غریب اور ترقی پذیر ممالک کا المیہ ہےکہ ملکی وسائل اپنے عوام پر خرچ کرنے کی بجائے ہتھیاروں کے انبار جمع کرنے پر خرچ کردیتے ہیں۔اس وقت صورتحال یہ ہے کہ سعودی عرب اپنے وسائل کا ایک بڑا حصہ ہتھیاروں کی خرید پر خرچ کر رہا ہے جبکہ سعودی عرب کا آبادی کا 12.7 فیصدغربت کا شکار ہے۔لیکن خطےمیں چوہدراہٹ کے لیے وسائل ضائع ہو رہے ہیں۔
ایران کی صورتحال زیادہ خراب ہے، جو اپنی انتہا پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے عالمی پابندیوں کا شکار ہے۔ اپنے عوام کی صورتحال ٹھیک کرنے کی بجائے وہ نام نہاد اسلام دشمن طاقتوں کو سبق سکھانا چاہتا ہے۔ ایران میں غربت کی سطح سے نیچے رہنے والوں کی تعداد کل آبادی کا 18.7 ہے۔ یہ درست ہے کہ ایران تیل کی دولت سے مالا مال ہے مگر مذہبی انتہا پسندانہ پالیسیوں کی بدولت اس دولت کا فائدہ عوام کی بجائے حکمرانوں کی انا کی نذر ہوجاتا ہے۔
ایران حکومت نے ملکی فضائیہ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے مقامی سطح پر ڈیزائن کردہ جنگی طیاروں کی پیداوار شروع کر دی ہے۔ یہ اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب ایران کے خلاف مزید امریکی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔
ایران کے سرکاری ٹیلی وژن پر ہفتے کے روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق مقامی سطح پر ڈیزائن کردہ کوثر جنگی طیاروں کی پیداوار شروع کر دی گئی ہے۔ تہران حکومت کی طرف سے یہ اعلان ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے، جب امریکا نے اس کے خلاف پابندیوں کے دوسرے راؤنڈ کا اعلان کیا ہے۔
ایک پیداواری یونٹ کا افتتاح کرتے ہوئے ایرانی وزیر دفاع امیر حاتمی کا کہنا تھا، ’’جلد ہی ضرورت کے مطابق بنائے جانے والے طیارے ملکی فضائیہ کے حوالے کر دیے جائیں گے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’دشمن کی پابندیوں‘ کے باوجود یہ یہ اقدام ایرانی ماہرین کی صلاحیتوں کو اجاگر کرتا ہے۔
ایران کی طرف سے اس تقریب کا انعقاد امریکی پابندیوں کے اعلان کے ایک روز بعد کیا گیا ہے۔ امریکا نے ایرانی خام تیل کی فروخت اور بینکنگ سیکٹر کو نشانہ بنایا ہے اور یہ پابندیاں پیر کے روز سے نافذ العمل ہو جائیں گی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امید ہے کہ اس طرح ایران کو جوہری اور میزائل پروگرام مستقل طور پر بند کرنے پر مجبور اور مشرق وسطیٰ کے تنازعات میں اس کی مداخلت کو روکا جا سکتا ہے۔
ایران ابھی تک امریکی اور روسی ساختہ جنگی طیارے استعمال کر رہا ہے لیکن ان میں سے زیادہ تر طیارے پرانی ساخت کے ہیں۔ ایران نے کوثر جنگی طیاروں کا منصوبہ اگست میں پیش کیا تھا۔ تہران حکومت کے مطابق یہ سو فیصد مقامی سطح پر ڈیزائن کیا گیا ہے اور مختلف اقسام کے ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
چند ماہرین کے مطابق یہ جنگی طیارے امریکی ’ایف فائیو‘ جنگی طیاروں کی نقل ہیں۔ امریکا یہ طیارے ساٹھ کی دہائی میں مارکیٹ میں لے کر آیا تھا۔
DW/News Desk