امریکا نے مذہبی آزادی کے حوالے سے جن ممالک کو بلیک لسٹ کیا ہے اس میں چین، سعودی عرب اور پاکستان کے ساتھ پہلی بار نائیجیریا کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اس سے یہ ممالک مستقبل میں ممکنہ امریکی پابندیوں کی زد میں آسکتے ہیں۔
امریکا نے پیر سات دسمبر کو مذہبی آزادی کے حوالے سے پہلی بار نائیجیریا کو بھی اپنی بلیک لسٹ میں شامل کرلیا ہے جبکہ اس فہرست میں چین، سعودی عرب اور پاکستان کا نام بھی شامل ہے۔ تاہم حیرت انگیز طور پر بھارت کا نام اس فہرست سے غائب ہے جہاں مذہبی آزادی آج کل ایک بڑا مسئلہ ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ مغربی افریقی ملک نائیجیریا بھی ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں، ”1998 کے بین الاقوامی مذہبی آزادی ایکٹ کے مطابق تشویش پائی جاتی ہے۔” واضح رہے کہ سعودی عرب اور نائیجیریا امریکا کے اتحادی ملک ہیں۔
مائیک پومپیو نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ”امریکا مذہبی آزادی کے تئیں اپنے عزم پر پوری طرح ثابت قدم ہے۔ کسی بھی ملک یا ادارے کو عقائد کی بنیاد پر استثنیٰ کے ساتھ لوگوں پر جبر و ظلم کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ نامزد کرنے کی اس سالانہ رپورٹ سے عیاں ہے کہ جہاں کہیں بھی مذہبی آزادی پر حملہ ہوگا ہم اس کے خلاف کارروائی کریں گے”۔
امریکی قوانین کے مطابق جن ممالک کو مذہبی آزادی کے لیے بلیک لسٹ کیا گیا ہو انہیں اسے بہتر کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ امریکی امداد ختم کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر پابندیاں بھی عائد کی جا سکتی ہیں۔ حالانکہ امریکی انتظامیہ جب چاہے ان پابندیوں کو ختم بھی کر سکتی ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی رپورٹ میں پایا ہے کہ دنیا میں دس میں سے آٹھ افراد کو مذہبی بنیادوں پر پابندیوں کو سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق، ”جہاں کہیں بھی مذہبی آزادی نہیں پائی جاتی وہاں دہشت گردی اور تشدد پنپتا ہے۔ ہم بیرون ملک مذہبی برادریوں کے لیے آزادی کی جو وکالت کرتے ہیں اس سے امریکی شہریوں کے تحفظ اور ان کی خوشحالی کو یقینی بنانے میں مدد ملتی ہے”۔
واشنگٹن میں ایک ڈنر پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے پومپیو نے کہا، ”مذہبی آزادی ہماری پہلی آزادی ہے۔ جب ہم میں سے ہر شخص آزادی سے عبادت کرسکے اور روح کے ابدی سوال پر کھل کر بات کرسکے تب ہم سمجھ پاتے ہیں کہ انفرادی یا پھر اجتماعی طور پر ہمیں زندگی کیسے بسر کرنی ہے”۔
امریکا نے مذہبی آزادی کے حوالے سے جن ممالک کو بلیک لسٹ کیا ہے اس میں برما، چین، اریٹیریا، ایران، نائیجیریا، پاکستان، سعودی عرب، تاجکستان اور ترکمانستان جیسے ممالک کا نام شامل ہے۔ پاکستانی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ حیرانگی اس بات پر ہے کہ اس فہرست سے بھارت کا نام غائب ہے جہاں آج کل مذہبی آزادی ایک بڑا مسئلہ ہے۔
بھارت میں حکمراں سخت گیر ہندو جماعت بی جے پی پر نکتہ چینی کرنے والوں کا کہنا ہے کہ جب سے مودی کی حکومت اقتدار میں آئی ہے تبھی سے مذہبی آزادی میں زبردست گراوٹ آئی ہے۔ لیکن حالیہ برسوں میں بھارت اور امریکا کے درمیان روابط اور تعلقات گہرے ہوئے ہیں۔ ٹرمپ کی انتظامیہ نے خاص طور پر بھارت میں گرتی مذہبی آزادی کو نظر انداز کیا ہے۔ ٹرمپ مودی کے قریبی مانے جاتے ہیں اور ان کے دور میں دونوں ملک ایک دوسرے سے زیادہ قریب ہوئے ہیں۔
جبکہ بھارتی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بھارت ایک سیکولر ملک ہے، جہاں ہر کسی کو اپنے مذہب کے مطابق نہ صرف عبادت کرنے بلکہ تمام مذہبی رسوم ادا کرنے کی پوری آزادی ہے۔ مذہب کے نام پر بھارت کے کسی بھی سرکاری ادارے میں کوئی تخصیص نہیں کی جاتی۔
dw.com/urdu & Web