جنوب مغربی انگلینڈ میں ایک ریفریجریٹڈ ٹرک سے ملنے والی تمام انتالیس لاشیں چینی شہریوں کی تھیں۔ شمالی آئرلینڈ میں تین مقامات پر مارے گئے چھاپوں کے بعد اس بات کی برطانوی پولیس کے علاوہ چینی وزرات خارجہ نے بھی تصدیق کر دی۔
چینی شہریوں کی ہلاکت سے چین کی نام نہاد معاشی ترقی کا پول کھل گیا ہے۔ کسی بھی ملک میں اگر معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ آزادی اظہار رائے، شخصی آزادی نہیں ہے تو وہ ملک ترقی یافتہ نہیں کہلایا جا سکتا۔آزادی اظہار رائے صرف اور صرف جمہوریت میں ہی ممکن ہے۔
ان غیر ملکیوں کی لاشیں بدھ23 اکتوبر کی صبح جنوب مغربی انگلینڈ میں ایسیکس کاؤنٹی کے ایک صنعتی علاقے میں ایک ایسے مال بردار ٹرک سے ملی تھیں جو تازہ یا منجمد اشیائے خوراک کی نقل و حمل کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ اس بارے میں ایسیکس پولیس نے آج تصدیق کر دی کہ مرنے والے تمام 39 افراد چینی باشندے تھے۔ ان ہلاک شدگان میں سے 31 مرد تھے اور آٹھ خواتین۔
نیوز ایجنسی اے پی نے لکھا ہے کہ برطانوی پولیس نے شمالی آئرلینڈ میں مارے گئے ایک چھاپے کے دوران ایک ایسے 25 سالہ مرد کو گرفتار کر لیا ہے، جس کے بارے میں شبہ ہے کہ وہی اس ٹرک کا ڈرائیور تھا۔اس پر ان 39 غیر ملکیوں کے قتل کا شبہ ہے مگر اس پر ابھی تک باقاعدہ فرد جرم عائد نہیں کی گئی۔
اس ملزم پر الزام ہے کہ اسی نے اس ٹرک کو چلاتے ہوئے اسے برطانوی دارالحکومت لندن سے 32 کلومیٹر (20 میل) دور ایسیکس کاؤنٹی کے گریز نامی علاقے میں اس جگہ تک پہنچایا تھا، جہاں یہ مال بردار ٹرک پولیس کو ملا تھا۔
اسی دوران برطانوی پولیس نے یہ تصدیق بھی کر دی ہے کہ ان درجنوں چینی شہریوں کی ہلاکت کے سلسلے میں آئرلینڈ میں تین مختلف املاک پر چھاپے مارے گئے اور اس ٹرک کے مبینہ ڈرائیور کو انہی میں سے ایک چھاپے کے دوران گرفتار کیا گیا۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ان چالیس کے قریب چینی باشندوں کی موت کن حالات میں ہوئی۔
دوسری طرف یہ بات بھی اہم ہے کہ مشرقی اور مغربی یورپ سے برطانیہ پہنچنے کی کوشش میں بہت سے غیر یورپی اور غیر قانونی تارکین وطن اکثر مال بردار گاڑیوں میں چھپ کر کے رودبار انگلستان کے پار پہنچنے کی کاوش کرتے ہیں۔ ادھر بیجنگ میں چینی وزارت خارجہ نے بھی ان تمام ہلاک شدگان کے چینی شہری ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق انگلینڈ پہنچنے کی کوشش کے دوران غیر ملکی شہریوں کے اس طرح ہلاک ہو جانے کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔
اس سے قبل 2000ء میں بھی برطانوی پولیس کو جنوبی انگلینڈ میں ڈوور کی بندرگاہ سے ایک ایسا ریفریجریٹڈ ٹرک ملا تھا، جو ٹماٹروں کی مال مرداری کے لیے مخصوص تھا لیکن حکام کو اس میں سے 58 چینی باشندوں کی لاشیں ملی تھیں۔
ایسیکس کاؤنٹی سے کل ملنے والے ٹرک کے بارے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس کا ریفریجریٹڈ کنٹینر والا حصہ بیلجیم کی ایک بندرگاہ سے ایک فیری کے ذریعے برطانیہ لایا گیا تھا۔ اس ٹرک کا ٹرانسپورٹر یا گاڑی کے طور پر رجسٹرڈ حصہ مشرقی یورپی ملک بلغاریہ میں رجسٹرڈ ہے اور اس نے اپنا سفر برطانیہ میں شمالی آئرلینڈ سے شروع کیا تھا۔
ان ہلاکتوں کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ برطانیہ میں یہ اتنے زیادہ افراد کے قتل کی تفتیش کا 2005ء کے بعد سے آج تک کا سب سے بڑا واقعہ ہے۔ اس سے قبل وسیع پیمانے پر قتل کے کسی واقعے کی چھان بین انگلینڈ میں 2005ء کے ان دہشت گردانہ حملوں کے بعد کی گئی تھی، جن میں مجموعی طور پر 52 افراد مارے گئے تھے۔
DW/Web desk