ایک پاکستانی عدالت نے امریکی اخبار وال سٹریٹ جنرل کے صحافی ڈینیئل پرل کے اغوا اور قتل کے مرکزی ملزم احمد عمر سعید شیخ کی سزائے موت قید میں بدل دی ہے۔ عدالت نے تین دیگر ملزمان کی رہائی کا حکم بھی دے دیا۔
اس مقدمے میں وکیل دفاع خواجہ نوید نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، ”عدالت نے احمد عمر سعید شیخ کو سنائی گئی سزائے موت کو سات سال کی سزائے قید میں بدل دیا ہے۔‘‘ خواجہ نوید کے بقول ان ملزمان کے خلاف قتل کے الزامات ثابت نہیں ہو سکے تھے اور اسی لیے احمد عمر سعید کو اغواء کے الزام میں اب سات سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ فیصلہ آج جمعرات دو اپریل کو کراچی میں سندھ ہائی کورٹ کے ایک دو رکنی بینچ نے سنایا۔
وکیل دفاع کا مزید کہنا تھا کہ عمر شیخ پہلے ہی اٹھارہ سال جیل میں گزار چکا ہے اور اس بناء پر یہ کہا جا سکتا ہے اس کی رہائی کے احکامات آج جمعرات ہی کو کسی وقت جاری کر دیے جائیں گے، ”اس کے علاوہ اغوا اور قتل کے اس مقدمے میں ملوث دیگر تین ملزمان کو عدالت نے رہا کر دیا ہے۔‘‘
امریکی صحافی پرل کو جنوری 2002ء میں کراچی میں اغوا کر لیا گیا تھا۔ وہ امریکا پر 2001ء میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے بعد مسلم انتہا پسندی کے موضوع پر ایک تحقیقی رپورٹ کے لیے انٹرویو کرنے پاکستان گئے تھے۔ پرل کی لاش ان کے اغوا کے چار ماہ بعد ملی تھی، جسے ان کے قاتلوں نے ایک درجن ٹکڑوں میں کاٹ دیا تھا۔
شدت پسندوں کی طرف سے ڈینیئل پرل کے قتل کی ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی تھی، جس میں ایک نقاب پوش شخص کو پرل کے گلے پر خنجر چلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔ تفتیش کاروں کے مطابق یہ نقاب پوش قاتل القاعدہ کا رہنما خالد شیخ محمد تھا۔ خالد شیخ محمد کو نائن الیون حملوں کا ایک اہم منصوبہ ساز کہا جاتا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں اس مقدمے کے وکیل استغاثہ فیض شاہ نے کہا کہ وہ اس عدالتی فیصلے کی تفصیلات پڑھنے کے بعد اس کے خلاف اپیل کرنے کے بارے میں غور کریں گے۔ سندھ ہائی کورٹ کے ایک وکیل محمد فاروق نے بتایا کہ استغاثہ کی طرف سے کوئی اپیل ان افراد کی رہائی کی راہ میں شاید کوئی رکاوٹ ثابت نہ ہو سکے۔
DW