اور رفاحی اداروں کو سوشل ویلفیئرسروسز فراہم کرنے کے لئے چیریٹی فنڈز میں اعانت اور سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔
♦
One Comment