ریشم کے کیڑے اور سیاسی کارکن
عامرگمریانی ہمارے شاعر سے کسی نازک بدن، شیریں سخن نے حریری پیرہن مانگا، تو پربت پار کا وہ نادار بندہ ایک بستی کی طرف نکل کر کسی راہ رو سے پوچھتا ہے کہ کیا وہاں کوئی ریشم کے کیڑے پالتا ہے؟ نظم آگے خاموش ہے کہ جب کہنے کو کچھ نہ ہو تو خاموشی ہی بولی بن جاتی ہے۔ امید […]