برازیل سے تعلق رکھنے والے شہرہ آفاق آرٹسٹ کارلوس لاٹف نے کوئٹہ سے لاپتہ حسان قمبرانی اور حزب اللہ قمبرانی کی بازیابی کے لیئے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور صدر پاکستان عارف علوی سے مطالبہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق برازیلی آرٹسٹ کارلوس لاٹف نے سماجی رابطوں کے ویب سائٹ ٹوئٹر پر حسیبہ قمبرانی کے بھائی حسان قمبرانی اور کزن حزب اللہ قمبرانی کے حوالے سے اپنا بنایا ہوا ایک کارٹون جاری کرتے ہوئے، وزیر اعظم پاکستان عمران خان، حکومت پاکستان اور صدر پاکستان عارف علوی سے انکے رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے پاکستانی وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ” کیا آپ حسان قمبرانی اور حزب اللہ قمبرانی کے حوالے سے معلومات فراہم کرسکتی ہیں، کہ وہ کہاں ہیں؟ جنہیں پاکستانی فورسز نے 14 فروری کو بلوچستان سے لاپتہ کیا تھا۔ انکا اہلخانہ بھی اتنے ہی کرب سے گذر رہا ہے۔”
کارلوس لاٹف کے جاری کردہ کارٹون میں حسیبہ قمبرانی کو اپنے بھائی حسان قمبرانی اور کزن حزب اللہ قمبرانی کا تصویر اٹھاتے ہوئے دکھایا گیا، جس میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان خاموشی سے ہاتھ باندھے اسے دیکھ رہے ہیں، اور حسیبہ روتے ہوئے ان سے سوال کررہی ہے کہ ” یہ کہاں ہیں، مسٹر خان”
اکیاون51 سالہ برازیلین آرٹسٹ کارلوس لاٹف ایک سیاسی کارٹونسٹ ہیں، ان کے کام کا مرکز زیادہ تر سامراجیت، امریکی حملوں اور سرمایہ دارانہ نظام پر تنقیدی کارٹون رہے ہیں۔ وہ فلسطین اسرائیل تنازعے اور عرب بہار پر اپنے کارٹونوں کے بارے میں شہرت رکھتے ہیں۔ اپنے کارٹونوں میں اسرائیل کو نازی جرمنی سے تشبیہہ دینے پر وہ ہدفِ تنقید بھی رہ چکے ہیں اور انہیں ان پر یہود مخالفت کا الزام لگتا رہا ہے، لیکن وہ ان الزامات کو یہ کہہ کر تردید کرچکے ہیں کہ یہ اسرائیل کے پالیسیوں پر تنقید سے انہیں روکنے کی کوشش ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کارلوس نے اپنے کارٹونوں میں بلوچستان کے لاپتہ افراد کے مسئلے کو موضوع بنایا ہے۔
واضح رہے کہ آٹھ مارچ کو حزب اللہ قمبرانی اور حسان قمبرانی کی بہن کی سوشل میڈیا پر ایک وڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں وہ روتے ہوئے اپنے بھائیوں کی بازیابی کا مطالبہ کررہی تھی، یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر ابتک پاکستان سمیت دنیا بھر میں لاکھوں لوگ دیکھ چکے ہیں۔
حسیبہ قمبرانی کے بھائی حسان قمبرانی اور کزن حزب اللہ قمبرانی کو مبینہ طور پر خفیہ اداروں نے 14 فروری 2020 کو کوئٹہ سے گرفتار کرنے کے بعد لاپتہ کردیا۔ یاد رہے اس سے پہلے حسیبہ کے بھائی گزین اور کزن سلمان قمبرانی کو بھی لاپتہ کیا گیا تھا جن کی مسخ شدہ لاشیں 2015 میں منظر عام پر آئیں۔
دی بلوچستان پوسٹ