طارق احمدمرزا
ملک کا ایک بہت ہی بڑا المیہ یہ ہے کہ مذہب اور مذہبی جذبات کو انتہائی ڈھٹائی اور بیدردی سے جائزوناجائزمقاصداور مفادات کی خاطرشب روز بلا روک ٹوک استعمال کیا جاتا ہے۔
مزید بڑاالمیہ یہ ہے کہ اس مکروہ عمل کو بعض پڑھے لکھے لوگ،بشمول سیاستدان،سرکاری ملازمین،صحافی ،حتیٰ کہ بعض انسانی حقوق کے علم برداراورنام نہاد’’ایکٹوسٹ‘‘تک اس قابل صدمذمت حربہ کو بڑی بے شرمی سے استعمال کرتے ہیں۔
مذہب اور نظریہ یاعقیدہ کی بنیادپر پہلے سے پھیلائی گئی اور معروف نفرتوں کا سہارالیکر نئی نفرتیںبھی ایجاد کی جاتی ہیں۔ یاپھراگرکوئی نئی نفرت مؤثرثابت نہ ہو رہی ہو تواس کا رنگ چوکھا کرنے لئے کسی معروف اور مسلمہ مسئلے کونفرت کواس کے ساتھ نتھی کردیا جاتاہے۔
مثال کے طورپریہودوہنودکے خلاف پاکستانی قوم میں راسخ شدہ نفرت یا شکوک وشبہات کواستعمال میں لاکراپنے مخالفین کے خلاف نفرت کو ہوا دینے کی خاطر انہیں یہودوہنود کا ایجنٹ قراردے دیا جاتا ہے۔ جب کوئی دلیل نہ ہو یا بے بسی کا عالم ہو تویہی لیبل لگانا کافی ہوجاتا ہے کہ فلاں شخصیت یاگروہ وغیرہ یہود کا یاہنودکا ایجنٹ ہے۔
اسی طرح سے قادیانیت(احمدیت)کے خلاف منظم طریق سے ترویج دی گئی اور راسخ شدہ نفرت کوبھی ایک نئی قسم کی نفرت کو جنم دینے کی غرض سے استعمال کیا جاتاہے۔ اس حوالہ سے تو پاکستان کا پرنٹ ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا بھراپڑا ہے۔مقدس ادارے مثلاًعدالتیں اور پارلیمنٹ تک کے پلیٹ فارم اس مکروہ فعل کے لئے استعمال کیے جاتے ہیں۔
قادیانیت کے خلاف نفرت کواستعمال کرکے ایک نئی نفرت کو جنم دینا تو بہت ہی آسان ہے۔سب کو پتہ ہے کہ احمدیوں نے توخاموش ہی رہنا ہے۔پاکستانی قانون اور آئین بھی ان کی آزادی اظہار اورآزادی ضمیرپرقدغن لگائے بیٹھا ہے ۔میڈیا پہ آئے روز قادیانیوں کو ملک دشمن،قوم دشمن،سازشی اور نجانے کیاکیاقراردیاجاتا ہے اور کوئی اس کا نوٹس نہیں لیتا۔پس اس سے زیادہ سہل طریق اور کیا ہوسکتا ہے کہ جس کسی فرد یا دارے کے خلاف نفرت پھیلا نی ہو اسے مونچھ مروڑ کر قادیانی یا قادیانیوں کا ایجنٹ قراردے دیا جائے۔
مذہبی رہنماؤں نے قادیانیت کا کچھ ایسا نقشہ کھینچا ہوا ہے کہ عوام الناس کو پوراپورایقین دلا دیا گیا ہے کہ اگر دنیا میں کوئی فساد برپا ہے تو اس کی واحد وجہ قادیانی ہی ہیں۔ایک مولانا صاحب تو یہ فتویٰ بھی دے چکے ہیں کہ قادیانی اتنے خطرناک ہیں کہ اگر سمندر کی تہہ میں دومچھلیاں بھی آپس میں لڑ رہی ہوں تو ان کی اس لڑائی کا باعث بھی قادیانی ہوتے ہیں۔
اس اینٹی قادیانی مہمات کے نتیجے میں پاکستانی قوم اس حالت کو پہنچ چکی ہے کہ جب تک اس کے منہ میں اینٹی قادیانی چوسنی نہ دو،اسے آرام ہی نہیں آتا۔
اکثر نام نہاد دانشور،سیاست دان وغیرہ اس قوم کے ظاہری داداجان بن کر قوم کواپنی داداگیری کازہریلا دودھ پلانے کے لئے اسی چوسنی یابوتل کو استعمال کرتے ہیں۔اور یہ قوم قادیانی مخالف بوتل میں بھراہوا ہر قسم کا زہریلا دودوھ غٹ غٹ پی جاتی ہے۔
حال ہی میں اسی قسم کے ایک اور داداگیرکا چہرہ بھی بے نقاب ہوا ہے جو بظاہر ایکٹوسٹ اور جرنلسٹ بن کرصحافی برادری،نام نہادلبرل طبقہ اور سوشل میڈیا کے غیر سوشل صارفین کی ہمدردیاں اس لئے حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے کہ وہ ملک کے ایک ادارہ کے خلاف اپنا زہریلا دودھ اسی قادیانی مخالف فیڈرکے ذریعہ قوم کو پلانے کی کوششوں میں مصروف تھے۔قادیانیوں کے خلاف پھیلی ہوئی نفرت کو استعمال کرکے ایک قومی ادارے کے خلاف نفرت کو پروان چڑھارہے تھے۔ جانتے تھے کہ دلیل یا ثبوت نہ ہوں تو قادیانی کالیبل یا قادیانی گٹھ جوڑ کا لیبل لگا دو،داداگیری چمک جائے گی۔
ہرنئی حکومت بھی اپنے قیام کے معاًبعد قوم کے منہ میں ایک نئی احمدیہ مخالف چوسنی ڈالنااپنا فرض اولین سمجھتی ہے۔اس کا تفصیلی ذکر پہلے ایک کالم میں کیا جاچکا ہے۔
پہلے سے پسی ہوئی ،قانون اور آئین کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی مٹھی بھراقلیت کو اپنی داداگیری جمانے کے لئے استعمال کرناہرلحاظ سے قابل مذمت عمل ہے۔
لیکن کیا کیا جائے، ان داداگیروں کی پہنچ ،اور ان کا مبلغ علم اور مبلغ قدکاٹھ ہے ہی اتنا۔اگر کوئی قدوکاٹھ رکھتے تو ایک دن کے اندراندر تحریری معافی نامے داخل کرواتے نظرنہ آتے۔
پہلے سے رائج ایک نفرت کو استعمال کرکے جس نئی نفرت کو آپ پیدا کرنے کی کوشش کریں گے خود بھی اسی نفرت کا شکارہو جائیں گے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اینٹی قادیانی چوسنیاں اور فیڈرساری قوم کو دستیاب ہیں۔لوہے کو لوہاہی کاٹتاہے ۔ چنانچہ لطیفہ یہ ہوا کہ ان دادا جی کی ہتھکڑیوں والی تصویرسوشل میڈیا پہ عام کی گئی تو اس کے نیچے ایک صاحب نے تبصرہ کیا کہ یہ تو شکل سے قادیانی لگتا ہے!۔
ایک اور صارف سوشل میڈیانے لکھا کہ اس کو اپنی ایک عدد ہتھکڑی لگی تصویرکی ہی ضرورت تھی تاکہ اب یہ مظلوم بن کر بیرون ملک اسائلم حاصل کرسکے۔قادیانیوں کا یہی طریق کارہے !۔
لوآپ اپنے دام میں صیاد آگئے۔
بتایئے خود اندر سے کیا نکلے۔زبان خلق کو نقارہ خدا نہ سمجھا جائے آپ کے معاملہ میں؟۔کیوں نہیں؟۔اگر آپ کاقادیانی قادیانی کاکھیل کھیلنا جائزہے تو دوسروں کا کیوں نہیں ہوسکتا؟۔
لیکن راقم کے نزدیک یہ دونوں رویے جاہلیت کی غمازہیں اورقابل مذمت۔
میری اس تحریر کاواحد مقصد یہ واحد سوال پوچھناہے کہ کیاہماری قوم اس قابل رہ گئی ہے کہ اس کے دانشور،سیاستدان،صحافی وغیرہ اس حدتک مفلوج ہوچکے ہیں کہ قادیانی ایشوکی بیساکھیوں کے بغیر ان کی زبان،ان کی سوچ،(اور ان کی حکومتیں)،ان کا دماغ اور ان کا قلم ایک قدم بھی نہیں چل سکتا؟۔
ایکٹوازم کا دودھ ہو،یاتبدیلی کا،اسے قادیانی مخالف بوتل میں ڈالے بغیربھی پیا اور پلایاجاسکتاہے۔
اینٹی قادیانی فیڈراوراحمدیہ مخالف چوسنی کے استعمال کی قبیح عادت سے چھٹکاراحاصل کرنا ہوگا ورنہ کئی قسم کے داداگیر آپ کو نت نئے زہریلے ددوھ پلا جائیں گے اور آپ کو پتہ بھی نہیں چلے گا۔
♦