رزاق کھٹی
اگر میں کہوں کہ کورونا وائرس یہودیوں کی سازش ہے، تو بہت سارے لوگ خوش ہونگے، تالیاں بجائیں گے، واہ واہ بھی کریں گے،اس کے بعد میں یہ کہوں کہ یہودیوں نے یہ وائرس چین کو سپر پاور بننے سے روکنے کیلئے بنایا تھا ، تاکہ امریکہ کی دکان کا سودا دنیا بھر میں بکتا رہے، اس کی طاقت میں کوئی کمی نہ آئے ، تو بھی آپ ضرور کہیں گے کہ یہ تو ہوسکتا ہے!!۔
اس کے ساتھ ساتھ میں آپ کو یہ بھی بتاؤں کہ کورونا وائرس کی ایجاد کے ساتھ ساتھ یہودیوں نے اس وائرس کے توڑ کیلئے پہلے ہی اس کی ویکسین بنالی تھی، تاکہ چینی ہی مریں۔۔ جب مرتے مرتے ان کے لاشوں کے انبار ہوجائیں، تو چینی ون پارٹی سسٹم کی آمریت کی زنجیریں توڑ کر اپنی حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں، اس کے بعد چینیوں کی بغاوت کو امریکی حمایت کا تڑکہ لگایا جائے اور اس کے بعد بلند ہوتے چین کی طاقت کو چینیوں کی طرح بونا کردیا جائے، تاکہ نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری۔۔
آپ میری اس فہم بھری بات پر بھی اپنا سر ضرور ہلائیں گے اور میری بات سے اتفاق کریں گے۔۔
اگر میں آپ کو بتاؤں کہ کورونا وائرس ایک ڈبی میں بند کرکے سی آئی اے کے اہلکار امریکی فوجیوں کے بھیس میں گذشتہ سال اکتوبر میں چین کے شہر ووہان میں لے آئے تھے، ایک دن ان میں سے چند لوگ ڈبیوں میں بند وائرس کو لیکر ایک سی فوڈ مارکیٹ میں گئے اور وہاں انہوں نے ڈبی کھولی اور وائرس چھڑک دیا۔۔ سی آئی اے کے اہلکار وہاں سے بھاگے بھاگے سیدھے ووہان ایئر پورٹ پہنچے۔۔ پہلے سے تیار کھڑے خصوصی طیارے میں سوار ہوئے ۔۔ جہاز میں اپنی نشستوں پر بیٹھتے ہی ان کے ساتھیوں نے وائرس چھوڑنے کی تاریخ ساز کامیابی پر انہیں مبارک باد دی، طیارے میں موجود ڈاکٹرز دوڑے دوڑے ان کی نشستوں تک پہنچے۔۔ طبی معائنہ کیا اور اس کے بعد وہسکی سے بھرے گلاسوں کے ٹکرانے کے ساتھ آواز آئی۔۔ چئیرز۔۔
اگر میں آپ کو بتاؤں کہ سی آئی اے اہلکاروں کی روانگی کے ایک ماہ بعد امریکی خفیہ والوں نے اپنی حکومت کو بتایا کہ چین میں وائرس نے اپنا کام دکھانا شروع کردیا ہے، لہذا جاگدے رہنا ۔۔ لیکن امریکی حکومت کو خود پر اتنا اعتماد تھا کہ اسے جاگنے کی بھی ضرورت نہیں تھی۔۔ کیوں کہ ان کے چہیتے بھائی اسرائیل نے وائرس سے پہلے ویکسین جو بنالی تھی ۔۔اس لیے اسے پریشانی کی ضرورت نہیں تھی، لہذا اب وہ دھڑا دھڑ چینیوں کے مرنے کی خبریں سننے کو بے قرار تھے۔
ایک ماہ کے بعد ان کی یہ خواہش بھی پوری ہوگئی۔ ظاہر ہے کہ آپ میری اتنی بڑی ریسرچ پر مجھے داد نہیں دیں گے تو کیا تبرے کریں گے !!
اگر میں آپ کو یہ بھی بتاؤں کہ جب دوہزار ایک میں امریکہ میں نائین الیون ہوا تھا تب بھی ہمارے اہل دانش اور اہل علم ڈاکٹروں نے بتایا تھا کہ اس واقعے میں یہودی ملوث تھے۔ ہم نے ہمیشہ ان کی بات پر اعتبار کیا تھا سو اب کیوں نہ کرتے ۔۔
جو لوگ نائین الیون واقعات کا ذمہ لینے کو تیار تھے، لیکن نظریاتی ہمدردی کے باعث ہم نے ان کی بات کو غلط قرار دیا، کیونکہ ہم سمجھتے تھے کہ یہ کام یہودی ہی کرسکتا ہے، اور انہوں نے کرکے دکھادیا۔ تاکہ اپنے تین ہزار لوگ مارکر اس کے بعد دنیا میں لاکھوں مسلمانوں کو قتل کیا جاسکے اور ان پر قبضہ کیا جاسکے ! یہ الگ بات ہے کہ ابھی تک امریکیوں اور اسرائیلیوں نے اپنی حکومتوں سے یہ نہیں پوچھا کہ پاکستانی جو کچھ کہتے ہیں آپ ان کی تحقیقات کیوں نہیں کرواتے؟
اگر میں آپ کو یہ بتاؤں کہ نائین الیون کے بعد یا اس سے درجنوں سال پہلے ، ہم ہر کام میں یہودی سازش کو ڈھونڈتے رہے، کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہودی ہی ہمارا ازلی دشمن ہے، وہ ازلی دشمن اس لیے ہے کہ ہم ان سے تعلیم ، صحت، سائنس ،میڈیکل سائنس انجینئرنگ ،انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں اتنے آگے نکل گئے ہیں کہ یہودیوں کو یہ خطرات لاحق ہوگئے ہیں کہ اگر پاکستانیوں کو نہ روکا تو یہ سالے ہمیں لے ڈوبیں گے۔۔
کیونکہ دنیا میں ہم ان کے سب سے بڑے کمپی ٹیٹر ہیں ۔ اس لیے یہودی ہمارے خلاف سازش نہیں کریں گے تو کیا اپنی شادیوں میں بلائیں گے۔
اگر میں آپ کو بتاؤں کہ پاکستانی سائنس اور سائنسدانوں نے اتنی ترقی کی ہے کہ تھر کے ٹیلوں کے پیچھے گیس سلینڈر رکھ ان میں پائپ لگاکر زیر زمین کوئلے سے گیس کے ذخائر کے پلانٹ تک لے پائپ کھینچ لاتے ہیں، سیلنڈر پر کھڑے بندے کو اشارہ ہوتا ہے، یہاں والوْ کھلا۔۔ وہاں تیلی سلگی ۔۔ پھر چمتکار ہوگیا۔۔ ہر جگہ واہ واہ ہوگئی۔۔ زیر زمین کول سے بذریعہ گیسیفکیشن بجلی بنانے کا تجربہ کامیاب ہوگیا۔ تالیاں۔۔۔۔
ہماری یونیورسٹی میں بھوتوں پر سیمینار ہوتے ہیں۔ ہمارے ایٹمی سائنسدان صرف ایٹم بم ہی نہیں بناتے بلکہ ساتھ ساتھ وہ صوفیا و اولیائے کرام پر مضامین بھی لکھتے ہیں۔ پانی پر چلنے والی گاڑی کی توثیق کرتے ہیں ۔۔ ہمارے سائنسدانوں کا بھی پختہ خیال ہے کہ سائنس مذہب سے ہی نکلی ہے۔
اگر میں آپ کو بتاؤں کہ ہم نے ہمیشہ اپنی سماجی،سیاسی معاشی اخلاقی اور عقلی بربادی کے پیچھے یہودی سازش کو ثابت کرنے کیلئے کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا ،تو یہ غلط بات نہ ہوگی۔۔ کیونکہ ہمیں بچپن سے گھر میں ہمارے والدین ، مسجد میں امام صاحب ، اسکول میں استاد ، اور جلسوں میں لیڈروں نے یہ ہی بتایا ہے، فلاں یہودیوں کا ایجنٹ ہے اور فلاں واقعہ یہودیوں کی سازش ہے، بھلا یہ سب لوگ کیسے غلط ہوسکتے ہیں؟
اگر میں آپ کو بتاؤں کہ پاکستان کی ترقی سے یہودی کیوں جلتے ہیں، تو آپ حیران رہ جائیں گے، حال ہی میں ملک کے بڑے ہونے کے ایک دعویدار اخبار نے اپنے ادارتی صفحے پر ایک مضمون چھاپا، مضمون میں مضمون نگار نے لکھا کہ اسرائیل اور امریکی سائنسدانوں نے کورونا وائرس بنایا اور چین میں چھوڑدیا ، لیکن چین نے اس وائرس کو پکڑا اور اس کو ڈی کوڈ کرکے واپس امریکہ بھیج دیا، کیونکہ اخبار بڑا ہے تو اس میں لکھنے والا تو ویسے بھی بڑا لکھاری بن جانا ہے، لیکن لگتا ہے اخبار کے ادارتی صفحے کے انچارج نے یہ اہم بات کاٹ دی جس میں بتایا گیا تھا کہ ڈی کوڈ کرنے کیلئے وائرس کو کتنے لوگوں نے پکڑا تھا!!۔
اگر میں آپ کو بتاؤں کہ امریکیوں، اطالویوں اسپینیوں، فرانسیسیوں اور ہم پر حکومت کرنے والے انگریزوں کو تو جناب کورونا وائرس نے گھٹنے ٹیکنے مجبور کردیا ہے، دنیا کے بہترین صحت کے نظاموں کے باوجود وہ اپنے لوگوں کو مرنے سے نہیں بچا پارہے، شاید اس کا سبب یہ تھا کہ وہ اپنے ڈاکٹروں کی بات سنتے تھے۔ اسی لیئے ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم ایسا نہیں کریں گے !۔
ہم کیونکہ کہ دنیا کے نرالے لوگ ہیں اس لیے ہم نے اس عالمی وبا میں بھی درست فیصلہ کیا تاکہ لوگ انگیج رہیں۔ کسی نے کہا کہ لاک ڈاؤن کرو۔۔ دوسرے نے کہا کہ لاک ڈاؤن کریں گے تو لوگ بھوکے مرجائیں گے۔ ڈاکٹروں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کرو تو حکمران نے کہا کہ یوم توبہ مناؤ۔۔
اگر میں آپ کو بتاؤں کہ مولانا طارق جمیل کی رقت آمیز دعاؤں سے کورونا خوف سے بھاگ جائے گا تو آپ کو اعتبار کرنا چاہیئے۔۔ کیونکہ ماضی میں بھی دہشتگردی کے خلاف دعائیں کرا کرا کر ہم نے دہشت گردی کو ختم کیا تھا ۔۔
اگر میں آپ کو بتاؤں کہ حکومت مولوی صاحبان سے گذارش کرتی رہے کہ آپ کا بخت سلامت ہو۔۔ اس سال خود پر اور نمازیوں پر رحم کریں گھر میں نماز پڑھیں۔ وہ نہ مانیں تو ان کی منت بھی کریں کہ ٹھیک ہے اپنی مرضی چلائیں لیکن احیتاطی تدابیر ضرور اختیار کریں، آپ کی سپریم کورٹ بھی اسلامی نظریاتی کونسل ہونے کے باوجود اسلامی مسائل پر ایک فرد سے مشاورت کو اہمیت دے تو طاقتور کون ہوا؟
اگر میں آپ کو بتاؤں کہ ستر سال پہلے اس ملک کی دستور ساز اسمبلی میں قرارداد مقاصد پر بحث کے دوران ایک رکن صاحب نے کہا تھا کہ یہ اسلامی ریاست ہے اور اس کو چلانے کا اختیار بھی ان لوگوں کو ہونا چاہیئے جو اسلام کو سمجھتے ہیں ، اس کے دن کے بعد اسلام کا معاملہ ایک طرف کردیا گیا تھا، اب اگر کوئی ایرا غیرا نتھو خیرا اسلام پر بات کرنے کی کوشش کرے تو اس کے ساتھ وہی سلوک ہوتا ہے جو پنچایت میں بیٹھا سرپینچ کالج میں زیر تعلیم نوجوان کی دلیل کا جواب ذلیل کرنے کی صورت میں دیتا ہے ۔۔
پاکستان کو اس وقت ڈاکٹروں کی نہیں دھاڑیں مار مار کر رونے والے علمائے دین کی ضرورت ہے، جو وزیراعظم کے سامنے بیٹھ کر جھولی اٹھا اٹھا کر روئیں اور انہیں دنیا کا پاکیزہ ترین حکمران قرار دیں یہ باور کرائیں کہ ان کی رقت آمیز دعا سے وائرس جوتے اٹھاکر بھاگ جائے گا۔
اشرافیہ کا عالم دین ایسا نہ کہے تو کیا کہے۔
اگر میں آپ کو بتاؤں کو وزیراعظم عمران خان کبھی لاک ڈاؤن، کبھی جزوی لاک ڈاؤن اور اب سمارٹ لاک ڈاؤن کی بات کرتے ہیں تو اس میں ان کا کوئی قصور نہیں۔ کیونکہ ہم بحیثیت مجموعی ایسے ہی لوگ ہیں، ہم میں سے آج بھی اکثریت اگر کورونا وائرس کے پیچھے یہودی سازش کو ڈھونڈتی ہے تو پھر ہمیں ہمارے وزیر اعظم کو بھی دوش نہیں دینا چاہیئے کہ وہ کورونا وائرس کے تدارک کے فیصلوں کے معاملے میں کنفیوزڈ ہیں۔
ویسے یہ تو بتائیں ! کیا اپنے خلاف سازش کرنے کیلئے ہم خود ہی کافی نہیں۔ ہمیں تو وہ بیماری ہے جسے اسٹاک ہوم سینڈروم کہا جاتا ہے، جس میں مغوی کو اپنے اغوا کرنے والے سے پیار ہوجاتاہے، اگر کوئی اسے بازیاب کرانے بھی آئے تو وہ اس کی بات نہیں سنتا،بلکہ بازیاب کرانے والے کو دشمن سمجھتا ہے
♣♣
رزاق کھٹی سینئر صحافی اور تجزیہ نگار ہیں، اسلام آباد میں ایک ٹی وی چینل میں سینئر پولیٹیکل رپورٹر کے طور پر کام کرتے ہیں۔ اپنا یوٹیوب چینل، جہاں تک، بھی چلاتے ہیں، جس میں پاکستان کےسیاسی حالات کے بارے میں گفتگو کی جاتی ہے۔ انہیں ٹوئیٹر پر فالو کیا جاسکتا ہے
@razakkhatti
One Comment