کینسر کے مرض میں مبتلا امریکی سینیٹر، سابق صدارتی امیدوار اور ویت نام جنگ کے ہیرو جان مکین اکیاسی برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔ ان کی وفات پر نہ صرف ان کے اہلخانہ اور دوست بلکہ ان کے سیاسی مخالفین بھی افسردہ ہیں۔
جان مکین کے خاندان کے مطابق انہوں نے خود کو لاحق سرطان کے مرض کا علاج مزید جاری نہ رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ مکین کے دفتر کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اُن کا انتقال پچیس اگست کو مقامی وقت کے مطابق شام چار بج کے اٹھائیس منٹ پر ہوا۔
جان مکین کی اہلیہ سنڈی کا ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’میرا دل ٹوٹ چکا ہے۔ اپنی زندگی کی طرح ، وہ ہمیں اپنی ہی شرائط پر چھوڑ کر گئے ہیں، ان کے اردگرد وہی لوگ تھے، جن سے وہ سب سے زیادہ پیار کرتے تھے اور اس جگہ پر جسے وہ سب سے زیادہ پسند کرتے تھے‘‘۔
میک کین چھ بار سینیٹر رہے اور رپبلکن پارٹی کی طرف سے 2008 میں براک اوباما کے مقابلے پر صدارتی انتخاب لڑا لیکن ناکام ہو گئے۔
میک کے والد اور دادا دونوں نیوی میں ایڈمرل رہے ہیں۔ خود میک کین ویت نام جنگ میں فائٹر پائلٹ رہے ہیں۔ اس دوران ان کا جہاز مار گرایا گیا اور وہ پانچ سال تک ویت نام کی قید میں رہے۔
سابق ری پبلکن امریکی صدر جارج ڈبلیو بُش کا ان کی تعریف کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ ایک اعلیٰ درجے کے محب الوطن تھے۔ مکین کے دوست اور پارٹی کے ساتھی لنڈسے گراہم کا کہنا تھا، ’’امریکا اور آزادی اپنے سب سے بڑے وکیل سے محروم ہو گئے ہیں‘‘۔
اکیاسی سالہ ری پبلکن کی وفات پر ان کے سیاسی ڈیموکریٹ حریف بھی دکھ کا اظہار کر رہے ہیں۔ سابق امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا تھا، ’’بہت کم لوگوں کو اتنے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جتنے چیلنجز کا سامنا انہوں نے کیا ہے۔ ہمیں اسی جرات کا مظاہرہ کرنا چاہیے، جیسا کہ انہوں نے کیا تھا‘‘۔
سابق صدر باراک اوباما کا کہنا تھا کہ امریکی قوم جان مکین کی مقروض رہے گی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر دفاع جیمز میٹس نے جان مکین کی وفات پر گہرے رنج کا اظہار کیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’میں جان مکین اور ان کے اہلخانہ کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں۔ ہمارے دل اور دعائیں آپ کے ساتھ ہیں‘‘۔
جان مکین اپنی ہی سیاسی جماعت کے ڈونلڈ ٹرمپ کے شدید ناقد تھے۔ ٹرمپ کی روسی صدر سے ملاقات کے بعد جان مکین نے امریکی صدر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ مئی میں نیویارک ٹائمز اور دیگر امریکی اخبارات نے لکھا تھا کہ جان مکین نہیں چاہتے کہ صدر ٹرمپ ان کی آخری رسومات میں شرکت کریں۔
جولائی 2015میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مکین کوئی جنگی ہیرو نہیں ہے کیوں کہ ویت نام جنگ میں اسے گرفتار کر لیا گیا تھا، ’’میں ان لوگوں کو پسند کرتا ہوں، جنہیں گرفتار نہیں کیا جا سکا تھا‘‘۔
مکین دوسری جنگِ عظیم کے زمانے میں پیدا ہوئے تھے۔ اس دور میں امریکہ سیاسی، عسکری، ثقافتی اور معاشی اعتبار سے عروج پر تھا۔ اب میک کین کے انتقال کے وقت امریکہ اپنی برتری کھو رہا ہے کیوں کہ اب ملک باہر کی بجائے اندر کی طرف دیکھ رہا ہے، اصلی اور استعاراتی دیواریں بنانے کی سوچ رہا ہے، اور خود کو دنیا سے الگ تھلگ کر رہا ہے۔
DW/BBC