سری لنکا میں خون کی ہولی

سری لنکا میں ہونے والے آٹھ بم دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد دو سو سات ہو گئی ہے۔ ایک حکومتی وزیر کے مطابق ایک مکان پر چھاپہ مار کران حملوں مبں ملوث ہونے کے شبے میں کم از کم سات افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

سری لنکا میں اتوار اکیس اپریل کو مسیحی مذہبی تہوار ایسٹر کے موقع پر مختلف گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں ہونے والے بم دھماکوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 207 تک پہچ گئی ہے۔ ان کے علاوہ 450 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ سری لنکن حکومت نے سارے ملک میں شام چھ سے صبح چھ بجے تک کا کرفیو نافذ کر دیا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ سری لنکن پولیس چیف پوجوتھ جئے سُندرا نے دس روز قبل اپنے ملکی خفیہ اداروں کو مختلف گرجا گھروں اور بھارتی سفارت خانے پر ممکنہ خودکش حملوں کا ایک خصوصی پیغام روانہ کیا تھا۔ پولیس چیف کے پیغام میں بتایا گیا تھا کہ خود کش حملے ایک غیر معروف تنظیم نیشنل توحید جماعت کرنا چاہتی ہے۔

سری لنکن محکمہ سیاحت نے تصدیق کی ہے کہ ہلاک شدگان میں بتیس غیر ملکی شہری بھی ہیں۔ ان غیر ملکیوں کا تعلق برطانیہ، چین، امریکا، بیلجین، جاپانی، پرتگیزی، بنگلہ دیشی، ترکی اور ہالینڈ سے ہے۔

کولمبو حکومت نے لاشوں کی شناخت کی تصدیق کے ساتھ ساتھ ملکوں کے نام کا اعلان کیا ہے۔ ان غیرملکیوں کی لاشیں کولمبو کے نیشنل ہسپتال میں رکھ دی گئی ہیں۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے ان حملوں میں چار پاکستانیوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ 

دریں اثنا سری لنکا کے وزیرمملکت برائے دفاع روان ویجے وردھنے نے بتایا ہے کہ دارالحکومت کولمبو کے ایک مکان پر چھاپا مار کر سات مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا لیکن وزیراعظم نے گرفتار ہونے والوں کی تعداد آٹھ بتائی ہے۔ پولیس کے ترجمان گوناسیکرا نے صرف اتنا بتایا کہ ان میں تین مقامی باشندے شامل ہیں۔

مکان پر چھاپے کے دوران ہونے والی فائرنگ سے تین پولیس افسروں کی ہلاکت بھی ہوئی۔ ویجے وردھنے نے ان افراد کے بارے میں کوئی مزید تفصیل نہیں بتائی ہے۔ انہوں نے ان واقعات کو ’دہشت گردانہ‘ حملے قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ ملک میں کسی شدت پسند گروہ کو سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

بتایا گیا ہے کہ دارالحکومت کولمبو سمیت تین مختلف مقامات پر مجموعی طور پر آٹھ دھماکے ہوئے۔ ان میں پرتعیش ہوٹلوں کے علاوہ گرجا گھروں میں یہ دھماکے اس وقت ہوئے جب وہاں مسیحی باشندوں کی بڑی تعداد ایسٹر تہوار کی عبادات میں مصروف تھی۔ فی الحال ان دھماکوں کے محرکات اور ان کے پس پردہ عناصر سے متعلق کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

ایسٹر کے موقع پرسری لنکا میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں پر غیر ملکی رہنماؤں کا مذمتی ردعمل اور سری لنکن عوام کے ساتھ اظہار ہمدردی کے پیغامات کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے بھی ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے سری لنکن عوام کے ساتھ تعزیت کی ہے۔

مصر میں سنی مسمانوں کے قدیمی علمی مرکز جامہ الازہر نے بھی دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کی ہے۔ جامعہ کے سربراہ امام شیخ احمد الطیب نے ہلاکتوں پر گہرے افسوس اور دکھ کا اظہار کیا ہے۔

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسِس نے کہا کہ ایسٹر کا مقدس دن تمام انسانوں اور خاص طور پر مسیحی برادری کے لیے سوگ اور تکلیف لے کر آیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا اس موقع پر سری لنکا کی بھرپور معاونت کے لیے تیار ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا کہ یہ افسوس ناک بات ہے کہ لوگ ایسٹر کے تہوار کی خوشیاں منا رہے تھے، جب انہیں بزدلانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی ان حملوں کی مذمت کے ساتھ ساتھ سری لنکن عوام کے ساتھ اظہار ہمادردی کیا ہے۔

سری لنکا میں تامل ٹائیگرز کی پرتشدد مسلح تحریک کے خاتمے کے بعد یہ سب سے بدترین اور خونی حملے ہیں۔ مقامی بدھ مت کے ایک وفد نے بھی حملے کا نشانہ بننے والے گرجا گھر پہنچ کر متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا ہے۔ ابھی تک کسی مذہبی یا نسلی گروپ یا تنظیم نے ان دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان نہیں کیا ہے۔

DW

Comments are closed.