افغان سکیورٹی فورسز نے اتوار کو بھاری مقدار میں پاکستان سے افغانستان لایا جانے ’’والا دھماکا خیز‘‘ مواد پکڑ لیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ بم سازی کے لیے استعمال ہونے والے کیمیائی مادے کو افغانستان پہنچایا جا رہا ہے۔
ایک افغان سکیورٹی اہلکار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ پاکستان سے سبزی کے ایک ٹرک کے ذریعے بم سازی کے لیے استعمال ہونے والے کیمیائی مادے ’امونیم نائٹریٹ‘ کی 156 بوریاں افغانستان لائی جا رہی تھیں، جنہیں ضبط کر لیا گیا۔ پاکستان سے ’بم سازی‘ کے لیے درکار کیمیائی مادے کے اتنی بڑی مقدار میں افغانستان پہنچانے کی کوشش کو ناکام بنائے جانے کا یہ پہلا واقع ہے۔
افغان صوبے ننگرہار کے گورنر کے ایک ترجمان نے رائٹرز کو بتایا کہ خفیہ اہلکاروں نے سبزیوں کی بوریاں میں چھپایا گیا قریب آٹھ ٹن مواد برآمد کیا۔ ترجمان نےکہا کہ یہ کیمیائی مواد ممکنہ طور پر عسکریت پسندوں تک پہنچایا جانا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ یہ ٹرک پاکستان افغان سرحدی کراسنگ طورخم سے افغانستان میں داخل ہوا۔ واضح رہے کہ امونیم نائٹریٹ ایک کھاد ہے، تاہم سلامتی کی وجوہ کی بنا پر افغانستان میں اس کی درآمد پر پابندی عائد ہے۔ یہ کھاد دھماکا خیز مواد کی تیاری میں استعمال ہو سکتی ہے۔
افغانستان کو طالبان، داعش اور حقانی نیٹ ورک جیسے مسلح گروہوں کے حملوں کا سامنا ہے جب کہ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے پر تواتر سے دہشت گردی کی معاونت اور پرتشدد کارروائیوں کے لیے اپنی سر زمین کے استعمال کے الزامات عائد کرتے رہتے ہیں۔
یہ بات اہم ہے کہ رواں برس مئی میں افغان دارالحکومت کابل میں ایک بڑا اور خون ریز ٹرک بم حملہ کیا گیا تھا، جس میں ڈیڑھ سو سے زائد افراد مارے گئے تھے۔
گزشتہ روز طالبان نے عیدالفطر کے موقع پر افغانستان بھر میں تین روزہ فائربندی کا اعلان کیا تھا۔ طالبان کی جانب سے اس انداز کا یہ پہلا اعلان تھا۔ اس سے کچھ روز قبل افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کے خلاف یک طرفہ طور پر فائربندی کا اعلان کیا تھا۔
پاکستانی سرحد سے ملحق افغان صوبے ننگرہار میں طالبان کے ساتھ ساتھ شدت پسند تنظیم داعش کی سرگرمیوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ افغان حکومت نے طالبان کے خلاف وقتی طور پر کارروائیاں روکنے کے اعلان میں کہا تھا کہ داعش کے عسکریت پسندوں کو تاہم اس دوران نشانہ بنایا جاتا رہے گا۔
DW
♦
One Comment