چینی علاقے ہانگ کانگ میں بلدیاتی الیکشن جمہوریت نوازوں نے جیت لیے ہیں۔ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی شرح غیر معمولی طور پر بہت زیادہ خیال کی گئی ہے۔
چین کے خصوصی انتظامی علاقے ہانگ کانگ کے میڈیا کے مطابق بلدیاتی انتخابات میں جمہوریت نواز گروپ کو شاندار کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ انہیں نوے فیصد نشستیں ملی ہیں۔ انتخابات اتوار چوبیس نومبر کو ہوئے تھے۔ اس موقع پر چوہتر لاکھ آبادی والے اس چینی علاقے میں بہت زیاد گہما گہمی دیکھی گئی۔
بلدیاتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے ایک امیدوار نے اس کامیابی کو ‘جمہوریت کا سونامی‘ قرار دیا۔ یہ بیان احتجاجی طالب علم لیڈرٹومی چیونگ نے دیا۔ ٹومی چیونگ نے یہ بھی کہا کہ ہانگ کانگ کے انتخابات کے نتائج جمہوریت کی قوت کو ظاہر کرتی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق ضلعی کونسل کی چار سو باون نشستوں میں سے اکثریت پر جمہوریت نواز گروپ کے امیدواروں کو کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ اس طرح اس گروپ کو اٹھارہ ضلعی کونسل سیٹوں میں سے سترہ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حکومت کے حامی امیدواروں کو خصوصی مراعات فراہم کی گئی تھیں لیکن کامیابی اُن کے حصے میں نہیں آئی۔
انتخابات کے نتائج کا رجحان دیکھتے ہوئے انتظامی لیڈر کیری ليم نے کہا ہے کہ وہ عوامی رائے کو کھلے ذہن کے ساتھ سننے کے لیے تیار ہیں۔ لیم نے اپنے بیان میں انتخابی نتائج کو تسلیم کرنے اور اُن کا احترام کرنے کا بھی کہا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ الیکشن کے بعد مجموعی صورت حال پرامن، مستحکم اور معمول پر رہے گی۔
ان انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی شرح اکہتر فیصد رہی ہے جو غیرمعمولی خیال کی گئی ہے۔ تیس لاکھ افراد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ہے۔ اس الیکشن میں بیجنگ کے حامی اہم امیدواروں کو شکست کا سامنا رہا۔ جوں جوں انتخابی نتائج سامنے آتے گئے ویسے ہی جمہویت نواز امیدواروں کے انتخابی دفاتر میں تالیاں اور نعرے بلند ہوتے گئے۔
اسی دوران جمہوریت نواز امیدواروں کے کیمپوں میں ایسے نعرے بھی بلند ہوئے جن میں کہا گیا ‘اب انقلاب آئے گا‘ اور ‘ہانگ کی آزادی ضروری ہے‘۔ کئی بازاروں میں جیتنے والوں کے حامی شیمیپین پیتے ہوئے جشن منا رہے تھے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ایسے نعروں سے بیجنگ حکومت کی ناراضی مزید واضح ہو جائے گی۔
DW