محمدحسین ہنرمل
پانچ سال پہلے لاہور کے ماڈل ٹاؤن میں مظاہرین پر پنجاب پولیس نے اندھا دھند فائرنگ کرکے چودہ افراد کو قتل اور درجنوں کوزخمی کیاتھا۔ بلاشبہ نہتے مظاہرین پر گولیاں برسانا انتہا درجے کی بربریت تھی ۔ عدالت نے بھی اس ظلم کا نوٹس لیا اور جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں ایک انکوائری کمیشن بنوائی، میڈیا والوں کے مسلک میں بھی یہ ایک بربریت تھی ۔
اس سانحے پرسب سے زیادہ شور اور واویلا عمران خان اور طاہرالقادری صاحب نے کیاتھا۔ تب ریاست مدینہ وجود میں نہیں آئی تھی اور عمران خان صاحب اس ریاست کے امیر نہیں بنے تھے۔ خان صاحب کی انہی دنوں کا واویلا دیکھ میں سوچ رہا تھا کہ ریاست مدینہ کے قیام سے پہلے امیر کو ظلم اور بربریت سے اتنا چڑ ہے، ریاست مدینہ کے قیام کے بعد تو یہ نیازی پٹھان ایسے مظالم کا پہلے تو اعادہ کرنے نہیں دینگے، لیکن خدانخواستہ اگر اس قسم کا کوئی سانحہ ہو بھی گیا تو نیازی صاحب کی اضطراب اور شرمساری کا لیول کیا ہوگا۔
#لیکن چھبیس مئی کو شمالی وزیرستان کے علاقے یاوا (خڑ کمر ) میں بھی ظلم کی ایسی ہی داستان رقم ہوگئی۔ اس ظلم کے مرتکبین #خاکی وردی کے وہ اہلکار تھے جن کواپنے آقاووں نے گولی چلانے ، نہتے لوگوں کے مکانات بلڈوز کرنے، دہشتگردی کے نام پر اپنے ہی لوگوں سے حساب برابر کرنے، جمہوری حکمرانوں کا تختہ الٹنے اور اپنی دھاک بٹھانے کی مشق کرائی ہے۔
چھبیس مئی کو اس بے لگام فائرنگ اور گولیوں کی گھن گرج کے نتیجے میں تادم تحریر وزیر اور داوڑ قبائل کے تیرہ نہتے افراد کی ہلاکت اور تین درجن سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی خبر آئی ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ اس بربریت کی بھینٹ چڑھنے والے زخمیوں کو اسپتال لیجانے میں بھی رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، کرفیو نافذ کیا گیا، مواصلاتی نظام قطع کردیا گیا۔ وزیرستان کے لوگوں کا ایک منتخب نمائندہ علی وزیرگرفتار جبکہ ایم این اے محسن داوڑ کی گرفتاری کی کوششیں بھی ہورہی ہیں۔
دو دن گزرنے کے باوجود مدنی ریاست کے #امیر نےاس ظلم اور بربریت کے اوپر تاحال لب بستہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ رمضان کے اس مقدس مہینے میں فوج کی سفاکیت کی نذر ہونے والے ان بیگناہ پشتونوں کے قتل عام پرعمران نیازی کی طرف سے نہ تو کوئی مذمتی بیان سامنے آیا ہے نہ ہی اس سانحے کی انکوائری کیلئے کسی جوڈیشل کمیشن کے قیام کا خبر سننے کو ملا ہے۔
میرے منہ میں خاک، مذمتی بیان اور جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کہاں؟ عمران نیازی کے خدام الٹا ان شہداء کو باغی اور فوجی چیک پوسٹ پر حملہ آور قرار دے رہے ہیں۔ جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کہاں، کچھ بعد نہیں کہ سلطان نیازی اس قتل عام کو جائز، مباح اور جہاد اکبر کا قرار دے ڈالیں۔ بقول میر
میرکیا سادہ ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب
اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں