بھارت کے زیرانتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا ایک برس مکمل ہونے پر پاکستان نے کشمیری مسلمانوں کے مسائل کی بابت عالمی برادری سے توجہ کے لیے بھرپور آواز اٹھائی، مگر چین کی ایغور مسلم آبادی پر پاکستان مکمل خاموش ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستان کشمیر میں بسنے والے مسلمانوں کی حالت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لیے زوردار آواز بلند کر رہا ہے مگر دوسری جانب چینی ریاست کے ہاتھوں اپنی ثقافتی بقا کی لڑائی لڑنے والے ایغور مسلمانوں سے متعلق اسلام آباد حکومت مکمل خاموش ہے۔
اے ایف پی کے مطابق پاکستانی وزیراعظم عمران خان مسلم دنیا میں خود کو ‘مسلمانوں کا محافظ‘ بنا کر پیش کرتے ہیں، کشمیر کے خطے سے متعلق آواز اٹھاتے ہیں، حتیٰ کہ بھارتی وزیراعظم نیرندر مودی کا موازنہ نازی جرمنی کے رہنما اڈولف ہٹلر تک سے کرتے ہیں اور الزام عائد کرتے ہیں کہ بھارتی وزیراعظم مودی کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی چاہتے ہیں۔
بدھ کے روز بھارتی انتظام والے کشمیر کی نیم خودمختار حیثیت کے خاتمے کا ایک برس مکمل ہونے پر وزیراعظم خان نے کہا، ”بھارت کے غیرقانونی اقدامات اور کشمیریوں کا اسحتصال ہم کبھی قبول نہیں کریں گے اور نہ ہی کشمیری عوام قبول کریں گے‘‘۔
رواں ہفتے انہوں نے پاکستان کے انتظام والے کشمیر میں ایک مارچ کی قیادت بھی کی، جب کہ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ملک بھر میں مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔تاہم دوسری جانب ایسے واضح شواہد سامنے آنے کے باوجود کہ چینی حکام سینکیانگ صوبے میں ایغور مسلمانوں کے خلاف سخت ترین کریک ڈاؤن کر رہے ہیں، عمران خان نے چینی اقدامات پر بات کرنے سے انکار کیا۔
انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ چین میں کم ازکم ایک ملین ایغور باشندوں کو خصوصی حراستی مراکز میں رکھا گیا ہے، جہاں انہیں عقوبت اور مختلف طرز کے تشدد کے ذریعے ‘ تعلیم نو‘ دی جا رہی ہے۔ جبکہ کشمیر میں ایسا بالکل نہیں ہے، کشمیر کے مسلمانوں کو بہرحال اپنی مذہبی رسوم کی ادائیگی میں کوئی رکاوٹ نہیں اور نہ ہی ان کو مذہب تبدیل کرنے کے لیے انہیں حراستی کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
dw.com/Web desk