لیاقت علی
کیا جمہوری آزادیوں کے ساتھ سوشلزم( ریاست کے طورپر) قائم رہ سکتا ہے؟۔اب تک کا تجربہ ہے کہ نہیں ایسا ہونا ممکن نہیں ہے۔ جتنی سوشلسٹ ریاستیں قائم ہوئیں ان کے ہاں نہ صرف جمہوری آزادیاں ناپید تھیں بلکہ ان کا مطالبہ کرنے والوں کو ریاستی تشدد اور قید وبند کی صعوبتوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔آج بھی سوشلسٹ چین میں آزاد پریس اور وہ جمہوری آزادیاں جوہم پاکستان جیسے ملک جہاں فوج کار مختار ہے میں انجوائے کررہے ہیں وہاں مفقود ہیں۔ریاستی جبراورآمریت کے مخالفین کو منحرف کہہ کر جھوٹے مقدمات میں اوپن ٹرائل کے بغیرطویل عرصے تک جیلوں میں رکھنا معمول ہے۔
دراصل جب مارکس اوراینگلزسوشلزم بارے تھیورائزکررہے تھے توان کے ارد گرد جمہوریت اپنی ابتدائی اشکال میں موجود تھی وہ اتنی ہمہ گیر نہیں تھی جتنی وہ آج ہمارے عہد میں ہے۔خود انگلستان میں عورتوں کو اس وقت تک ووٹ کا حق نہیں ملا تھا۔ کلونیل ازم کو قبولیت عامہ کا درجہ حاصل تھا۔ انگلستان جیسے ملک جسے جمہوریت کی جنم بھومی کہا جاتا ہے بادشاہت اپنے تمام ترجاہ وجلال کے ساتھ موجود تھی اوراس کے سامنے جمہوری حکومت بھی سر نگوں رکھتی تھی۔
پہلا سوشلسٹ انقلاب روس میں آیا جہاں شاہی جبرکی طویل تاریخ تھی۔ یہ روس کے بالشویک ہی تھے جنھوں نے بادشاہت اس کے ظلم وجبراورجمہوری آزادیوں کے حصول کے لئے زبردست اورشاندارجدوجہد کی تھی لیکن برسراقتدارآکربالشویک لوگوں کی جمہوری آزدیوں سے منحرف ہوگئے کیونکہ اس وقت کے جمہوری ممالک نے بالشویک انقلاب کی حقیقت کو تسلیم کرنے سے نہ صرف انکار کردیا تھا بلکہ اس پرفوج کشی بھی کردی تھی۔
ایسی صورت حال میں بالشویک یہ سمجھتے تھے کہ جمہوری آزادیاں اورفری پریس کا مطلب سوویت انقلاب کی بربادی کے سوا اور کچھ نہیں ہوگا چنانچہ انھوں نے فری پریس کی بجائے پارٹی پریس اور ریاستی پریس کو فروغ دیا اوراسی پر نحصارکو اپنی پالیسی بنالیا۔انقلاب کی ابتدا میں مخصوص حالات کے تحت اختیار کردہ یہ پالسی آنے والی سالوں میں سوویت ریاست اوپاررٹی کا ہتھیاربن گئی اوراس کے ارد گر ایک نظریاتی ڈھال بھی بنالی گئی۔ آزادپریس اورجمہوری آزادیوں کو بورژوا قراردے کرمسترد کردیا گیا۔ سوویت یونین کے انہدام میں جمہوری آزادیوں کے فقدان نے اہم رول ادا کیا تھا۔
اب دنیا میں سوشلزم کسی سازش، فوجی کودتا یا کسی چھڑپے یا جمپ سے قائم نہیں ہوگا اس کے لئے ایک طویل جمہوری اورسیاسی جدوجہد کی ضرورت ہے۔اب جمہوریت ہمہ گیرسیاسی اورسماجی نظام بن چکا ہے اورآج پوری دنیا کے عوام زیادہ سے زیادہ جمہوری آزادیوں کے لئے مصروف جدوجہد ہیں۔ آج کا سوشلزم جمہوری آزادیوں سے ہم آہنگ ہوکرہی قائم ہوسکتا ہے۔ سوشلزم کا ایسا تصور جو جمہوری آزادیوں کوبورژواکہہ کرمسترد کرتا ہے اس کے پنپنے اورکامیاب ہونے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
♦