زبیر حسین
کیا مورمن کی کتاب وحی یا الہام ہے؟
مورمن کی کتاب کی اشاعت کے فورا” بعد ناقدین نے اس کتاب کے آسمانی یا الہامی ہونے پر شکوک و شبہات کا اظہار شروع کر دیا۔ ناول نگار سولمن (سلیمان) سپالڈنگ کی بیوہ، بھائی، دوستوں، اور پڑوسیوں کو مورمن کی کتاب اور سپالڈنگ کے غیر مطبوعہ ناول میں مماثلت نظر آئی۔ ان کے بقول مورمن کی کتاب کے مرکزی کرداروں مثلا” لحی، نیفی، اور لامن کے نام وہی ہیں جو انہوں نے سپالڈنگ کے ناول میں پڑھے تھے۔ اس نظریے کہ مورمن کی کتاب سپالڈنگ کے ناول “مسودہ مل گیا” کا چربہ ہے کو سپالڈنگ – رگدان تھیوری کہتے ہیں۔
یہ تھیوری سب سے پہلے ابر ہووی نے 1834 میں اپنی کتاب “مورمن بےنقاب” میں پیش کی۔ اس تھیوری کے مطابق مورمن کی کتاب ایک مقدس فراڈ کا نتیجہ ہے۔ اس فراڈ میں سڈنی رگدان کے ساتھ جوزف سمتھ اور اولیور کاؤدری بھی شریک تھے۔ سولمن سپالڈنگ نے اپنے ناول کا مسودہ اشاعت کے لئے پیٹسبرگ کے ایک پبلشر پیٹرسن کو دیا۔ پیٹرسن نے کسی وجہ سے ناول شائع کرنے میں تاخیر کر دی۔ اس دوران سپالڈنگ اور پیٹرسن کا انتقال ہو گیا۔ ان دونوں کی موت کے بعد ناول کا مسودہ پرنٹنگ پریس سے غائب ہو گیا۔ سڈنی رگدان پیٹرسن کے پریس میں کام کرتا تھا۔ ناقدین کو شک ہے کہ ناول کا مسودہ اس نے چوری کیا۔ اس ناول کی دوسری کاپی سپالڈنگ کی بیوہ مٹیلڈا کے پاس تھی۔ جب وہ نیویارک کی اونٹاریو کاؤنٹی میں رہائش پذیر تھی تو ناول کی دوسری کاپی بھی چوری ہو گئی۔ جب چوری کا یہ واقعہ پیش آیا جوزف سمتھ جونیئر مٹیلڈا کے پڑوسی کے گھر میں کنواں کھود رہا تھا۔
“مورمن کی کتاب کس نے لکھی؟” کے مصنف رابرٹ پیٹرسن (پبلشر پیٹرسن کے بیٹے) بھی سپالڈنگ – رگدان تھیوری کو سچ مانتے ہیں۔ انہوں نے اپنی کتاب میں تیس گواہوں کے بیانات بھی شامل کئے ہیں۔ ان گواہوں کے بیانات اور تجربات سپالڈنگ – رگدان تھیوری کی تائید کرتے ہیں۔ ان گواہوں میں سڈنی رگدان کے وہ دوست احباب بھی شامل تھے جنہوں نے سپالڈنگ کے گمشدہ ناول کا مسودہ سڈنی رگدان کی ذاتی لائبریری میں دیکھا تھا۔
نیز سڈنی رگدان نے مورمن کتاب کی اشاعت سے دو سال پہلے ان دوستوں کو بتایا تھا کہ جوزف سمتھ ایک نئی بائبل دریافت کرنے والا ہے۔ خیال رہے سڈنی رگدان کا دعوی تھا کہ وہ مورمن کی کتاب کا مطالعہ کرنے کے بعد جوزف سمتھ پر ایمان لایا تھا۔ مورمن کی کتاب کی اشاعت سے پہلے وہ اس کتاب کے بارے میں کچھ نہیں جانتا تھا۔ سڈنی رگدان کے پوتے والٹر رگدان نے بھی ایک انٹرویو میں اعتراف کیا کہ اس کے خاندان کو شروع ہی سے علم تھا کہ سونے کی تختوں پر لکھی ہوئی گولڈن بائبل جس کا ترجمہ کرکے جوزف سمتھ نے اسے مورمن کی کتاب کا نام دے دیا ایک فراڈ تھا۔ اصل میں اس کے دادا رگدان اور جوزف نے مل کر سپالڈنگ کے ناول سے مواد چوری کیا اور اس تاریخی رومانوی داستان میں مذہب کا تڑکا لگا مورمن کی کتاب تخلیق کر دی۔ ان کا مقصد ایک نیا مذہب ایجاد کرکے خوب مال و دولت اور شہرت و عزت کمانا تھا۔
سٹینفورڈ یونورسٹی نے2008 میں مورمن کی کتاب پر تحقیق کے نتائج شائع کئے۔ جوزف سمتھ کا دعوی تھا کہ مورمن کی کتاب کے دو درجن سے زیادہ مصنف تھے اور ان کا زمانہ ٢٢٠٠ قبل مسیح سے لے کر ٤٢١ عیسوی تک محیط تھا۔ سٹینفورڈ کی تحقیق کے مطابق مورمن کی کتاب انیسویں صدی میں لکھی گئی اور اس کے مصنف تاریخی افسانہ نگار سولمن سپالڈنگ، پادری اور مبلغ سڈنی رگدان، اور سکول ٹیچر اولیور کاؤدری (جسے ایڈیٹنگ کا بھی تجربہ تھا) تھے۔ اس کتاب کی تصنیف میں سب سے اہم کردار سڈنی رگدان کا تھا جس نے سپالڈنگ کے تاریخی ناول میں مذہب کی پیوندکاری کرکے اسے مورمن کی کتاب یا مورمن کی بائبل بنا دیا۔ سٹیفورڈ کی تحقیق بھی سپالڈنگ – رگدان تھیوری کی تصدیق کرتی ہے۔
قصہ مختصر ناقدین اور تاریخ دانوں کی اکثریت مورمن کی کتاب کو سولمن سپالڈنگ کے ناول کا چربہ سمجھتی ہے۔ تحریر یا متن کا تجزیہ کرنے والے ماہرین بھی سپالڈنگ اور رگدان کو مورمن کی کتاب کا مصنف تسلیم کرتے ہیں۔ نیز انہوں نے اس کتاب کو انیسویں صدی کی تخلیق ثابت کر دیا ہے۔ ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جس زمانے میں جوزف سمتھ فرشتے مرونی سے ملاقاتوں اور آسمانوں سے وحی اترنے کے قصے بیان کرتا تھا ان دنوں اس کی شہرت ایک ٹھگ یا دغا باز کی تھی جو مختلف کرتب دکھا کر یا ہاتھوں کی صفائی سے لوگوں کو لوٹتا تھا۔ اس زمانے میں جوزف پر دھوکہ دہی کے کئی مقدمات بھی قائم ہوئے۔
مورمن جوزف سمتھ کو ایک دیانتدار اور راست باز انسان اور خدا کا سچا نبی مانتے ہیں۔ مورخین کا کہنا ہے کہ ٹھگ ہمیشہ خود کو ایک دیانتدار اور راست باز انسان ہونے کا تاثر دے کر ہی سادہ لوح بندوں کو لوٹتے ہیں۔ نیز ان کی تحقیق بتاتی ہے کہ جوزف سمتھ نہایت ذہین اور چالاک ٹھگ تھا۔ اسے جادو ٹونے میں بھی کمال حاصل تھا۔ وہ جنتر منتر،تعویذ گنڈے، پامسٹری، بصیرت والے طلسماتی پتھروں اور آسمانی عصّاؤں کے ذریعے غیب دانی کے دعوے کرکے یا لوگوں کی قسمت کا حال بتا کر، اور جادو کے ذریعے مردہ لوگوں کی ارواح کو بلانے کا ڈھونگ رچا کر لوگوں کو لوٹتا تھا۔ جن بصیرت والے طلسماتی پتھروں کے ذریعے اس نے سونے کی تختیوں پر لکھی ہوئی قدیم امریکی باشندوں کی بائبل (مورمن کی کتاب) کا انگریزی میں ترجمہ کرنے کا دعوی کیا انہی پتھروں کے ذریعے وہ زمین میں دفن خزانوں کو تلاش کیا کرتا تھا۔
کیا مورمن کی کتاب کسی قسم کی تحریف (اضافہ یا تبدیلی) سے پاک ہے؟
ماہرین نے مورمن کی کتاب کے پہلے ایڈیشن (1830) اور بعد میں چھپنے والے ایڈیشنوں کا تقابلی جائزہ لینے کے بعد انکشاف کیا ہے کہ کتاب میں کم و بیش چار ہزار تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ مورمن چرچ کے دسویں صدر جوزف فیلڈنگ سمتھ (1876–1972) نے کتاب میں کسی قسم کی تبدیلی یا اضافے کے الزامات کو جھوٹ قرار دیا۔ وہ پہلے اور بعد کے ایڈیشنوں میں فرق کی وجہ یہ بیان کرتے ہیں کہ جس پرنٹر یا پبلشر نے پہلا ایڈیشن چھاپا اس کا رویہ غیر دوستانہ تھا۔ نیز کتاب نہایت مشکل حالات میں چھاپی گئی۔ لہذا کتاب میں ٹائپنگ یا کتابت کی غلطیاں در آئیں۔ اگلے ایڈیشنوں میں کتابت کی ان غلطیوں کو درست کر دیا گیا لیکن کتاب کے متن یا پیغام میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
ادھر مورمن کتاب کے ناقدین کہتے ہیں کہ انہوں نے پہلے ایڈیشن اور بعد میں آنے والے ایڈیشنوں کو آمنے سامنے رکھ کر کتاب کے متن میں کی جانے والی تبدیلیاں نوٹ کی ہیں۔ یہ صرف ٹائپنگ کی غلطیوں کی درستگی نہیں تھی۔ نیز وہ جوزف فیلڈنگ سمتھ کے اس الزام کو بھی مسترد کرتے ہیں کہ کتاب کے پبلشر کا رویہ غیر دوستانہ تھا اور اس نے جان بوجھ کر کتاب میں غلطیاں ڈال دیں۔ وہ مورمن تاریخ دان بی ایچ روبرٹس کا حوالہ دیتے ہیں جس نے اعتراف کیا تھا کہ کتاب کا پہلا ایڈیشن کتابت کی غلطیوں سے پاک تھا۔ نیز اس نے کہا تھا کہ کتاب میں گرائمر اور املا کی بیشمار اغلاط تھیں اور ان کا ذمہ دار پرنٹر نہیں تھا۔
جب جوزف سمتھ نے کھل کرعقیدہ تثلیث کی تبلیغ شروع کر دی تو مورمن کی کتاب کو عقیدہ تثلیث کے مطابق ڈھالنے کے لئے اس میں بیشمار تبدیلیاں کی گئیں۔ کتاب میں تبدیلیوں کی ایک اور وجہ کتاب پر ہونے والے اعتراضات تھے جن کی وجہ سے کتاب کی صداقت مشکوک ہو گئی تھی۔ ان اعتراضات سے بچنے اور شکوک و شبہات رفع کرنے کے لئے کتاب میں تبدیلیاں ناگزیر ہو گئی تھیں۔
بائبل کی آیات کے غلط ترجمے مورمن کی کتاب میں کیسے آ گئے؟
جوزف سمتھ نے دعوی کیا تھا کہ دوسرے عیسائی فرقے جس بائبل کی پیروی کرتے ہیں وہ تحریف شدہ اور اغلاط سے پر ہے۔ لہذا خدا نے تحریفات، اغلاط، اور تضادات سے پاک بائبل کا اصلی نسخہ اسے بھیجا۔ مورمن اسے جوزف کی بائبل کہتے ہیں۔ یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر بائبل کی آیات کے غلط ترجمے مورمن کی کتاب میں کیسے آ گئے؟ یہ وہ ترجمے ہیں جنہیں مورمنوں کے بقول جوزف کی بائبل میں درست کر دیا گیا تھا۔ خیال رہے جوزف کے پاس بائبل کا کنگ جمیز ایڈیشن تھا۔ مورمن کی کتاب میں بائبل کی آیات کے جو غلط ترجمے ہیں وہ جوزف نے کنک جیمز کی بائبل سے لے کر مورمن کی کتاب میں ڈالے تھے۔ اگر مورمن کی کتاب آسمانی یا الہامی ہے تو اس میں جوزف کی بائبل کے درست ترجموں والی آیات شامل ہوتیں ناکہ تحریف شدہ بائبل کی آیات کے غلط ترجمے۔
جب بائبل کا کنگ جمیز ایڈیشن 1604–1611 میں تیار ہو رہا تھا انگریزی ترجمہ کرنے والے آیات کی تشریح کے لئے اپنے الفاظ بھی متن میں ڈالتے جاتے تھے۔ البتہ انہوں نے یہ اضافہ ٹیڑھے یا ترچھے الفاظ میں کیا تاکہ انھیں بائبل کے اصل متن سے علیحدہ شناخت کیا جا سکے۔ مورمن کی کتاب میں یہ اضافی الفاظ جو کہ بائبل کی اصل آیات نہیں ہیں موجود ہیں۔ ان الفاظ کی موجودگی مورمن کی کتاب کے الہامی ہونے کے دعوے کی نفی کرتی ہے۔ جیرمی رننلس نے چرچ ایجوکیشن سسٹم کے ڈائریکٹر کو لکھے گئے خط میں مورمن کی کتاب میں موجود ایسی بہت سی آیات کی مثالیں دی ہیں جن کا ماخذ کنگ جیمز کی بائبل ہے۔ نیز انہوں نے تینوں کتابوں میں درج آیات کو آمنے سامنے رکھ کر دکھایا ہے کہ مورمن کی کتاب اور کنگ جمیز کی بائبل کی آیات ایک جیسی ہیں جبکہ جوزف کی بائبل کی آیات مختلف۔
کیا تاریخ، جغرافیہ، آثار قدیمہ، اور سائنس مورمن کتاب میں درج مقامات، واقعات، اور دعووں کی تصدیق کرتے ہیں؟
مورمن کی کتاب میں درج قصے، کہانیوں، اور واقعات کو ثابت کرنے کے لئے تاریخ، جغرافیہ، اثار قدیمہ، یا سائنس سے ایک بھی شہادت دستیاب نہیں ہو سکی۔ امریکہ میں جن مقامات پر اہم واقعات پیش آنے کا دعوی کیا گیا ہے ان مقامات کا بھی اب تک کوئی سراغ نہیں ملا۔ محققین کو ایک بات معلوم ہو چکی ہے، وہ یہ کہ مورمن کی کتاب میں جن قصبوں، شہروں، دریاؤں، یا مقامات کے نام دئیے گئے ہیں وہ سب ریاست نیو یارک کی اونٹاریو کاؤنٹی کے آس پاس موجود ہیں۔ خیال رہے جوزف سمتھ اونٹاریو کاؤنٹی کا رہائشی ہونے کی وجہ سے ان ناموں سے واقف تھا۔
جوزف سمتھ کا پہلا دعوی یہ تھا کہ کمورا پہاڑی کے ایک غار میں اس کی ملاقات خدا اور اس کے اکلوتے فرزند یسوع مسیح (عیسی علیہ السلام) سے ہوئی۔ عیسٰی نے اسے عیسائیوں کے کسی بھی چرچ میں شامل ہونے سے روک دیا اور اپنا الگ چرچ بنانے کی ہدایت کی۔ کئی سال بعد مرونی فرشتے سے جوزف کی ملاقات بھی اسی غار میں ہوئی اور فرشتے نے اسے سونے کی تختیوں پر لکھی ہوئی “مورمن کی کتاب” دی۔ یہ کتاب امریکہ کے قدیم باشندوں کی تاریخ تھی۔ جوزف نے دیکھنے کی صلاحیت والے طلسماتی پتھروں کی مدد سے کتاب کا ترجمہ انگریزی زبان میں کر دیا۔
ناقدین نے توجہ دلائی کہ کمورا کوئی پہاڑی نہیں، محض ایک ٹیلہ ہے اور اس میں کسی غار کا کوئی وجود نہیں۔ مورمن سوچ میں پڑ گئے۔ پھر انہوں نے یہ تاویل پیش کی کہ جوزف کی خدا اور فرشتے سے ملاقات عالم رویا یعنی خواب میں ہوئی تھی۔ اس سے پہلے مورمنوں کی روایات اور کتابیں یہی بتاتی تھیں کہ جوزف کی خدا، اس کے بیٹے یسوع مسیح، اور فرشتے مرونی سے ملاقاتیں حالت بیداری میں ہوئیں۔
مورمن کی کتاب کے مطابق کمورا پہاڑی پر دو بڑی جنگیں ہوئیں۔ آخری اور فیصلہ کن جنگ میں اڑھائی لاکھ نیفی جو کہ خدا پر ایمان رکھتے تھے مارے گئے اور امریکہ میں ان کا نام و نشان مٹ گیا۔ مقتولین میں نیفیوں کا نبی مورمن بھی شامل تھا۔ صرف مورمن کا بیٹا مرونی اپنے باپ کی کتاب “مورمن کی کتاب” کو مکمل اور محفوظ کرنے کے لئے چند سال زندہ رہا۔ امریکہ کے قدیم باشندوں کی تاریخ یا روایات میں ایسی کسی جنگ کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ نیز آثار قدیمہ کے ماہرین بھی کمورا کے ٹیلے یا اس کے آس پاس ایسی کسی جنگ کے آثار دریافت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
یہ حقائق سامنے آنے کے بعد مورمن رہنماؤں نے کہنا شروع کر دیا کہ نیفیوں اور لامنوں کی آخری جنگ نیویارک نہیں بلکہ میکسیکو یا جنوبی امریکہ کے کسی علاقے میں ہوئی تھی۔ لیکن وہ آج تک یہ مقام تلاش نہیں کر سکے۔ ناقدین سوال کرتے ہیں کہ اگر کمورا کی پہاڑی یا ٹیلہ وہ مقدس مقام نہیں جہاں نیفیوں اور لامنوں کی جنگ ہوئی اور جہاں جوزف کو مورمن کی کتاب ملی تو پھر مورمنوں نے کمورا کے ٹیلے پر یادگاری عمارت یا مرکز کیوں تعمیر کیا اور وہاں ہر سال اجتماع کیوں کرتے ہیں۔
بریگم ینگ یونیورسٹی کے نیو ورلڈ آرکیالوجیکل فاؤنڈیشن نے مورمن کی کتاب کی سچائی ثابت کرنے کے لئے ١٧ سال تک آثار قدیمہ کی شہادت تلاش کرنے کی کوشش کی مگر ناکامی ہوئی۔ بالاخر فاؤنڈیشن کے بانی تھامس فرگوسن کو ایک خط میں اعتراف کرنا پڑا، “آپ مورمن کی کتاب کا جغرافیہ تلاش نہیں کر سکتے کیونکہ زمینی حقائق کبھی افسانوی داستانوں کی تصدیق نہیں کرتے“۔
مورمن کی کتاب میں ایسے جانوروں، اجناس، دھاتوں، اور چیزوں کا ذکر ہے جو کولمبس کی آمد سے پہلے امریکہ میں موجود نہیں تھیں۔ مثلا” گھوڑے، مویشی (گائے بیل)، بھیڑ بکری، ہاتھی، گھوڑا گاڑی، گندم، ریشم، سٹیل، اور لوہا۔ یہ چیزیں یورپ سے آنے والے آبادکار امریکہ لائے تھے۔ خیال رہے مورمن کی کتاب کی تمام داستانیں اور واقعات کولمبس کے امریکہ دریافت کرنے سے صدیوں پہلے کے ہیں۔
مورمن نبی جوزف کو ملنے والی وحی کی رو سے وہ بہشت جہاں خدا نے آدم اور حوا کو رکھا تھا ریاست میسوری کی جیکسن کاؤنٹی کے قصبے” آزادی” میں تھی۔ نیز آدم کے ممنوعہ پھل کھانے سے پہلے زمین پر موت کا کوئی وجود نہیں تھا۔ آدم کی غلطی یا گناہ کے نتیجے میں زمین والوں پر موت مسلط کر دی گئی۔
بائبل کے مطابق آدم کا واقعہ چار ہزار سال قبل مسیح میں پیش آیا۔ سائنس بتاتی ہے کہ زمین پر رہنے والے نوے فی صد جاندار گزشتہ چالیس کروڑ سال کے دوران ناپید ہو چکے ہیں۔ نیز آدم سے بھی ہزاروں لاکھوں سال پہلے انسانوں جیسی مخلوقات زمین پر آباد تھیں۔ انسانوں کی ایک شاخ نیندرتھل کہلاتی تھی۔ نیندرتھل آدم اور حوا کی آمد سے ٣٣ ہزار سال پہلے ناپید ہو گئے۔ نیندرتھل کا ڈی این اے انسانوں یعنی اولاد آدم میں موجود ہے۔ سائنس مورمن کتاب کے دیگر واقعات اور حوادث مثلا” بابل کے ٹاور، کشتی نوح، اور طوفان نوح کی بھی تصدیق نہیں کرتی۔
کیا امریکہ کے قدیم باشندے اسرائیلی نبی لحی کی اولاد ہیں؟
مورمن کی کتاب کے مطابق قدیم امریکی باشندے اسرائیلی نبی لحی کی اولاد ہیں۔ چھ سو سال قبل مسیح میں خدا نے لحی کو اپنے خاندان سمیت یروشلم سے ہجرت کرکے امریکہ چلے جانے کا حکم دیا تھا۔ امریکہ میں لحی کی اولاد دو قبیلوں نیفیوں اور لامنوں میں بٹ گئی۔ نیفی خدا پر ایمان رکھتے تھے اور ان کی رہنمائی کے لئے مسلسل نبی آتے رہے۔ کافر لامن نیفیوں سے نفرت کرتے تھے۔ دونوں قبیلوں میں لڑائیاں ہوتی رہتی تھیں۔ بالاخر کمورا کی جنگ میں لامنوں نے نیفیوں کا صفایا کر دیا۔ خدا نے لامنوں کی یہ سزا دی کہ ان کا سفید رنگ کالا کر دیا۔ اب ڈی این اے ٹیسٹ سے ثابت ہو چکا ہے کہ قدیم امریکی باشندوں کے آباؤاجداد ایشیا سے آئے تھے ناکہ اسرائیل یا مڈل ایسٹ سے۔ ڈی این اے کی شہادت مورمن کی کتاب کی سچائی پر آخری ضرب تھی۔ اس شہادت کے آنے کے بیشمار نوجوان مورمن مذہب چھوڑ گئے اور مورمن چرچوں میں حاضری آدھی رہ گئی۔ جو نوجوان ابھی تک مورمن چرچ سے وابستہ ہیں وہ اس کی وجہ خاندانی تعلقات بتاتے ہیں۔
گزشتہ صدی کی آٹھویں دہائی میں جب میڈیا میں مورمن مذہب کے بانی جوزف سمتھ کے جادوگر، عامل، اور جوتشی ہونے پر بحث ہو رہی تھی قدیم تاریخی دستاویزات کے ایک ڈیلر مارک ہافمین نے دعوی کیا کہ اس کے پاس جوزف سمتھ سے متعلق کچھ تاریخی دستاویز ہیں۔ مورمن چرچ کے انتظامیہ نے انھیں اصلی سمجھ کر خرید لیا تاکہ انہیں اپنے پیروکاروں اور مورمن مذہب کے ناقدین کی نگاہوں سے محفوظ رکھ سکے۔ پھر مارک ہافمین نے انکشاف کیا کہ اس کے پاس مارٹن ہیرس کا ایک خط بھی ہے جو اس نے چارلس انتھون کو لکھا تھا۔ مارٹن ہیرس جوزف نبی کا پراعتماد ساتھی تھا اور مورمن کی کتاب کا پہلا ایڈیشن شائع کرنے میں اس نے جوزف کی مدد کی تھی۔
اس خط میں مارٹن جوزف سمتھ کی جادوگری کے کمالات کا ذکر کرتا ہے اور چارلس کو بتاتا ہے کہ سونے کی تختیوں پر لکھی ہوئی مورمن کی کتاب کی حفاظت سفید سالامندر چھپکلی کے روپ میں ایک روح کر رہی تھی۔ اس نے جوزف سمتھ کو سونے کی تختیوں تک رسائی دینے کے لئے یہ شرط رکھی کہ وہ اپنے مردہ بھائی الون کی روح کو حاضر کرے۔ پھر اسی سالامندر چھپکلی نے کتاب کا انگریزی زبان میں ترجمہ کرنے میں جوزف کی مدد کی۔ تاریخی دستاویزات کے ماہرین اور مورمن چرچ کی کورم (مجلس) کے بارہ ارکان نے اس خط کو اصلی تسلیم کر لیا۔ چرچ کے صدر کو اس خط کی صداقت میں شک تھا لیکن اس نے کورم اور ماہرین کے فیصلے کو مان لیا۔
مورمن چرچ کو اس تاریخی خط کی منہ مانگی قیمت ادا کرنے میں تردد تھا۔ ان کی یہ مشکل ایک سوداگر نے حل کر دی۔ اس نے یہ خط خرید کر مورمن چرچ کو عطیہ کر دیا۔ اس خط، جسے سالامندر خط کہتے ہیں، نے مورمن چرچ کے لئے مسئلہ پیدا کر دیا۔ اب تک مورمن رہنما اپنے پیروکاروں کو یہی بتاتے آ رہے تھے کہ جوزف سمتھ کو سونے کی تختیوں پر لکھی ہوئی کتاب فرشتے مرونی سے ملی تھی۔ نیز جوزف نے اس کتاب کا انگریزی زبان میں ترجمہ بصیرت والے طلسماتی پتھروں کی مدد سے کیا تھا۔ سالامندر چھپکلی والے خط نے وہ بنیاد ہی ہلا ڈالی جس پر مورمن مذہب کی بنیاد تھی۔
مارک ہافمین نے تاریخی دستاویزات اور سالامندر خط کی فروخت سے لاکھوں ڈالر کمائے لیکن جلد ہی انھیں عیاشیوں میں اڑا دیا۔ اس نے نئی تاریخی دستاویزات فراہم کرنے کے وعدے پر کئی افراد سے بھاری رقمیں پیشگی وصول کر لیں۔ جب وہ دستاویزات فراہم نہ کر سکا تو ان افراد نے اپنی رقوم کی واپسی کا مطالبہ شروع کر دیا۔ ہافمین نے ان افراد کو مارنے کا فیصلہ کر لیا۔ اس کے تیار کردہ دو پائپ بموں سے ایک ہی دن میں اس کے دو خریدار سٹیون اور کیتھی ہلاک ہو گئے۔ پولیس نے ابتدا میں ان کی ہلاکت کو کاروباری رقابت کا شاخسانہ سمجھا۔ لیکن دوسرے دن ہافمین کا پائپ بم اس کی کار میں ہی پھٹ گیا اور وہ بری طرح زخمی ہو گیا۔ یوں پولیس اصل قتل تک پہنچ گئی۔
ہافمین کے گھر کی تلاشی لی گئی تو پولیس کو اس کی جعلسازی کے ثبوت مل گئے۔ انکشاف ہوا کہ ہافمین نہایت ماہر جعلساز تھا۔ سالامندر خط سمیت اس کی تمام تاریخی دستاویز جعلی نکلے حتاکہ اس نے صدر جارج واشنگٹن سے مارک ٹوین تک جن مشہور شخصیت کے دستخط فروخت کئے وہ بھی جعلی تھے۔ یاد رہے یہ واقعہ سالٹ لیک سٹی میں پیش آیا جو کہ مورمنوں کے سب سے بڑے فرقے کا گڑھ ہے۔ بموں کا شکار ہونے والے دونوں مقتولین اور ان کا قاتل مارک ہافمین مورمن تھے۔
جوزف نبی سے متعلق تاریخی دستاویز اور سالامندر خط کے جعلی ثابت ہونے پر مورمن رہنماؤں نے سکھ کا سانس لیا ہی تھا کہ ان پر ایک نئی افتاد آ پڑی۔ حضرت گوگل کی مہربانی سے مورمن نوجوانوں کی رسائی جوزف کی ذاتی زندگی اور مورمن چرچ کی ابتدا سے متعلق کتابوں، مضامین، اور تاریخی دستاویز تک ہو گئی جنہیں مورمن چرچ کے صدر اور مجلس کے بارہ حواری اپنے پیروکاروں سے چھپاتے آئے تھے۔ ان مورمن نوجوانوں نے مورمن مذہب کی صداقت پر سوالات اٹھانا شروع کر دئیے۔ خیال رہے مورمن چرچ کے صدر اور بارہ حواری خود کو نبیوں کے برابر سمجھتے تھے اور ان کا دعوی تھا کہ انھیں وحی کے ذریعے خدا سے رہنمائی ملتی تھی۔ سالامندر خط نے ان کی نبوت کا بھرم کھول دیا۔ مورمن نوجوان ان سے سوال کرتے تھے، “آپ تو خدا کے نبی ہیں۔ پھر آپ کو سالامندر خط کے جعلی ہونے کا پتہ کیوں نہ چلا؟ کہیں ایسا تو نہیں آپ بھی رانگ نمبر ہیں؟”
قصہ مختصرتاریخ، جغرافیہ، آثار قدیمہ، اور سائنس مورمن کتاب میں درج واقعات یا داستانوں کی تصدیق کرنے سے قاصر ہیں۔ نیز جن مقامات پر یہ واقعات پیش آئے وہ بھی آج تک نہیں ملے۔ البتہ جوزف سمتھ کے جادوگر، عامل، جوتشی، اور ٹھگ ہونے کی شہادتیں یا ثبوت مل چکے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جوزف نبی اور مورمن مذہب کے بارے میں یہ تاریخی حقائق مورمن نوجوانوں نے خود گوگل کی مدد سے دریافت کئے۔
♣