شمع ہررنگ میں جلتی ہے

تعارف: لیاقت علی 

ڈاکٹر مبارک علی کا نام اور تاریخ کے حوالے سے ان کا کام کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ وہ نہ صرف علمی حلقوں میں معتبر ہیں بلکہ تاریخ سے دلچسپی رکھنے والے عام قارئین بھی ان کی تحریریں دلچسپی سے پڑھتے ہیں۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ پاکستان میں تاریخی شعور کی نشوو نما اور ترقی میں ڈاکٹر مبارک علی کی قرون وسطی اور برطانوی دور حکومت کے بارے میں لکھی کتابوں اور مختلف اخبارات و رسائل میں بر صغیر کی تاریخ کے مختلف پہلووں پر شایع ہونے والے ان کے مضامین نے اہم رول ادا کیا ہے۔ سبط حسن، علی عباس جلالپوری اور ڈاکٹر مبارک علی ایسے نام ہیں جنھوں نے پاکستان میں معروضی سیاسی اور تاریخی فکر کی آبیاری میں رہنمایانہ کردار اد ا کیا ہے۔

ڈاکٹر مبارک علی اپنی زندگی کے مختلف ادوار پر مشتمل خود نوشت کی ددجلدیں ’در در ٹھوکر کھائے‘ اور’میری دنیا‘ قبل ازیں شایع کرچکے ہیں۔ ’شمع ہر رنگ میں جلتی ہے‘ ڈاکٹر مبارک علی کی خود نوشت کی تیسری جلد ہے۔خود نوشت کی اس جلد میں انھوں نے اپنی زندگی میں پیش آنے والے واقعات سے زیادہ مختلف موضوعات پر اپنے تاثرات قلم بند کئے ہیں۔

ڈاکٹر مبارک علی لکھتے ہیں کہ جب جرمنی میں نازی پارٹی اقتدار میں تھی تو قوم پرست نوجوانوں نے حکومتی ایما پر بہت سے دانشوروں اور لکھاریوں کی کتابوں کو اس بنا پر نذر آتش کردیا تھا کیونکہ وہ فسطائیت کے نسل پرستی پر استوارسیاسی فلسفے کے مخالف تھے۔ اس موقع پر مشہور جرمن لکھاری،شاعر اور ڈرامہ نگار بریخت نے ایک چھوٹی سی نظم لکھی تھی جس میں اس نے اس پچھتاوے کا اظہار کیا تھا کہ نذر آتش ہونے والی کتابوں میں اس کی کوئی کتاب شامل نہیں تھی۔ڈاکٹر مبارک علی کہتے ہیں کہ تربت(بلوچستان) کالج کے طلبا ہوسٹل پر سکیورٹی اداروں نے جب چھاپہ مار تو جن کتب کو تخریبی لٹریچر قرار دے کر ضبط کیا گیا تھا ان میں میری کتابیں شامل تھیں۔

ڈاکٹر مبارک علی کہتے ہیں کہ وہ کبھی کسی سیاسی پارٹی کے رکن نہیں رہے اور نہ ہی انھوں نے اپنی تحریروں کے ذریعے کسی سیاسی جماعت کی حمایت کی ہے۔ میرے اپنے نظریات ہیں جن میں ارتقائی طور پر تغیر و تبدل واقع ہوتا رہا ہے اور میں بتدریج قدامت پسندی اور روایت پرستی سے دور ہوتا چلا گیا۔ماضی پرستی کی زنجیروں کو توڑنا مشکل ہوتا ہے لیکن جوں جوں نئے خیالات او ر معلومات سامنے آتی ہیں ذہن کے بند دریچے کھلتے چلے جاتے ہیں اورحصول علم کے اس سفر میں انسان اپنے دکھ اور تکلیفوں کو فراموش کرتا چلا جاتا ہے۔

ڈاکٹر مبارک علی نے خود نوشت کی اس جلد میں اُ ن ترقی پسند سیاسی کارکنوں کا ذکر کیا ہے جنھوں نے اپنی زندگی سامراج مخالف جدوجہد، طبقاتی معاشی اور سیاسی نظام کے خاتمے اور فرسودہ روایات کے خلاف وقف کی تھی۔ان ترقی پسند کارکنوں نے اپنے بیوی،بچوں اور دیگر اہل خانہ کو چھوڑ کر فاقوں اور عسرت کی زندگی گذاری تھی اور عمر کے آخری حصے میں بے بسی کے ساتھ موت سے ہمکنار ہوئے۔

ڈاکٹر مبارک نے اس ضمن میں کامریڈ عزیز بخاری اور ڈاکٹر احمد حسین کمال کا خصوصی ذکر کیا ہے۔کامریڈ عزیز بخاری نے اپنا گھر بار چھوڑ رکھا تھااور اپنا تمام وقت سندھ کے دیہاتوں میں ہاریوں کے ساتھ گذارتے تھے تاکہ ان میں سیاسی وسماجی شعور بیدار کرکے جدوجہد کے لئے تیار کرسکیں۔ڈاکٹر مبارک علی لکھتے ہیں کہ عزیز بخاری کی شخصیت بہت سادہ تھی۔وہ اپنے سیاسی نظریات سے بہت پختہ وابستگی رکھتے تھے۔اب میں سوچتا ہوں کہ جس شخص نے اپنا گھر بار تیاگ کرپوری زندگی کسانوں کی بیداری کے لئے وقف کردی تھی ان کے کام کو جاری رکھنا والا اب کوئی نہیں اور اب چند ہی لوگ ہی ہوں گے جو ان کے کام اور نام سے واقف ہوں گے۔

عوام کے حقوق کی جدوجہد کے لئے خود کو وقف کرنے والی ایک اور شخصیت جس کا ذکر ڈاکٹر مبارک علی نے کیا ہے وہ ڈاکٹر احمد حسین کمال ہیں۔ڈاکٹر احمد حسین کمال برطانوی سامراج کے خلاف برسر پیکار رہے تھے۔ وہ خفیہ انقلابی تنظیموں سے وابستہ رہے تھے۔کانگریس اور جمعیت علمائے ہند سے بھی ان کے روابط تھے۔تقسیم ہند کے بعد وہ پاکستان آگئے اور یہاں مختلف سیاسی جماعتوں میں شامل رہے تھے جب میں اُ ن سے ملنے گیا تو وہ بیمار تھے اور چھوٹے سے کوارٹر میں اپنے خاندان کے ساتھ رہایش پذیر تھے۔ کیونکہ انھوں نے اپنے سیاسی نظریات کی خاطر اپنے خاندان کو نظر انداز کیا تھا۔ اس لئے ان کے بچے تعلیم حاصل نہ کرسکے تھے اور کسمپرسی کی اس حالت میں ان کا کوئی پرسان حال نہیں تھا۔کسی سیاست دان اور قومی رہنما کو ان کے بارے کچھ علم نہیں تھا۔کوئی ان کی مدد کو نہ آیا تھا اور اسی حالت میں ان کی وفات ہوئی تھی۔

ڈاکٹر مبارک علی لکھتے ہیں کہ یہ میری آپ بیتی کی تیسری جلد ہے۔ ہوسکتا ہے یہ آخری ہواور اگر زندگی نے وفا کی اورمیری قلمی جدوجہد جاری رہی تو شائد میں کچھ اور لکھ سکوں۔ میں نے کامیابی اور ناکامی کا احساس کئے بغیر زندگی کا مقصد پورا کرنے کی پوری کوشش کی ہے۔

پبلشر: فکشن ہاوس68۔مزنگ روڈ لاہور
فون:042-36307550-1

Comments are closed.