آسیہ بی بی کی توہین رسالت کیس میں بریت سے یہ تاثر قائم ہوا ہے کہ اعلیٰ عدالتیں درست فیصلے کرنے کی سکت رکھتی ہیں۔ لیکن شاید حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ بزنس ریکارڈر کی تفصیلات کے مطابق آسیہ بی بی کی رہائی میں یورپی یونین کا دباؤ تھا۔
چوبیس جنوری 2018 کو پاکستان بزنس ریکارڈر نے اپنے اداریے میں لکھا تھا کہ یورپی یونین نے پاکستانی حکام کو متنبہ کیا ہے کہ اگر توہین رسالت کے الزام میں قیدآسیہ بی بی کو رہا نہیں کیا جائے گا تو یورپی یونین پاکستانی مصنوعات پر دی گئی GSP کی سہولت یعنی Generalized Scheme of Preference واپس لے لے گا۔ اس سکیم کا اطلاق عمومی طور پر غریب اور ترقی پذیر ممالک کی مصنوعات پر ہوتا ہے ۔ اس سکیم کے تحت ان ممالک کی مصنوعات ڈیوٹی یا ٹیکس سے مستثنیٰ ہوتی ہیں تاکہ وہ مارکیٹ میں اپنی مصنوعات کی رسائی کو آسان بنا سکیں۔
صرف آسیہ بی بی کا کیس ہی نہیں بلکہ پاکستان میں جاری انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں پر یورپی یونین نے پاکستان کو متنبہ کیا ہے کہ وہ سیاسی کارکنوں، اقلیتوں اور کمزور طبقات کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکے۔ بزنس ریکارڈ ر کے اداریے کے مطابق اگر یورپی یونین GSP کی سہولت واپس لے لیتا ہے تو پاکستانی کی معیشت کو ایک بڑا دھچکا لگے گا۔پاکستان کی درآمدت نہ صرف کم ہوجائیں گی بلکہ تجارت میں خسارہ بہت زیادہ بڑھ جائے گا۔
یاد رہے کہ پاکستان کو GSP کا سٹیٹس 2014 میں (پیپلزپارٹی کی حکومت) میں دیا گیا تھا جس کے تحت صرف 2014میں 5.5 بلین یورو کی مصنوعات برآمد کی تھیں۔ یورپی یونین کے ڈیٹا کے مطابق پاکستان کی ایکسپورٹ کا 78 فیصد ( جس میں 80 فیصد ٹیکسٹائل کی مصنوعات شامل ہیں) یورپی یونین کو بھیجا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ ٹیکسٹائل کی برآمدات پاکستانی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔
آسیہ بی بی پر 2009 میں مسلمانوں کے برتن سے پانی پینے پر توہین رسالت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ شیخوپورہ کی عدالت نے 2010کو آسیہ بی بی کو موت کی سزا سنائی تھی ۔2014میں لاہور ہائی کورٹ نے موت کی سزا کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا ۔ جس پر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ یہ ایک بدترین فیصلہ ہے۔پوپ بینی ڈکٹ اور پوپ فرانسس نے بھی آسیہ بی بی کی پھانسی کی سزا پر شدید ردعمل ظاہر کیا تھا اور اسے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
سنہ 2015 میں آسیہ بی بی کے وکلا نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی اس فیصلے کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی گئی تھی جو زیر التوا چلی آرہی تھی۔ چیف
جسٹس ثاقب نثار نے اس اپیل کی سماعت جلد کرنے 26 اپریل 2017کو کرنے سے انکار کردیا تھا۔
اس مقدمے کی پیروی میں پاکستان کی دو بڑی سیاسی شخصیات، گورنر پنجاب سلمان تاثیر اور وفاقی وزیر شہباز بھٹی مذہبی انتہا پسندوں کے ہاتھوں قتل ہو گئے تھے۔
Business Recorder/Web Desk
انگریزی میں پڑھیں
One Comment