زبیر حسین
سٹیو جوبز کی بڑی بیٹی لیسا برینن جابز نے “سمال فرائی “کے عنوان سے ایک آپ بیتی لکھی ہے۔ یہ کتاب 4ستمبر کو شائع ہو گی۔ لیکن اس کتاب پر ابھی سے اخبارات اور میڈیا میں تبصرے شروع ہو گئے ہیں۔ ہمارے ایک عزیز دوست جوکہ عمران خان کے زبردست حامی ہیں انہوں نے کتاب میں سٹیو جابز پر لگائے گئے الزامات کو حرف بہ حرف سچ مان کر ایک پوسٹ لکھ دی۔ میں نے ان کی پوسٹ پر جو کمنٹ کیا وہ تھوڑی سی ترمیم کے بعد پیش خدمت ہے۔ آپ خود فیصلہ کریں سٹیو پر لگائے گئے الزامات میں کتنی سچائی ہے۔
لیسا برینن جابز کی کتاب میں سٹیو جابز کی جو کردار کشی کی گئی ہے اس سے اتفاق مشکل ہے۔ مضمون سے یہ تاثر ملتا ہے کہ سٹیو کا اپنی بیوی بچوں سے رویہ سنگدلانہ تھا۔ کیا سٹیو جابز کی بیوی اور بچے بھی اپنے باپ کو ویسا ہی سجھتے ہیں جیسا لیسا برینن نے اس کی تصویر کشی کی ہے؟ اس سوال کا جواب آپ کو سٹیو کی بیوی لارین پاول جابز، بچوں، اور بہن مونا سمپسن کے مشترکہ بیان میں مل جائے گا جو درج ذیل ہے۔
“لیسا ہمارے خاندان کا حصہ ہے۔ ہم اس کی کتاب پڑھ کر رنجیدہ ہیں کیونکہ اس کتاب میں جو کچھ لکھا گیا ہے وہ اس وقت کی ہماری یادداشتوں کے برعکس یا الٹ ہے۔ نیز یہ کتاب سٹیو کا جو روپ پیش کرتی ہے وہ ہمارے لئے قطعی اجنبی ہے۔ سٹیو ایسا خاوند یا باپ ہرگز نہیں تھا۔ وہ تو لیسا سے بھی پیار کرتا تھا۔ اسے زندگی بھر افسوس رہا کہ وہ لیسا کے بچپن میں اسے حقیقی باپ کا پیار نہ دے سکا۔ لیکن جب لیسا ہمارے گھر میں منتقل ہو گئی تو سٹیو بہت خوش تھا۔ ہمارے وہ سال بہت پرمسرت تھے جو ہم نے ایک خاندان کی طرح اکھٹے گزارے۔“
لارین سے سٹیو کے تین بچے ہیں، دو بیٹیاں ارن اور ایوا اور ایک بیٹا ریڈ۔ لیسا برینن جوبز کی ماں کرس این برینن سٹیو جوبز کی بیوی نہیں تھی۔ دونوں ہائی اسکول کے زمانے سے دوست تھے۔ دونوں ٢٣ سال کے تھے جب کرس این حاملہ ہو گئی اور ١٩٧٨ میں لیسا پیدا ہوئی۔ عمران خان کی طرح شروع میں سٹیو نے لیسا کو اپنی بیٹی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ دو سال بعد اسے اپنی غلطی کا احساس ہوا اور اس نے لیسا کو اپنی بیٹی مان کر اس کی کفالت شروع کر دی۔ نیز لیسا کے تاریخ پیدائش کے سرٹیفکیٹ میں تبدیلی کرکے باپ کے خانے میں اپنا نام درج کرا دیا۔
لیسا کی ماں کرس این برینن اعتراف کرتی ہے کہ سٹیو نے بار بار اس سے اور لیسا سے اپنے گزشتہ رویے کی معافی مانگی۔ کرس این کا خیال ہے کہ سٹیو کے رویے میں تبدیلی کی وجہ اس کی سگی بہن مونا سمپسن کی دریافت تھی۔ سٹیو کو پیدا ہوتے ہی اجنبی والدین نے گود لے لیا تھا اور وہ اپنے کسی سگے بہن بھائی کی موجودگی سے بےخبر تھا۔ مونا سمپسن نے سٹیو، کرس این، اور لیسا کے درمیان غلط فہمیاں دور کرنے اور ان کے تعلقات بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ سٹیو جابز کے گھر منتقل ہونے کے بعد لیسا نے اپنی ہائی اسکول کی تعلیم مکمل کی اور پھر ہارورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا۔
اب ہم سٹیو پر لگائے گئے چند الزامات کا جائزہ لیتے ہیں۔
لیسا کے بقول سٹیو ہر سال نئی گاڑی خرید لیتا تھا۔ لیکن جب اس کی ماں نے نئی گاڑی کا مطالبہ کیا تو سٹیو نے اسے نئی گاڑی لے کر دینے سے انکار کر دیا۔ نیز جب وہ چھ سال کی تھی تو سٹیو اسے اپنی نئی گاڑی میں کہیں لے جا رہا تھا۔ لیسا نے کہا کہ جب آپ یہ گاڑی استعمال کر لیں تو اسے مجھے دے دیں۔ سٹیو نے غصے سے جواب دیا کہ تمہیں یہ گاڑی ہرگز نہیں ملے گی۔
لیسا کی ماں نے سٹیو سے نیا گھر خریدنے کی فرمائش کی۔ سٹیو نے وعدہ کیا لیکن اپنے اور اپنے بزنس پارٹنر کے لئے نئے گھر خرید لئے۔
سٹیو نے ایک بار لیسا کی موجودگی میں اپنی بیوی لارین سے بوس و کنار شروع کر دیا۔ لیسا کو اس کی یہ حرکت بہت ناگوار گزری۔
سٹیو نے لیسا کے بیڈروم میں ہیٹر نہیں لگایا۔ ہمارے انصافی دوست نے اس کا یہ مفہوم لیا کہ سٹیو سردیوں میں اپنی بیٹی کے کمرے کا ہیٹر بند کر دیتا تھا۔
سٹیو اس بات پر لیسا سے ناخوش تھا کہ وہ فیملی کی بجائے گھر سے باہر اسکول کی سرگرمیوں میں زیادہ وقت گزارتی تھی۔
سٹیو اکثر لیسا کا جیب خرچ بند کر دیتا تھا۔
جب سٹیو بستر مرگ پر تھا اور لیسا اسے ملنے گئی تو سٹیو نے کہا کہ اس سے ٹایلیٹ کی بو آ رہی ہے۔ (لیسا اعتراف کرتی ہے کہ اس نے سٹیو کے کمرے میں جانے سے پہلے ٹایلیٹ میں رکھی ہوئی پرفیوم استعمال کی تھی اور وہ اس کی بو سے بے خبر تھی۔)
لیسا نے سٹیو کے ہر سال نئی گاڑی خریدنے کا جو ذکر کیا ہے یہ درست نہیں۔ اصل قصہ یوں ہے کہ سٹیو گاڑی پر لائسنس پلیٹ لگانا پسند نہیں کرتا تھا۔ کیوں؟ اس کا جواب یا تو الله میاں دے سکتے ہیں یا سٹیو۔ دونوں عالم بالا میں ہیں جہاں تک ہماری رسائی ابھی ممکن نہیں۔ قصہ مختصر ریاست کلیفورنیا میں اگر کوئی شخص نئی گاڑی لیتا تھا تو اسے چھ ماہ تک بغیر لائسنس پلیٹ کے گاڑی چلانے کی اجازت تھی۔ سٹیو نے اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ اس نے گاڑیوں کو کرائے پر دینے والی ایک کمپنی سے معاہدہ کر لیا۔ یہ کمپنی ہر چھ ماہ بعد پرانی گاڑی واپس لے کر اسے ویسی ہی نئی گاڑی دے دیتی تھی۔ یوں سٹیو بغیر لائسنس پلیٹ کے گاڑی چلاتا رہا۔ اب ریاست نے قانون میں ترمیم کرکے یہ لوپ ہول بند کر دیا ہے۔ اگلے سال یکم جنوری سے نئی گاڑیوں کے مالکان کو بھی لائسنس پلیٹ لگانا ہو گی۔
سٹیو نے چھہ سال کی بچی کو جو جواب دیا وہ نامناسب تھا۔ لیکن یہ اس سال کا واقعہ ہے جب سٹیو شدید اعصابی تناؤ کا شکار تھا کیونکہ ایپل کا انتظامی بورڈ اسے اس کی اپنی بنائی ہوئی کمپنی سے نکالنے کا فیصلہ کر چکا تھا۔
سٹیو جوبز کے بارے میں جاننے کے لیے والٹر اضحاکسن کی “سٹیو جابز” بہترین کتاب ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ سٹیو اکثر اپنی بیٹی لیسا کو ملنے کے لئے کرس این برینن کے گھر جاتا رہتا تھا۔ جوں جوں وقت گزرتا رہا ان ملاقاتوں میں اضافہ ہوتا گیا حتی ٰ کہ سٹیو نے لیسا کو اپنے دوستوں سے متعارف کرنا اور کاروباری سفروں میں ساتھ لے جانا شروع کر دیا۔ ہارورڈ میں تعلیم کے دوران باپ بیٹی کے تعلقات کچھ خراب ہوئے۔ اس کے باوجود سٹیو کئی ملین ڈالر لیسا کے لیے چھوڑ گیا۔ البتہ ایپل کمپنی میں جو ٢٠ ارب ڈالر کا اسٹاک ہے اس کا کنٹرول سٹیو نے اپنی شریک حیات لارین پاول جابز کے حوالے کر دیا۔ لیسا نے نیو یارک ٹائمز کو دئیے گئے انٹرویو میں اس خواہش کا اظہار کیا کہ اگر یہ ٢٠ ارب ڈالر اسے ملتے تو وہ یہ ساری رقم بل اور میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے حوالے کر دیتی۔ تھوڑی سی عقل استعمال کرکے آپ لیسا کے اس بیان میں اس کے اپنے باپ سٹیو، سوتیلی ماں لارین، اور سوتیلے بھائی بہنوں سے عناد کی اصل وجہ کا سراغ لگا سکتے ہیں۔
والٹر اضحاکسن نے کتاب کی تصنیف کے دوران کافی وقت سٹیو جابز کی فیملی کے ساتھ گزارا۔ اس کا کہنا ہے کہ گھر کے سارے افراد باورچی خانے کی لمبی میز پر اکھٹے بیٹھ کر کھانا کھاتے تھے۔ اس دوران وہ کتابوں، تاریخ، اور مختلف موضوعات پر گفتگو یا اظہار خیال کرتے تھے۔ کسی کے ہاتھ میں آئ فون، آئ پیڈ، یا کمپیوٹر نہیں ہوتا تھا۔ ایسا لگتا تھا کہ سٹیو کے بچے ان آلات کا زیادہ استعمال نہیں کرتے تھے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ سٹیو اور اس کی بیوی اپنے بچوں کی تربیت کیسے کرتے تھے۔
آخری بات یہ کہ جس طرح ہم ریحام خان کی کتاب میں درج واقعات پر آنکھیں بند کرکے ایمان نہیں لا سکتے اسی طرح ہم لیسا کی کتاب میں بیان کردہ ہر بات کو درست تسلیم نہیں کر سکتے۔ یوں بھی سٹیو جابز اپنے دفاع کے لئے اس دنیا میں موجود نہیں۔ میری نظر میں لیسا اور ریحام خان میں کوئی فرق نہیں۔ دونوں نے اپنی کتابوں کی فروخت کے لئے خوب مرچ مسالہ لگا دیا ہے۔ آج کل یہاں کسی خاندان میں پردہ پوشی (کوور اپ) بہت مشکل ہے۔ نیز سابقہ بیویوں یا گرل فرینڈز کی طرف سے جھوٹے الزامات کوئی انہونی بات نہیں۔
خیال رہے سٹیو جابز کی تعمیر کردہ کمپنی ایپل دنیا کی واحد کمپنی ہے جس کی مالیت اب ایک کھرب ڈالر ہے۔
♦
One Comment