محمد حسین ہنرمل
انسان اپنے آپ کو خواہ کتنا سیانا اور کمالات کا مجموعہ ثابت کردے لیکن سچی بات یہ ہے کہ انسان پھر بھی انسان اور عجز کا پتلا ہی ہوتا ہے– یہ پل دو پل میں کسی بھی وقت اور کہیں بھی ڈھیر ہوکر زمیں بوس ہوسکتا ہے– کورونا وائرس کی حالیہ وبائی لہر ہمارے سامنے اس کی ایک زندہ مثال ہے جس نے انسانی حقیقت کی قلعی محض چند دنوں میں کھول کر رکھ دی۔
چار سے پانچ سو نینو میٹر کی جسامت رکھنے والے اس غیر مرئی جرثومے( وائرس) نے سات ارب کی انسانی آبادی کو ایک نئی عذاب سے دو چار کر دیا ہے– چین کے شہر ووہان میں نمودار ہونے والے کورونا نے ایک مہینے کے اندر اندر امریکہ سے لے کر یورپ تک اور ایشیا سے افریقہ تک چاروں طرف اڑانیں بھریں۔
ایک اندازے کے مطابق اب تک دنیا کے ایک سو ساٹھ سے زائد ممالک اس وائرس کی لپیٹ میں آچکے ہیں جس سے مجموعی طور پر آٹھ ہزار لوگوں کی اموت واقع ہوئی ہیں جبکہ دو لاکھ کے قریب افراد کو متاثر کیا ہے – چین کے بعد اس وقت کورونا کا ایپی سنٹر براعظم یورپ ہے بالخصوص قدیم رومانیہ ( اٹلی ) جہاں پر اب تک بائیس سو اموات رپورٹ ہوئے ہیں۔ دوسرے نمبر پر اسپین ساڑھے تین سو اموات کے ساتھ جبکہ فرانس ڈیڑھ سو اموات کے ساتھ تیسرے نمبر پر بتایا گیا ہے۔
مشرق وسطی میں ایران وہ پہلا ملک ہے جو اٹلی کے بعد سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور ہنوز کورونا وائرس کے متاثرین کے نئے کیسز سامنے آرہے ہیں– اسی طرح متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور کئی دیگر خلیجی ملکوں میں بھی اس کے متاثرین سامنے آئے ہیں۔
پاکستان شاید ایک حوالے سے ایک خوش نصیب ملک ہے جو اس وائرس سے بری طرح متاثر نہیں ہوا ہے۔ چاروں اطراف سے کورونا متاثرہ ملکوں چین، ایران ،, بھارت اور افغانستان میں گھرے ہوئے اس ملک کے بائیس کروڑ لوگوں میں سے صرف میں اب تک ایک سو افراد میں اس کی تشخیص ہوئی ہے جن میں کسی ایک مریض کی موت واقع نہیں ہوئی ہے۔
لیکن دوسری طرف پاکستان اپنی غافل حکومت اور کمزور پالیسیوں کے حوالے سے ایک بدقسمت اور قابل رحم ملک بھی ہے – یہاں کورونا وائرس کا پہلا کیس چھبیس فروری کو کراچی میں اس وقت سامنے آیا جب ایران سے اٹھارہ فروری کو آئے ہوئے ایک وفد میں شامل جعفری نامی ایک پاکستانی میں اس وائرس کے علامات پائے گئے ۔چھبیس فروری کے بعد اول تو ریاست کو ایرانی سرحد پر ہائی الرٹ جاری کرنا چاہیے تھا تاکہ کورونا وائرس کے مزید متاثرین اندر نہ آسکے اور محض چند ہزار زائرین کی وجہ سے بائیس کروڑ انسانوں کی زندگیوں کو خطرات سے بچایا جاسکے۔
ایران کی طرح چین بھی پاکستان کا ہمسایہ بلکہ کئی حوالوں سے قریبی ہمسایہ ملک ہے اور جب چین میں موجود پاکستانیوں کے بارے میں ملک اندر نہ آنے کی پالیسی اپنائی گئی تو ایرانی زائرین کو واپس بھیجنے کا رسک کیوں نہیں لیا گیا؟ پچھلے دو تین ہفتوں سے ہزاروں کی تعداد میں دھڑا دھڑ زائرین (جن میں سینکڑوں افراد کورونا وائرس سے متاثرہیں ) ایران سے پاکستان میں داخل ہورہے ہیں اور اس وائرس کو صحت مند لوگوں کو منتقل کروا رہا ہے ۔ نتیجہ اس کا یہ نکلا کہ یہاں پر بھی ڈھائی سو کے قریب افراد میں اس وائرس کی تشخیص ہوئی ہے ۔
دوسری غلطی بلکہ فاش غلطی حکومت نے یہ کی اور بدستور کررہی ہیں کہ ایران سے آنے والے زائرین کی دیکھ بھال، چیک اپ اور انہیں آئسولیشن میں رکھنے کے انتہائی قابل رحم انتظامات دیکھنے کو مل رہے ہیں – قوم کو پہلے بتایا گیا کہ ان زائرین کو تفتان کے علاقے میں قرنطینہ میں رکھ کر ان کی پوری دیکھ بھال کی جائے گی مگر معاملہ اس کا باالکل برعکس نظر آتا ہے – قرنطینہ کا مقصد یہ ہے کہ بندوں کو ایک دوسرے سے الگ رکھا جائے ۔
لیکن تفتانی قرنطینہ میں بیچارے زائرین کو انتہائی خستہ حالت میں ایک ساتھ رکھا گیا ہے – وہاں پر خوراک اور پوشاک کے مناسب انتظامات ہوئے ہیں ، نہ ہی پانی اور ٹوائلٹ کی سہولیات موجود ہے۔ اور بالآخر نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ قرنطینہ میں رکھے گئے لوگ باقاعدہ احتجاج پر مجبور ہوئے، ویڈیوز بنائی گئیں اور تفتان کو دوسرا ووہان قرار دیا – المیہ تو یہ ہے کہ ایران سے پاکستان داخل ہونے والے دو ہزار کے قریب ایسے زائرین کو اپنے گھروں بھی بھیجےگئے ہیں جن کے بہت ناقص اور غیر تسلی بخش ٹیسٹس ہوئے ہیں ، نتیجہ یہ نکلا کہ ان میں سے اب تک 139 افراد میں کورونا وائرس کی موجودگی کی تشخیص ہوئی ہے۔
بلوچستانی سرکار سے جب اس عدم توجہی کے بارے میں پوچھا جاتا ہے تو وہ یہ ذمہ داری وفاقی حکومت کے پر ڈال کر اپنے آپ کو بری الزمہ قرار دیتی ہیں ۔دوسری طرف وفاقی حکومت انسانی جانوں کو نگلنے والی اس وبا کو سنجیدہ لینے سے شرمناک حد تک احتراز کر رہی ہیں۔
زائرین کی واپسی کا یہی سلسلہ جاری رہا اور ساتھ ساتھ قرنطینہ مراکز کی یہی ناگفتہ بہ حالت رہی تو خاکم بدہن صرف بلوچستان اور سندھ نہیں بلکہ پورا ملک اس مہلک وائرس کی لپیٹ میں آجائے گا ۔ ہے کوئی جو اس حکومت کو محض بڑھکیں مارنے کی بجائے حقیقت اور اصل صورتحال سے آگاہ کردے – وما علینا الاالبلاغ المبین۔۔۔۔
♦