آصف جاوید
ایم کو ایم، پیپلز پارٹی، قوم پرست جماعتیں، اسٹیبلشمنٹ، وفاق ، اور ایجنسیاں کراچی کی موجودہ حالت کی ذمّہ دار ہیں۔ سب نے اپنے اپنے مفادات کے کھیل کھیلے، سب کا مقصد ایک ہی تھا، کراچی پر کنٹرول، کراچی کے وسائل پر کنٹرول، کراچی سے ہونے والی آمدنی پر کنٹرول، بندرگاہ پر کنٹرول، کراچی کی سِوِل انتظامیہ پر کنٹرول، کراچی کے شہری اداروں پر کنٹرول، حکومتی اختیارات پر کنٹرول۔ عوام کا کوئی پرسانِ حال نہ تھا، نہ ہی کسی کو عوام کے مسائل سے دلچسپی تھی۔
سب کو معلوم ہے کہ سندھ ، بالخصوص کراچی ایک کثیر الثقافت اور کثیر الّسانیت شہر ہے، تقسیم کے بعد ہندوستان کے ہر شہر کا مسلمان ہجرت کرکے ، سندھ کے شہروں ، بالخصوص کراچی میں میں آباد ہوا، پھر گزشتہ 70 سالوں سے تلاش روزگار کے لئے پورے پاکستان کے ہر صوبے ہر شہر اور ہر گاؤں سے لوگ کراچی آآ کر بس رہے ہیں،ایک غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کراچی کی آبادی ، 5 کروڑ سے بھی زیادہ تجاوز کرگئی ہے۔ اس حقیقت کے ادراک کے باوجود ، صرف اس شہر کے وسائل پر کنٹرول کے لئے، اس شہر کے حقیقی اور مستقل باشندوں، خصوصا“سندھیوں اور مہاجروں کو لڑانے کے لئے اس شہر کو قوم پرست سیاسی جماعتوں کے حوالے کردیا گیا ہے ۔
سندھی اور مہاجر کے درمیان فساد اسٹیبلشمنٹ، وفاق، فوج اور فوج کی ایجنسیوں کی ضرورت ہے، مہاجروں اور سندھیوں کو گزشتہ 48 سال سے لڑوا کر رکھا جارہا ہے، پورے پاکستان میں کوئی صوبہ اربن اور رورل ڈومیسائل کی بنیاد پر تقسیم نہیں ہے، مگر سندھ کو 1972 میں سندھ اربن اور سندھ رورل میں تقسیم کرکے نفرت کا بیج بویا گیا، بھٹّو نےیہ کوٹہ صرف دس سال کے لئے مقرر کیا تھا، مگراسٹیبلشمنٹ نے ، سیاسی جماعتوں کی مدد اس کوٹے کو گزشتہ 48 سال سے نافذکیا ہوا ہے۔اب پھر نفرت کی آگ بھڑکانے کے لئے عمران خان کی حکومت نے اسے غیر معیّنہ مدّت کے لئے نافذ کردیا گیا۔
ایم کیو ایم مہاجروں کے مسائل کی سب سے بڑی ذمّہ دار جماعت ہے۔ ایم کیو ایم سے ہمدردی دنیا کی سب سے بڑی جہالت ہے، اس جماعت نے مہاجروں کے مسائل حل کرنے کی بجائے، مہاجروں کو دنیا میں ذلیل کروایا، یہ جماعت ، ریت کی دیوار ثابت ہوئی ، اپنے تمام دور میں یہ جماعت اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ پیار اور نفرت کا کھیل کھیلتی رہی۔ اِ س جماعت نے مہاجروں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا، مہاجروں کو کچھ دلوا تو نہ سکی ، بلکہ جو روٹی ہاتھ میں تھی، وہ بھی چھنِوا دی۔مہاجروں کے 35 سال ضائع کروا کر انہین تباہ و برباد کردیا، الطاف حسین اور اس کے حواری کسی ہمدردی کے مستحق نہیں۔
پیپلز پارٹی بھی قابلِ نفرت سیاسی جماعت ہے۔ سندھ میں پیپلز پارٹی ایک نسل پرست جماعت ہے، پیپلز پارٹی سندھ کے لوگ، پیپلز پارٹی کا سربراہ سندھی ٹولہ(زرداری اور اس کی اولاد) مہاجروں سے ببانگِ دہل نفرت کرتے ہیں، پیپلز پارٹی مہاجروں سے نفرت کرتے ہوئے مہاجروں کے بنیادی انسانی حقوق سلب کرتی ہے، پیپلز پارٹی نے نسل پرستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سندھ کو ایک نسل پرست ریاست میں تبدیل کردیا، سندھ سیکریٹیریٹ کی عمارت یا سندھ کی سرکاری ملازمتوں میں کوئی مہاجر ، یا غیر سندھی قدم نہیں رکھ سکتا ، سندھ میں پیپلز پارٹی کی اپارٹ ہیڈ قائم ہے۔
سندھ بالخصوص کراچی، اب ایک کثیر الثقافت اور کثیر الّسان صوبہ اور شہر ہیں ، یہاں سندھی، مہاجروں کے علاوہ، پاکستان کے ہر صوبے کے نمائندہ لوگ مستقل آباد ہیں ، یہ سب کا صوبہ ہے۔ یہاں کسی ایک لسانیت یا کسی ایک قومیت کی اجارہ داری قبول نہیں کی جاسکتی۔ یہاں ہر زبان لسانیت، قومیت کے لوگوں کو انسانی برابری اور مساوات کے اصولوں پر رواداری اور باہمی اعتماد کے ساتھ رہنا ہوگا۔
سندھ کو نفرتوں کی اگ سے نکالنے کے لئےسِوِل سوسائٹی کو آگے آنا ہوگا، سنجیدہ اور دردمند سندھیوں ، مہاجروں ، اور دیگر قومیتوں کے غیر سیاسی باشعور لوگوں کو مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھنا ہوگا، ماضی کی غلطیوں کو تسلیم کرنا ہوگا، جو ہو چکا، اس پر مٹّی ڈالنی ہوگی، ایک دوسرے کی حیثیت، اور وجود کو تسلیم کرنا ہوگا، ایک دوسرے کے حقوق کو تسلیم کرنا ہوگا، اعتماد قائم کرنا ہوگا، وسائل اور اختیارات کی منصفانہ تقسیم کا سائینٹیفکٹ فارمولہ ترتیب دینا ہوگا، ایک نیا سوشل کنٹریکٹ ترتیب دینا ہوگا۔
قوم پرست جماعتوں، اسٹیبلشمنٹ اور ایجنسیوں کوکھلے الفاظ میں چتاؤنی دینی ہوگی کہ بھائیوں اور سندھ کے مستقل باشندوں کے درمیان نفاق مت ڈالو، کرفیو لگا کر سندھ کی مردم شماری کا مطالبہ کرنا ہوگا، انسانی برابری اور مساوات کے اصولوں پر اور مردم شماری کے ڈیٹا کی بنیاد پر وسائل اور اختیارات کی تقسیم کرنی ہوگی، بلدیات اور مقامی حکومتوں کا نظام ترتیب دینا ہوگا، انہیں اختیارات اور فنڈز دینے ہوں گے۔ تب کہیں جا کر سندھ میں نفرتوں کا خاتمہ ہوگا۔
ورنہ دم دما دم مست قلندر ہوگا