بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کی سبزی منڈی میں ہونے والے خودکش دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 20 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 40 افراد اس واقعے میں زخمی ہوئے ہیں۔
بلوچستان کے وزیرِ داخلہ ضیا اللہ لانگو کے مطابق خودکش دھماکہ جمعے کی صبح ہزار گنجی کے علاقے میں واقع مارکیٹ میں ہوا اور مرنے والوں میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے آٹھ افراد کے علاوہ ایک سکیورٹی اہلکار اور ایک بچہ بھی شامل ہے۔
دھماکے کے بعد حسب معمول سکیورٹی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کو سول ہسپتال، بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال اور شیخ زید ہسپتال منتقل کیا گیا۔
اس واقعے کے کچھ دیر بعد جائے وقوعہ پر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ڈی آئی جی کوئٹہ پولیس عبد الرزاق چیمہ نے بتایا کہ ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے پھل اور سبزی فروشوں کو سکیورٹی میں ہزار گنجی منڈی لایا گیا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ جب ان لوگوں کو لایا جاتا ہے تو سکیورٹی اہلکار چار مرکزی دروازوں پر ڈیوٹی دینے کے علاوہ مارکیٹ میں بھی گشت کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جب ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد آلوؤں کے گودام پر آئے تو زوردار دھماکہ ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ زخمیوں میں ہزارہ قبیلے کے علاوہ دیگر برادریوں کے لوگ بھی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس دھماکے میں ہزارہ قبیلے کے علاوہ دیگر لوگ بھی ہلاک ہوئے ہیں اس لیے اس بات کا تعین تحقیقات کے بعد کیا جاسکے گا کہ اس حملے کا ہدف کون لوگ تھے۔یادر ہے کہ اس علاقے میں پہلے بھی ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے سبزی اور پھل فروشوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
ماضی میں ہونے والے حملوں کے پیش نظر انہیں مری آباد اور ہزارہ ٹاؤن کے علاقوں سے سکیورٹی میں لایا جاتا ہے اور سبزی اور پھلوں کی خریداری کے بعد واپس لے جایا جاتا ہے۔
ہزارہ قبیلے کے لوگوں کا تعلق شیعہ مسلک ہے۔ انہیں سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں بلوچستان میں حالات کی خرابی کے بعد سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔جبکہ ان پر حملوں کی ذمہ داری کالعدم مذہبی شدت پسند تنظیمیں قبول کرتی رہی ہیں۔
یاد رہے کہ چند دن پہلے ہی سپاہ صحابہ کے رہنما رمضان مینگل کوحکومت نے رہا کیا تھا جو ماضی میں ہزارہ شیعہ کے قتل کی ذمہ داری قبول کر تا رہا ہے۔حکومتی اہلکار جب جائے حادثہ پر پہنچے تو مظاہرین نے نعرے لگائے کہ یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے۔ہزارہ ترجمان نے ان حکومتی اہلکاروں کابتایا کہ ہمیں نہ کوئی مذہب کی وجہ سے قتل کر رہا ہے اور نہ فرقہ واریت کی وجہ سے، بلکہ پاکستانی فوج ہمیں دفاعی اکانومی چلانے کے لیے قتل کررہی ہے۔یاد ہے کہ شیعہ مسلک کے قاتلوں کو پاکستان کی سیکیورٹی ایجنسیوں کی پشت پناہی حاصل ہے۔
BBC/Net News