آئی ایم ایف کا کرونا سے متاثرہ ممالک کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان ۔ پاکستان کا نام شامل نہیں

تیرہ اپریل کو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے کووڈ 19 سے پیدا ہونے والی معاشی صورت حال سے نمٹنے کے لیے پچیس ممالک کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کیا ہے۔ اس پیکج کے تحت متاثرہ ملکوں کو چھ ماہ کے لیے قرضوں کی ادائیگی میں رعایت دی گئی ہے ۔

ان ممالک میں افغانستان، بینن، بورکینہ فاسو، سنٹرل افریکن ریپبلک، چاڈ، کوموروس، کانگو، گیمبیا، گنیاباسو، ہیٹی، لائبریا، مڈغا سکر، ملاوی، مالی ، موزمبیق، نیپال، نائیجر، رونڈا، ساؤٹوم، سیرالیوں، سولومن آئی لینڈ، تاجکستان، ٹوگو اور یمن شامل ہیں۔

ان ممالک کی فہرست میں پاکستان کا نام شامل نہیں ہے۔لیکن یہ ممکن ہے کہ آنے والے دنوں میں پاکستانی وفد کے ساتھ مذاکرات کے بعد یہ رعایت پاکستان کو بھی مل جائے،۔ تاہم یاد رہے کہ آئی ایم ایف نے پچھلے ماہ ہی 1.4بلین ڈالر کا امدادی پیکیج ( جو کہ قرضہ نہیں ہے) کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ ورلڈ بینک نے بھی پانچ سو ملین ڈالر کے قریب پاکستان کو دینے کا اعلان کیا ہے۔

یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے کرونا وائر س سے پیدا شدہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے 8 بلین ڈالر کے فنڈ( جس کا کوئی وجود نہیں ) کا اعلان کیا ہے۔

یاد رہے کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ڈونر امریکہ اور مغربی ممالک ہیں جن سے پاکستانی میڈیا اور اس کے زیر اثر 90 فیصد عوام انتہائی نفرت کا اظہار کرتے ہیں۔ لیکن اس مشکل وقت میں پاکستان انہی ممالک کے سامنے کشکول لے کر کھڑا ہے۔ جبکہ چین جسے پاکستان کا گہر ا دوست سمجھا جاتا ہےاور کہا جاتا ہے کہ وہ پاکستان کی ہرمشکل گھڑی میں کام آتا ہے بھی خاموش ہے۔ پاکستان نے عملی طور پر اپنی سب سے بڑی بندرگاہ، گوادر پورٹ، چین کے حوالے کر دی ہے ۔

اس وقت پاکستان نے چین سے سی پیک کے لیے 30 بلین ڈالر کے قریب قرضہ لے رکھا ہے۔ ماضی میں ماہرین معاشیات اس قرضے کی شرائط پر تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں ۔ ان کے مطابق اس قرضے کی شرح سود عالمی مارکیٹ سے کہیں زیادہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل اداروں کی نسبت دو ملکوں کے درمیان لیے گئے قرضے کو معاف کرنا آسان ہوتا ہے۔

ڈیلی ڈان میں پندرہ اپریل کی شائع خبر کے مطابق حکومت پاکستان نے چین سے اپیل کی ہے کہ سی پیک کے تحت پاور پلانٹ کے لیے جو 30 بلین ڈالر قرضہ لیا گیا ہے اس میں موجو دہ خراب صورتحال کے پیش نظر اس کی قسطوں کی ادائیگی میں رعایت دی جائے۔

ڈیلی ڈان کے مطابق پاکستان نے آئی پی پیز کو مجموعی طور پر چھ سو بلین ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے۔جبکہ مشکل کی اس گھڑی میں حکومت پاکستان نے پاکستان آرمی کے ذیلی اداروں کو بارہ بلین روپوں کی منظوری دی ہے جن کا دفاعی اخراجات سے کوئی تعلق نہیں۔

Web Desk

ایڈیٹر نوٹ:۔

نیا زمانہ آن لائن پر ایک خبر اپ لوڈ کی گئی تھی کہ آئی ایم ایف کا کرونا سے متاثرہ ممالک کے لیے ریلیف پیکچ کا اعلان۔ پاکستان کا نام شامل نہیں۔یہ خبر آئی ایم ایف کی ویب سائٹ پر دی گئی ہے۔نیا زمانہ میں تبصرہ کرتے ہوئے مزید لکھا گیا کہ

‘”  تاہم یاد رہے کہ آئی ایم ایف نے پچھلے ماہ ہی 1.4بلین ڈالر کا امدادی پیکیج جو کہ قرضہ نہیں ہےکا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ ورلڈ بینک نے بھی پانچ سو ملین ڈالر کے قریب پاکستان کو دینے کا اعلان کی ہے۔

مذکورہ بالا خبر کا سورس نجم سیٹھی کا کچھ ہفتے پہلے کا پروگرام تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے خاص طور پر 1.4 بلین ڈالر کے امدادی پیکچ کا اعلان کیا ہے بلکہ ورلڈ بینک نے بھی پانچ سو ملیں ڈالر کے قریب پاکستان کو دینے کا اعلان کیا ہے۔

نیا زمانہ کے باخبر قارئین اور دوستوں نے آگاہ کیا ہے کہ نجم سیٹھی نے اپنے پروگرام میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے متعلقہ جو خبر دی ہے وہ بالکل بے بنیاد ہے۔ اس کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں۔

آئی ایم ایف کی خبر کا حوالہ درج ذیل ہے

https://www.unian.info/economics/10957685-imf-executive-board-approves-immediate-debt-relief-for-25-countries.html

Comments are closed.