دنیا بھر میں ایک سازشی تھیوری بہت مقبول ہورہی ہے کہ بل گیٹس کرونا کی ویکسین خرید کر مہنگے داموں فروخت کرکے اربوں ڈالر کمانے کا منصوبہ بنائے ہوئے ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بل گیٹس نے اپنی تمام دولت اپنی فلاحی تنظیم بل گیٹس اینڈ ملینڈا فاؤنڈیشن کو عطیہ کر رکھی ہے جو دنیا بھر میں غریب ممالک میں بچوں اور جوانوں کے لیے مفت ویکسین مہیا کررہی ہے۔یاد رہے کہ پاکستان میں بھی بل گیٹس فاؤنڈیشن پولیو ویکسین مفت مہیا کررہی ہے ۔
اب حال ہی میں گیٹس فاؤنڈیشن نے” جی اے وی آئی “ کو فنڈز مہیا کیے ہیں جس کی شراکت کے ساتھ تیار کی جانے والی ویکسین دنیا کے قریب 92 ترقی پذیر ممالک کو فی خوراک زیادہ سے زیادہ تین امریکی ڈالرز کے حساب سے فروخت کی جائے گی۔
جی اے وی آئی، نامی بین الاقوامی تنظیم ہے جو دنیا بھر کے غریب ممالک میں بچوں کے لیے ویکسین مہیا کرتی ہے اس تنظیم نے جمعہ سات اگست کو اعلان کیا کہ اس نے دنیا کے سب سے بڑے ویکسین تیار کرنے والے بھارتی ادارے ‘سیرم انسٹیٹوٹ‘ اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے جس کے مطابق کووڈ انیس کی ‘محفوظ اور کارگر‘ ویکسین کی تیاری اور 2021ء میں اس کی 100 ملین ڈوزز کم ترقی یافتہ ممالک کو فراہم کی جائیں گی۔
اس اشتراک کے تحت سیرم انسٹیٹوٹ کو رقم فراہم کی جائے گی تاکہ کووڈ انیس کے خلاف مؤثر ویکسین کو لائسنس ملنے کے فوری بعد وہ بڑے پیمانے پر اس کی تیاری شروع کر سکے۔ یہ کمپنی اس کی تیاری آئندہ برس یعنی 2021ء کی پہلی ششماہی میں شروع کر سکتی ہے۔
جی اے وی آئی ،کے چیف ایگزیکٹیو افسر ڈاکٹرسیتھ برکلے کے مطابق اس معاہدے کا مقصد یہ ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسین تک محض امیر ممالک کی ہی رسائی محدود نہ ہو۔
امریکا، برطانیہ، فرانس، اٹلی، سوئٹزرلینڈ اور جرمنی سمیت کئی ترقی یافتہ ممالک پہلے ہی مختلف دوا ساز کمپنیوں کے ساتھ کووڈ انیس کی ویکسین کی فراہمی کے معاہدے کر چکے ہیں، حالانکہ ابھی تک کسی ویکسین کو باقاعدہ لائسنس جاری نہیں کیا گیا۔
یاد رہے کہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے افراد مختلف افراد متنبہ کر رہے ہیں کہ اس صورتحال میں کسی ویکسین کی دستیابی محض ترقی یافتہ ممالک کو ہی ہو سکے گی اور کم ترقی یافتہ اقوام کے لیے اس مہلک مرض کی ویکسین تک رسائی مشکل ہو جائے گی۔
dw.com/urdu & web desk