ڈونلڈ ٹرمپ چوبیس اور پچیس فروری کو بھارت کے اپنے پہلے دورے میں دارالحکومت دہلی پہنچیں گے۔ وہ اس دورے میں بھارتی وزیر اعظم مودی کی آبائی ریاست گجرات بھی جائیں گے۔
وائٹ ہاؤس نے اس دورے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ اور ان کی اہلیہ کے اس دورے سے امریکا اور بھارت کے درمیان اسٹریٹیجک تعاون مضبوط ہوگا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹرمپ اور مودی نے چند روز پہلے ٹیلی فون پر بات چیت کی تھی۔
جون 2017 میں وہائٹ ہاوس میں امریکی صدرکے ساتھ اپنی پہلی ملاقات کے وقت روز گارڈن میں منعقدہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران نریندر مودی نے ٹرمپ کو متعدد بار گلے لگایا تھا۔
کہا جا رہا ہے کہ پچھلے سال ستمبر میں امریکا میں ‘ہاؤڈی مودی‘ پروگرام کے بعد دونوں رہنماؤں میں قربتیں بڑھی ہیں۔ ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں منعقدہ اس پروگرام میں دونوں رہنماؤں نے دوستی کا عزم دہرایا تھا۔
بھارت اور امریکا کے درمیان حالیہ عرصے میں اقتصادی تعلقات کشیدہ رہے ہیں۔ امریکا نے بھارت کوسالانہ 5.6 بلین ڈالر کی ڈیوٹی فری تجارت کی اجازت دینے والے پروگرام کو ختم کردیا تھا جس کے جواب میں بھارت نے بھی امریکا پر کئی تجارتی محصولات عائد کر دی تھیں۔
تاہم ایشیاء میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکا بھارت کو ایک اہم اسٹریٹیجک پارٹنر کے طور پر دیکھتا ہے۔ امریکا نے بھارت میں فوجی اور اقتصادی شعبوں میں کافی بڑی سرمایہ کاری کی ہے۔
اس ہفتہ کے اوائل میں امریکا میں بھارت کے نئے سفیر ترن جیت سندھو نے کہا کہ سن 2024 تک پانچ ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے کے اپنے سفر میں بھارت امریکا کو اپنا اہم ترین تجارتی شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے۔ سندھو کا کہنا ہے کہ “ہماری دونوں حکومتوں کے درمیان تعلقات کو نئی رفتار ملی ہے اور اسے دونوں رہنماو ں کے درمیان دوستانہ تعلقات سے توانائی مل رہی ہے“۔
اس دوران ٹرمپ انتطامیہ نے بھارت کو 1.867 بلین ڈالر کے انٹیگریٹیڈ ایئر ڈیفنس ویپن سسٹم (آئی اے ڈی ڈبلیو ایس) فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ جبکہ صدر ٹرمپ کے دورے کے دوران امریکا سے 2.6بلین ڈالر کے فوجی ہیلی کاپٹر وں کی خریداری کے سودے کو منظوری مل سکتی ہے۔
بھارت نے صدر ٹرمپ کوگزشتہ برس یوم جمہوریہ کی پریڈ میں مہمان خصوصی کے طور پر مدعو کیا تھا تاہم انہوں نے اپنی مصروفیت کے سبب معذرت کر لی تھی۔بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے گذشتہ ماہ واشنگٹن دورے کے دوران ٹرمپ انتظامیہ سے کہا تھا کہ بھارت صدر ٹرمپ کی میزبانی کے لیے بے قرار ہے۔
DW