لیاقت علی
بھارت کے دارالحکومت دہلی میں بھارتی آرمی چیف کے ٹریفک چالان پرسوشل میڈیا پرطرح طرح کے تبصرےاورموازنے کئے جارہے ہیں۔کچھ افراد نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا پاکستان میں کسی جنرل کا چالان ممکن ہے؟اوراگر کوئی یہ گستاخی کر ہی دے تو کیا وہ اپنی ملازمت پر قائم رہ سکتا ہے؟آج تک کا تجربہ تو یہی بتاتا ہے کہ پاکستان میں ایسا ہونا ممکن نہیں ہے لیکن متعلقہ سوال یہ ہے کہ ایسا ممکن کیوں نہیں ہوسکا۔ اس سوال کی جڑیں ہماری قیادت اوربھارت کی سیاسی قیادتوں کے ارتقا،نشوو نمااوران قیادتوں کے سیاسی اہداف اورمقاصد میں تلاش کرنا ہوں گے۔
بھارت کی پیدائش ایک جمہوری ریاست کے طورپرہوئی تھی۔ بھارت کی جمہوری قیادت بہت قدآورتھی اوراسے خود پربہت زیادہ بھروسہ اوراعتماد تھا۔وہ بیوروکریسی خواہ سویلین تھی یافوجی دونوں کوسیاسی قیادت کے تابع رکھنے پر متفق اوریکسوتھی۔ کسی سول سرونٹ کی کیا مجال تھی کہ وہ نہرو یا سردار پٹیل کے روبرو چوں چراکرسکتا۔ نہرو، پٹیل اورآزاد طویل سیاسی جد وجہد اور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرکے آزاد بھارت کے راج سنگھاس پربراجمان ہوئے تھے۔انھیں ڈکٹیٹ کرنے کی ہمت اورجرات کسی سرکاری افسر میں نہیں تھی۔
اس کے برعکس قیام پاکستان کی داعی قیادت حادثاتی سیاسی پس منظرکی حامل تھی یہی وجہ ہےکہ قیام پاکستان کے بعد پہلی وفاقی کابینہ میں تین افراد ایسے تھے جو باقاعدہ انگریز کے خطاب یافتہ تھے۔ وزیر خارجہ سرطفراللہ خان برطانیہ کے چہیتے تھے۔ وزیر خزانہ سر ملک غلام محمد جنھوں نے سرکے خطاب کو چھپایا تھا۔ چوہدری محمد علی جنھیں ایک خصوصی عہدے سیکرٹری جنرل پر فائز کیا گیا تھا، انگریز سرکار کے خطاب یافتہ تھے۔سردارعبد الرب نشتر جو پہلے خاکسار تھے پھر انگریز گورنر کے ایما پرمسلم لیگ میں شامل ہوگئے تھے۔ راجہ غضنفر علی خان جو 1946 تک یونینسٹ پارٹی کے رکن تھے یکا یک مسلم لیگ میں شامل ہوئے تھے اورپہلی وفاقی کابینہ کے رکن تھے۔
پاکستان کا قیام ایک جمہوری کی بجائے ایک گریژن سٹیٹ کے طور پر ہوا تھا یہاں پہلے دن ہی سے سول سرونٹس کی حکمرانی تھی سیاسی قیادت بہت کمزور اور انگریز سرکار کے پسماندگان پر مشتمل تھی۔ ان کےاقتدار کا انحصار ان کی سیاسی قوت نہیں بلکہ انگریز بیوروکریسی کا مرہون منت تھا۔ پاکستان کا سیاسی ارتقا کچھ اس طور ہوا کہ یہاں سویلین اور فوجی اشرافیہ کو غلبہ حاصل ہونا قدرتی تھا۔گریژن سٹیٹ کی کسٹوڈین فوج ہوتی ہے۔ پاکستانی ریاست کی کسٹوڈین فوج ہے اس کو کوئی گرفت نہیں کرسکتا۔ ہماری ریاست اوراس کے مالکان کا موازنہ بھارت کی جمہوری ریاست سے نہیں کیا جاسکتا۔
♦
One Comment