امریکہ پر کرونا کے غیر معمولی اثرات

رحمٰن بونیری

ویک اینڈز پر امریکا میں ہر انداز اور ہر قسم کی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں۔ شراب نوشی اور رقص کے کلب خواتین اور مردوں سے بھرے رہتے ہیں۔ کالج کے سٹوڈنٹس آپس میں پارٹیاں رکھتے ہیں۔ پارکوں، ہوٹلوں اور بازاروں میں گویا ایک میلہ سا سجا ہوتا ہے۔

لیکن اس ویک اینڈ پر نہ مستیاں ہوئیں، نہ دعوتیں اور نہ ہی میلے سجے۔ویک اینڈ پر لوگ اپنے گھروں میں بند دروازوں کے پیچھے رہے، محلوں، بازاروں اور عبادت گاہوں میں گویا سکوت کا عالم رہا۔ بقول عمر انصاری
طاری ہے ہر طرف جو یہ عالم سکوت کا
طوفاں کا پیش خیمہ سمجھ خامشی نہی

امریکی ٹیلی وژن سی این این نے اپنی ویب سائٹ پر ایک خبر میں کہا کہ جب پیر کی صبح لوگ سو کر اٹھے تو انہیں معلوم نہیں تھا کہ پورے ملک میں غیر معمولی شٹ ڈاؤن کے اعلانات ہو چکے ہیں۔

تعلیمی ادارے:۔
اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق آج پیر کے دن تقریباً 30 ملین طالبعلم سکول نہیں گئے۔

کیلی فورنیا اور نیویارک سمیت 31 ریاستوں میں سکول، کالج اور یونیورسٹیاں بند رکھی گئیں۔
ریاست ورجینیا میں جارج میسن اور واشنگٹن ڈی سی میں جارج واشنگٹن سمیت کئی ایک یونیورسٹیوں میں آن لائن کلاسیں شروع کی گئی ہیں۔

تفریحی مراکز:۔
امریکی محکمہ صحت کا ماننا ہے کہ موجودہ حالات میں لوگوں کو گھروں پر رہنا ضروری ہے۔بڑی تعداد میں ہوٹلوں کو مہمانوں کے لیے بند کردیا گیا ہیں۔ انٹرٹینمییٹ مراکز میں مشکل سے کوئی پروگرام ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔

اخبار واشنگٹن پوسٹ نے خبر دی ہے کہ درالحکومت میں پہلے سے ترتیب د ی گئی کئی تقاریب کو نامعلوم وقت تک کے لیے ملتوی کردیا گیا ہے ۔ایلونائے، میسا چوسٹ اور اوہائیو سمیت کئ ایک ریاستوں میں شراب خانے اور کیسینو بند کر دیئے گئے ہیں۔

سی این این نے اپنی ایک رپورٹ میں یہاں تک بتایا کہ فلوریڈا کے صاف اور گرم پانیوں والے کئی ایک نشیلے ساحلوں کو لوگوں کے لیے بند کردیا گیا۔

مارچ 15 سے محکمہ صحت کے ضوابط کے مطابق شراب خانوں میں بار پر کھڑے ہوکر پینے پر پابندی لگائی ہے، البتہ میزوں پر اور کمروں میں چھ فٹ کے فاصلے پر بیٹھ کر پیا جاسکتا ہے۔
دارالحکومت میں دی واشنگٹن مانومینٹ، بیلمونٹ پالووومنز ایکوالیٹی نیشنل مانومینٹ اور دی اولڈ پوسٹ ٹاور سمیت کئی ایک تاریخی مقامات کو سیاحوں کے لیے بند کردیا گیا ہے۔
ائر پورٹس:۔
امریکا کے کئی ایک ائیر پورٹس پر مسافروں کی لمبی لمبی قطاریں دکھائی دے رہی ہیں۔مارچ 16 کو تقریباً 13 ائیر پورٹس پر مسافروں کو مشکلات کا سامنا رہا۔ ائرپورٹ پر موجود اہلکار مسافروں کی سکریننگ کرتے رہے۔ امریکہ کی کئی ایک جہاز کمپنیوں نے اپنے کرائے انتہائ کم کردئے ہیں۔

آج میں نے تجربے کے طور واشنگٹن سے لاس اینجلس تک کے لیے ٹکٹ خریدنا چاہا، حیران کن طور پر مہنگی کمپنیوں کے جہازوں سمیت بیشتر نے ایک گھنٹے کے نوٹس پر 100 ڈالر میں دو طرفہ ٹکٹ افر کردی، عام دنوں میں ایسے ٹکٹیں 1500 ڈالرز تک کی ہوتی ہیں۔

کاروبار:۔
پیر کی صبح امریکی سٹاکس مارکیٹس میں انتہائی مندی کا رجحان رہا۔ ڈاؤ جونز پیر دوپہر ایک بجے تک 8۔64 فیصد کے حساب سے 2003 پوائنٹس اور ایس اینڈ پی 500، 8 فیصد کے حساب سے 2001 پوائنٹس نیچے جاچکے تھے۔ ماہرین کے مطابق مارکیٹ جب 7 فیصد سے نچلی سطح پر جائے تو اسے پندرہ منٹ کے لیے بند کرنا ضروری ہوتا ہے جسے سرکٹ بریکر کہا جاتا ہے۔

امریکی تاریخ میں اسطرح کے اقتصادی بحران 1988، 2002اور 2008 میں بھی آچُکے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس قسم کے معاشی بحران صعنت کاروں سمیت عوام پر بری طرح اثر انداز ہوتے ہیں جس سے نکلنا انتہائی مشکل کام ہوتا ہے۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق فیڈرل ریزرو نے شرح سود کو صفر پر کردیا ہے اور بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومتی ملکیتوں کے 700 ارب ڈالرز کے بانڈز خرید لیے ہیں مگر واشنگٹن پوسٹ کا ماننا ہے کہ 2020 میں امریکہ مالی بحران میں پھنسنے کے قریب تر ہے۔

صدارت کے لیے امیدوار چننے کے ڈیموکریٹس کے انتخابات:۔
رواں برس 3 نومبر کو امریکہ میں صدارتی انتخابات ہونگے۔ ڈیمو کریٹس پارٹی صدر ڈانلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں اپنے امیدوار چننے کےلیے اسوقت تمام ریاستوں میں پرائمریز اور کاکسیز کے مراحل سے گزر رہی ہے۔
اتوار کے رات کو صدارت کےلیے میدان میں اترے دو امیدواروں سابقہ نائب صدر جو بائڈن اور ورمانٹ کے سنیٹر برنی سینڈرز کے درمیان سی این این اور یونی وژن ٹیلی وژن کے مشترکہ پلیٹ فارم سے آخری مباحثہ ہوا۔
دونوں حضرات جب سٹیج پر آمنے سامنے آئے تو مصافحہ کرنے کے بجاۓ کہنیاں ملائیں، انہوں نے کہا، ایسا کرونا سے بچنے کی اولین حفاظتی تدبیر کے طور پر کیا۔
اب تک کئی ریاستوں میں انتخابات اور جلسے ہو چکے ہیں۔ آئندہ براہ راست عوامی اجتماعات کو منسوخ کیا گیا ہیں، البتہ مارچ 17 مارچ کو اوہایو، ایلونائے، فلوریڈا اور ایری زونا میں انتخابات منعقد ہونگے۔

میں نے اپنی آنکھوں سے کیا دیکھا؟:۔

اخبارات اور ٹی وی چینلز سے ہٹ کر میں چاہونگا اپنے آنکھوں دیکھا حال بھی بیان کردوں۔
مارچ 16 کو پیر کی صبح جب میں ورجینیا ریاست میں اپنے گھر سے واشنگٹن ڈی سی میں اپنے دفتر کے لیے نکلا تو گوگل میپس نے مطلع کیا کہ قومی شاہراہ آئی 95 پر ٹریفک معمول سے کم ہے، آپ چالیس منٹ میں اپنی منزل پر پہنچ جائنگے۔ عام دنوں میں گوگل میپس ہیوی ٹریفک کا نشاندہی کرکے یہ دورانیہ ایک گھنٹے سے اوپر بتاتا ہے اور ساتھ ہی متبادل راستہ اپنانے کا مشورہ بھی دیتا ہے۔

جب میں اپنے دفتر پہنچا تو سڑک کے کنارے پارکنگ کی بیشتر جگہیں خالی ملیں۔ کانگریس کے باغ اور جھیل کے کنارے سیاحوں کا ہجوم نہیں تھا۔
میرے دفتر کے باہر فوڈ ٹرک “ٹیسٹس آف پرشیا” کھڑا رہتا ہے، اس ٹرک میں کام کرنے والا جھانگیر عموماً ٹرک کے اندر رہتا ہے مگر آج وہ فٹ پاتھ پر سگریٹ سلگا رہا تھا۔ اس نے کہا دوپہر تک صرف 14 گاہکوں نے کھانا خریدا ہے، وہ اس وقت تک اوسطاً 70 مہمانوں کو کھانا کھلاتا ہے۔

جھانگیر سے فارغ ہوکر میں امریکہ کے مشہور اور مصروف ترین چائے خانے سٹاربکس چلا گیا، وہاں ہر تین لوگ قطار میں انتہائی فاصلہ رکھ کر کھڑے تھے۔
سٹاربکس نے پیر دوپہر ایک بجے اپنی ویب سائٹ پر اپنی شیرز کا سٹا ک مارکیٹ پر نرخ 72.7سے گر کر 20.62 بتایا ہے ۔

قریب ہی میکڈونلڈ ہے وہاں پر دوپہر کو تل دھرنے کی جگہ نہیں ہوتی، مگر آج انکے دالان اور ٹیبل خالی پڑے تھے ۔ کاؤنٹر پر تین ملازمین گاہکوں کا انتظار کر رہے تھے۔ وہاں پو موجود واحد گاہگ امریکی پوسٹل سروس کا ملازم تھا، انہوں کہا کہ پوسٹل سروس کے ملازمین ملک بھر میں کام کر رہے ہیں اور کوشش کررہے ہیں کہ سامان اور خطوط اپنی منزلوں تک پہنچا ئے جاسکیں۔ پیر ایک بجے تک میکڈونلڈ کے شئیر بھی 55.15 سے گر کر 0.11 پر آگئے تھے ۔

حکومت کیا کر رہی ہے؟:۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ میں قومی ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔ جمعے کو وائٹ ہاؤس میں محکمہ صحت اور دوائیاں بنانے والی کمپنیوں کے اہلکاروں کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کرونا سے تحفظ کی خاطر 50 ارب ڈالر مختص کرنے کا اعلان کیا۔

مزید اقدامات میں 24 یورپی ممالک سے آنے والے مسافروں کی امریکہ میں داخلے پر 30 روزہ پابندی لگا دی گئی ہے، صرف برطانیہ اور ائر لینڈ کے باشندے امریکہ میں داخل ہوسکتے ہیں۔
کرونا نے امریکہ میں 3445 لوگوں کو متاثر کیا ہیں جبکہ 65لوگوں کے مرنے کی تصدیق کی گئی ہے۔

اس مضمون کو صحافی محمد عمران نے نیا زمانہ کے لیے وائس آف امریکہ کی پشتو سروس ڈیوہ سے ترجمہ کیا

Comments are closed.