چینی حکومت نے بین الاقوامی برادری کی طرف سے بڑھتی ہوئی تنقید کو دیکھتے ہوئے کرونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ دکھایا ہے۔دریں اثنا چین میں کرونا وائرس سے متاثرہ نئے مریض بھی سامنے آرہے ہیں۔
چینی حکومت نے کرونا وائرس کی وبا سے مرنے والوں کی تعداد پر نظر ثانی کرتے ہوئے مرنے والوں کی تعداد میں تقریباً 50 فیصد اضافہ بتایا ہے۔ چینی حکومت نے مرنے والوں کی تعداد3869 بتائی تھی لیکن اب اس میں 1290 کا اضافہ کرکے مرنے والوں کی کل تعداد 4632 بتائی ہے۔ چینی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ گھروں میں ہونے والی اموات کی گنتی نہیں ہوسکی تھی۔ اسی طرح متاثرہ افراد کی تعداد بھی اضافہ ظاہر کیا ہے۔
یاد رہے کہ مغربی ممالک میں کرونا وائرس کی وجہ سے ہلاکتوں کی بڑی تعداد کی وجہ سے ترقی یافتہ ملکوں کی حکومتوں کا خیال تھا کہ چائنا نے مرنے والوں کی تعداد کو کم ظاہر کیا ہے۔ مغربی ممالک کی انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق چین میں مرنے والوں کی تعداد 140،000 کے قریب ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل چین نے سیکیورٹی کونسل میں وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال پر اجلاس بلانے کے فیصلے کو بھی ویٹو کر دیا تھا۔
امریکی انٹیلی جنس کے مطابق چین نے دنیا کو کورونا وائرس سے متعلق اعداد و شمار کم کر کے بتائے۔ جبکہ بیجنگ نے اس قسم کے الزامات مسترد کر دیے ہیں۔امریکی نشریاتی ادارے بلومبرگ نیوز کے مطابق ٹرمپ حکومت کے لیے تیار کی گئی ایک خفیہ رپورٹ میں امریکی انٹیلی جنس کے اہلکار اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ چین نے کورونا وائرس سے متعلق حقائق پر پردہ ڈالا۔
فرانس میں قائم ورلڈ میڈیکل ایسوسی ایشن سے وابستہ ماہرین کے خیال میں بھی چین کے اعداد و شمار قابل اعتبار نہیں۔ڈاکٹر فرینک مانٹ گامری کے مطابق چین کے قدرے کم اعداد و شمار سمجھ سے بالاتر ہیں اور ہو سکتا ہے کہ بیجنگ نے جان بوجھ کر غلط معلومات فراہم کی ہوں۔تاہم ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا ہے اس وقت کئی ملکوں کے پاس ٹیسٹنگ میں مشکلات کے باعث درست اعداد و شمار جمع کرنا ممکن نہیں۔
اس سے قبل امریکی نائب صدر مائیک پینس بھی سی این این کو ایک انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ لگتا ہے چینی حکام کو اس وبا کا اندازہ نومبر میں ہی ہو چکا تھا لیکن انہوں نے اس کو عیاں ایک ماہ بعد دسمبر میں کیا۔
انٹیلی جنس رپورٹس کو دیکھتے ہوئے صدر ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت کی فنڈنگ وقتی طور پر روک دی ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے چین میں کرونا وائرس کی شدت کا درست اندازہ لگانے میں ناکام رہی ہے۔
DW/CNBC/Web Desk