لیاقت علی
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی کشمیر بارے پالیسی کو اگر پیش نظررکھا جائے تو کشمیر اگلے سات سوسال تک بھارت سے آزادی حاصل نہیں کرسکتا۔ راجہ فاروق حیدر گھر کے بھیدی ہیں اور راز ہائے دورن خانہ سے یقناً آگاہ ہیں اور جانتے ہیں کہ پاکستان کے مقتدر اداروں کی کشمیر بارے پالیسیز کی نوعیت اور جہات کیا ہیں۔
راجہ فاروق حیدرکو یہ بھی لازم پتہ ہوگا کہ کشمیر کی آزادی پاکستان کی ریاست اور یکے بعد دیگرے برسر اقتدار آنے والے فوجی اور سیاسی حکومتوں کی ترجیح کبھی نہیں رہی۔ کشمیر تو محض ایک ٹول ہے جو پاکستان کی سیاسی حکومتیں اپنے اقتدار کی طوالت اور فوجی اشرافیہ اپنی مراعات اور پاور سٹرکچر میں اپنے مقام و مرتبہ بڑھانے اور مالی وسائل سے زیادہ سے زیادہ حصہ بٹورنے کے لئے استعمال کرتی ہے۔
کشمیر پر قبائلی حملہ ،آپریشن جبرالٹر،1965 کی پاکستان بھارت جنگ، سیاچین ایڈونچر سب کا ایک ہی مقصد تھا کہ پاکستان میں سیاسی واقعات کا رخ موڑا جائے اور مخصوص قوتوں اور اداروں کو فائدہ پہنچانے کا ماحول پیدا کیا جائے۔ اگر پاکستان کی ریاست کشمیر کی آزادی پر یقین رکھتی تو وہ اپنے زیر کنٹرول کشمیر کوجمہوری آزادیاں ضرور دیتی اور وہاں ایک نمائندہ جمہوری حکومت کے قیام کی راہ میں آسانیاں پیدا کرتی لیکن ریاست پاکستان نے سب کچھ اس کے الٹ کیا ہے۔
پاکستان کے زیر کنٹرول کشمیر میں جمہوری اور شہری حقوق مفقود ہیں۔ نام نہاد آزادکشمیر کی حکومت وزارت امور کشمیر کے ایک سیکرٹری اور جی۔او۔سی مری کے ماتحت ہے۔ کوئی کشمیری جو کشمیر کی آزادی پر یقین رکھتا ہے وہ کشمیر اسمبلی کا الیکشن نہیں لڑسکتا۔ امیدوار بننے والے ہر شخص کو ایک حلفیہ بیان دینا پڑتا ہے کہ وہ کشمیر کی آزادی کی بجائے الحاق کشمیر کا داعی ہے۔
کشمیر حکومت کا سارا انتظام و انصرام اسلام آباد میں بیٹھی افسر شاہی کے ماتحت ہے۔راتوں رات کسی میجر جنرل یا سول سرونٹ کو استعفی دلا کر اسے پاکستان کے زیر انتظام کشمیرکا صدر منتخب/ یا نامزد کردیا جاتا ہے اور راجہ فاروق حیدر جیسے نام نہاد وزیر اعظم میں ا تنی جرات نہیں ہوتی کہ وہ اس مسلط شدہ صدر کے نام پر اعتراض کردے۔
اگرپاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے باسی بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی آزادی چاہتے ہیں تو انھیں پاکستانی کشمیرمیں جمہوری حکومت کے قیام کی جدوجہد کرنا ہوگی۔ پاکستانی کشمیر کے عوام کو شہری ازادیوں کے حصول کے لئے آگے بڑھنا ہوگا۔ خود غلام شہری دوسروں کی آزادی کے لئے نہیں لڑسکتے۔ دوسروں کو آزادی دلانے کے لئے پہلے خود آزاد ہونا ہوگا۔
اور پاکستانی کشمیر کے عوام کی اس آزادی کے لئے لڑنے کی جرات اور ہمت راجہ فاروق حیدر اور ان کی قبیل کی دیگر نام نہاد جمہوری قیادت جو پاکستان کی عسکری اشرافیہ کی پے رول پر ہے میں بالکل نہیں ہے۔ یہ محض اپنی تنخواہ بڑھانے اور مراعات بڑھانے کے لئے ایسے بیانات دیتے ہیں۔
♦