پاکستان میں وفاقی حکومت نے جزوی لاک ڈاؤن نو مئی تک بڑھا دیا۔ لیکن ڈاکٹروں میں کورونا سے متعلق حکومتی رویے پر تشویش پھیل رہی ہے۔
پاکستان میں ہفتے کو کورونا کیسز کی تعداد بارہ ہزار سے تجاوز کر گئی جب کہ اس وبا سے ڈھائی سو اموات ہو چکی ہیں۔ سب سے زیادہ اموات صوبہ خیبرپختونخوا میں سامنے آئی ہیں۔ ہلاکتوں میں سندھ دوسرے، سب سے بڑا صوبہ پنجاب تیسرے اور بلوچستان چوتھے نمبر پر ہے۔
تازہ اموات میں پشاور کے حیات آباد میڈیکل کمپلکس کے سینیئر ڈاکٹر محمد جاوید بھی شامل ہیں۔ وہ ای این ٹی کے ماہر تھے اور ہسپتال میں کوڈ انیس کے مریضوں کا علاج کر رہے تھے۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق وہ کورونا سے متاثر ہونے کے بعد کچھ عرصہ وینٹیلیٹر پر تھے، جہاں آج صبح ان کا انتقال ہو گیا۔
جمعے کو وفاقی حکومت نے اعلان کیا کہ لوگوں کی نقل و حرکت پر عائد جزوی پابندیوں میں مزید پندرہ دن کا اضافہ کر کے نو مئی تک بڑھایا جا رہا ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے ‘آنے والے چند ہفتے نہایت اہم ہیں‘۔
لیکن پاکستان کی میڈیکل کمیونٹی میں خدشات بڑھ رہے ہیں کہ حکومت اس بحران سے نمٹنے میں مشکل فیصلے کرنے میں ناکام دکھائی دی ہے۔
پچھلے چند دنوں میں پاکستان کے مختلف شہروں کے سرکردہ ڈاکٹروں نے بارہا وفاقی حکومت کو کورونا وائرس کے خطرات سے آگاہ کیا ہے اور سخت لاک ڈاؤن کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن سے وابستہ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کورونا وائرس سے متعلق غیرسنجیدہ اور مبہم موقف اپنانے کی بجائے لوگوں کو گھروں میں رکھنے پر واضح موقف اپنائے۔
ہفتے کو اسلام آباد میں پمز ہسپتال کے ڈاکٹروں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو صورت حال قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر اسفندیار نے ملک کے تاجروں سے اپیل کی کہ اس ملک نے انہیں کافی کچھ دیا ہے اس لیے انہیں چاہیے اس بحران کے پیش نظر وہ صبر و تحمل سے کام لیں اور شہریوں کی صحت کو مقدم رکھیں۔
گزشتہ روز کراچی کی سرکردہ خواتین ڈاکٹرز نے بھی ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں وفاقی حکومت سے التجا کی کہ وہ تاجروں اور علما کو ملا جلا پیغام دینے کی بجائے صورت حال کی سنگینی کو سمجھے ورنہ ملک کا نظام صحت بڑھتے ہوئے کیسز سے نہیں نمٹ سکے گا۔
اس سے قبل لاہور کے سینیئر اور جونیئر ڈاکٹر الگ الگ بیانات میں حکومت سے اپیل کرتے رہے ہیں کہ انہیں ہسپتالوں میں حفاظتی لباس اور سامان مہیا کیا جائے، ملک میں کورونا کی ٹیسٹنگ بڑھائی جائے اور کسی کے دباؤ میں آکر جلد بازی میں پابندیاں نرم نہ کی جائیں۔
DW