غداری کا مقدمہ اتنا آسان کیوں؟

پاکستان میں صحافیوں کے بعد اب اپوزیشن رہنماؤں بہ شمول سابق وزیراعظم نواز شریف کو ’غداری‘ کے مقدمے کا سامنا ہے۔ جبکہ نوے کی دہائی میں ایسے ہی الزامات نواز شریف کی جانب سے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو پر بھی لگائے گئے تھے۔

پاکستان میں پچھلے کچھ عرصے میں کئی صحافیوں کو غداری‘، بغاوت‘ اور وطن دشمنی‘ جیسے مقدمات کا سامنا کرنا پڑا ہے، تاہم اب اپوزیشن رہنماؤں بہ شمول سابق وزیراعظم نواز شریف کو ایسے ہی الزامات کا سامنا ہے۔

پاکستان میں ایسے مناظر تواتر سے دیکھنے کو ملتے رہے ہیں جہاں عام افراد کو چوری، ڈکیتی حتیٰ کے قتل جیسے واقعے کے بعد ایف آئی آر درج کرانے کے لیے احتجاج تک کرنا پڑا، تاہم سوال یہ ہے کہ غداری‘ اور ملک دشمنی‘ جیسے الزامات کے تحت مقدمات اتنی آسان سے کیسے درج ہو رہے ہیں؟ پاکستان میں سوشل میڈیا پر بھی اس بارے میں تندوتیز بحث جاری ہے کہ جہاں ایک طرف اس عمل کی حمایت کرنے والے موجود ہیں، تو دوسری جانب اسے رویے کو سختی سے رد بھی کیا جا رہا ہے۔

پاکستان میں یہ پہلا موقع نہیں کہ جب غداری اور ملک دشمنی جیسے الزامات کو سیاسی مقصد کے لیے استعمال کیا گیا ہو۔ اس سے قبل جنرل ایوب خان کے مقابلے میں جمہوریت کی بحالی کے لیے تحریک جلانے والی اور بانی پاکستان محمد علی جناح کی بہن فاطمہ جناح پر بھی اسی طرز کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

اس کے علاوہ پاکستان میں متعدد اہم عوامی رہنماؤں جن میں شیخ مجیب الرحمان، جی ایم سید، خان عبدالغفار خان، الطاف حسین اور اکبر بگٹی شامل ہیں، اسی طرز کے الزامات کا سامنا رہا ہے۔ ماضی میں نواز شریف بھی  سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کو بھی غدار اور ملک دشمن قرار دیتے رہے ہیں۔ تاہم اہم بات یہ ہے کہ اب تک غداری یا ملک دشمنی کے الزامات کے تحت کسی بھی سویلین رہنما پر عدالت میں جرم ثابت نہیں ہوا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف سمیت اپوزیشن جماعت نون لیگ کے رہنماؤں کے خلاف غداری‘ اور ملک دشمنی‘ کا مقدمہ درج کروانے والا ایک عام شہری‘ بھی آج پاکستان میں سوشل میڈیا پر گفتگو کا مرکز رہا۔ پاکستانی ٹی وی چینل جیو کے مطابق سابق وزیراعظم اور نون لیگ پر مقدمہ دائر کروانے والا بدر رشید نامی شخص حکمران جماعت پی ٹی آئی کا رکن ہے۔ مقامی میڈیا نے اس شخص کی گورنر پنجاب غلام سرور کے ساتھ متعدد تصاویر بھی شائع کی ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہ شخص خود ناجائز اسلحے اور اقدام قتل جیسی واردتوں سے جڑے مقدمات بھگت رہا ہے جب کہ تحریک انصاف کی جانب سے یوسی چیئرمین کے لیے انتخابات میں حصہ بھی لے چکا ہے۔

پاکستانی صحافی طلعت حسین لکھتے ہیں، نوازشریف کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرانے والا خود بھی کریمنل ریکارڈ یافتہ نکلا۔‘‘

دوسری جانب حکومتی عہدیداروں نے اس ایف آئی آر سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔ گزشتہ روز اس شخص سے متعلق تفصیلات سامنے آنے سے قبل متعدد حکومتی ترجمانوں کی جانب سے یہ تک کہا گیا کہ یہ مقدمہ درج کروانے والا نون لیگ ہی کا کارکن ہے، جس کے اس اقدام کا مقصد حکومت کا تشخص خراب کرنا تھا۔ تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ ایسی ایف آئی آر حکومتی آشیرباد کے بغیر کیسے درج کی جا سکتی ہے؟

dw.com/urdu

Comments are closed.