پاکستان کے وزیراعظم اور ان کی ساتھی جو پچھلے آٹھ دس سالوں سے امریکہ کو تمام برائیوں کی جڑ قرار دیتے آرہے تھے بالاخر سعودی شہزادے کی منت سماجت کے ذریعے امریکی دورے پر پہنچ گئے۔ ان کے ہمراہ آرمی چیف، اور آئی ایس آئی کے چیف بھی ہیں۔
پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ ہے کہ وزیراعظم کے امریکی دور ے میں آرمی چیف اور آئی ایس آئی چیف ہیں۔ اور پاکستان ایمبیسی یا وزرات اطلاعات کے ترجمان کی بجائے آئی ایس پی آر کے سربراہ جنرل آصف غفور میڈیا کو بریفنگ دے رہےہیں۔
اکیس جولائی کو عمران خان نے واشنگٹن ڈی سی کے ایونٹ سنٹر کیپیٹل ون ایرینا میں پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد سے خطاب کیا۔ ان کے خطاب میں خارجہ پالیسی ، ہمسایوں سے تعلقات یاپاکستان کی معیشت کو بہتر بنانے کا کوئی منصوبہ نہیں تھا بلکہ انھوں نے وہی کچھ فرمایا جو پچھلے پانچ سالوں سے کنٹینر پر چڑھ کر فرما رہے ہیں۔
عمران خان جن کا دعوی تھا کہ وہ اقتدار میں آکر نہ صرف کرپشن کا خاتمہ کریں گے بلکہ بیرون ملک دو سو ارب روپے اور سالانہ ایک ہزار ارب کی کرپشن ختم کر دیں گے۔ مگر انھوں نے اپنے خطاب میں یہ نہیں بتایا کہ ایک سال کے دوران لوٹا ہوا کتنا پیسہ واپس آیا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ میں عمران خان کے حامیوں کی ایک بڑی تعداد ہے جو انتخابات تک پاکستان تحریک انصاف کو چندے کی مد میں ایک بڑی رقم بھیجتے رہےہیں لیکن انتخابات کے بعد یہ سلسلہ رک گیا ہے۔ عمران کی اپیلوں کے باوجود بیرون ملک ترسیلات میں کمی ہوئی ہے۔
وزیر اعظم اپنے خطاب میں بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے کسی ایسے منصوبے کا اعلان نہ کرسکے جس میں ان کو سرمایہ کاری کی ترغیب دی جا سکے۔
سوشل میڈیا پر ایک صارف نےلکھا کہ کسی لیڈر کو بیرون ملک اپنے ہم وطنوں سے خطاب میں کن نکات پر بات کرنی چاہیے، نہ عمران خان کو اس کی سمجھ تھی اور نہ ان کے کسی مشیر نے انھیں بتایا۔انھوں نے اپنے خطاب کے آغاز میں مسلمان بادشاہوں کو برا بھلا کہا۔ حالانکہ انھیں دورہ امریکا کی دعوت سعودی شہزادے کی سفارش پر دی گئی۔
پھر انھوں نے چین کی کمیونسٹ پارٹی کی تعریفیں شروع کردیں۔ امریکا میں کمیونزم اور کمیونسٹ پارٹی کو بہت برا سمجھا جاتا ہے۔ امریکی میڈیا غالبا موجود نہیں تھا ورنہ اس پر سخت تنقید کرتا۔ انھوں نے مولانا فضل الرحمان کو ڈیزل کہہ کر پکارا۔
انھوں نے پاکستانیوں کو یہ بھی بتایا کہ نواز شریف کو جیل میں گھر کے کھانے اور ائیر کنڈیشن کی سہولت حاصل ہے اورمیں واپس جا کر یہ سہولت واپس لے لوں گا۔سوشل میڈیا پر ایک صارف نے لکھا کہ بات اربوں کھربوں ڈالروں سے ٹی وی اور اے سی واپس لینے تک آگئی ہے۔
ریاست مدینہ کو دنیا کی پہلی فلاحی ریاست قرار دینے والی بات یہاں بھی دوہرائی۔ مہذب دنیا میں غلاموں اور لونڈیوں والی ریاست کو کون فلاحی تسلیم کرے گا؟آخر میں عمران خان نے تسلیم کرلیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے صرف افغان مسئلے پر بات ہوگی۔
Web News