نئے سال کی آمد پر وزیر اعظم عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں ملک میں چار بڑی بیماریوں غربت ، مالی بدعنوانی ، جہالت اور ناانصافی کے خلاف اقدامات اٹھانے کا عزم کیا ہے۔
جس پر ایک صحافی نے دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نئے سال کا عزم اسی طرح ہے جیسے بہت سے لوگ نئے سال میں اپنا وزن کم کرنے کا ارادہ کرتے ہیں لیکن ناکام رہتے ہیں۔
دیکھا جائے تو عمران خان کی حکومت اپنے دعووں کے برعکس پہلے سو دن میں کوئی پلان سامنے نہیں لا سکی ۔قوم بس ان کی آنیاںجانیا ں دیکھ رہی ہے۔ پتہ نہیں ان کے قابل افراد کہاں گئے ہیں جنہوں نے ملک کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنا تھا۔
عمران خان کا بنیادی نعرہ تو کرپشن کا خاتمہ اور لوٹی ہوئی دولت کو واپس لانا تھا جو جھوٹا نکلا۔ پانچ سال تک کنٹینر پر کھڑے ہو کر بغیر سوچے سمجھے بڑھکیں مارنے کا نتیجہ یہ ہے کہ اب میڈیا میں ان کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔
عمران خان انتہا ئی وثوق سے کہتے رہے ہیں کہ ملک میں سالانہ ۱۰۰۰ ارب کی کرپشن ہو رہی ہے ، میں سوئس بینکوں سے ۲۰۰ ارب روپے واپس لائوں گا۔انھوں نے غیر ملکی امداد لینے پر نواز شریف اور زرداری پر لعن طعن کی کہ میں کبھی بھیک نہیں مانگوں گا۔ یہاں تک کہا کہ میں خود کشی کر لوں گا مگر آئی ایم ایف سے قرضہ نہیں لوں گا ۔ لیکن اقتدار سنبھالتے ہی جرنیلوں نے اپنی جہادی سرگرمیوں کے اخراجات پورے کرنے کے لیے وزیراعظم کو بھیک مانگنے کے لیے بیرون ملک بھیج دیا۔
ویسے عمران خان کا کانفیڈنس بھی دیکھنے والا ہے کہ اپنے ارد گرد کرپٹ لوگوں کا مجمع لگا کر کہتے ہیں کہ میں کرپشن ختم کروں گا۔
بہرحال ایسے نعروں سے کارکنوں کو تو بے وقوف بنایا جا سکتا ہے لیکن ملک نہیں چلایا جا سکتا۔سیاستدانوں سے لوٹی ہوئی دولت پتہ نہیں کب واپس آئے گی لیکن ان کی ووڈی باجی وہ چور ثابت ہوگئی جو چندے کے پیسوں سے بیرون ملک کاروبار اور پراپرٹیاں بناتی رہی۔
پاکستان کے عوام کی غربت کی بنیادی وجہ پاکستان کے دفاعی اخراجات اور ریاست کی جہادی سرگرمیاں ہیں جن کے اخراجات ہر سال بڑھتے ہی جارہے ہیں۔ریاست کے وسائل عوام کی بھلائی کی بجائے اس خطے میں قتل و غار ت پر صرف ہورہے ہیں ۔پارلیمنٹ کو قطعاًاجازت نہیں کہ وہ دفاعی اخراجات پر بحث بھی کر سکے۔ اور جب کوئی سیاستدان ان اخراجات کو کنٹرول کرنے کی بات کرے تو اس کا بوریا بستر گول کر دیتےہیں ۔
عمران خان اگر واقعی کرپشن ختم کرنے میں سنجیدہ ہیں تو منی بجٹ پیش کرنے کی بجائے پہلے دفاعی بجٹ کو پارلیمنٹ میں بحث کے لیے پیش کریں اور ان کا آڈٹ کرائیں۔ ا ور قوم کو بتائیں کہ حقیقی چور اور لٹیرا کون ہے۔