قاضی آصف
جیو ٹی وی پر جو کچھ ہوا، اس کی مذمت ہرجگہ سے ہوئی، ایف آئی آر کٹی، لوگوں کو گرفتار کیا، کچھ کو گرفتار کرنے کیلئے پولیس بھاگ دوڑ کر رہی ہے۔
سندھ، سندھی لوگوں، حکومت، اور افراد کے خلاف میڈیا میں عرصہ دراز سے جو تضحیک آمیز رویہ جاری ہے، اس کے حوالے سے کئی بار نشاندہی کرائی گئی لیکن سما ٹی وی، طنز کے طور پر سائیں سرکار کہتا رہا، پنجاب، خیبرپختونخواہ، بلوچستان حکومتوں کے خلاف ایسے محاورے استعمال نہیں کئے گئے۔۔۔اور استعمال بھی نہیں کرنے چاہیئں۔
جیو سمیت تمام چینلز سندھ اور کراچی بولتے رہے، کسی نے لاہور اور پنجاب، پشاور اور خیبرپختونخواہ، کوئٹہ اور بلوچستان نہیں بولا، اور بولنا بھی نہیں چاہیئے۔سندھ اور کراچی کے الفاظ استعمال کرنے پر بار بار ٹی وی چینلز کی توجہ مبذول کرائی گئی، لیکن نہیں مانے، آخر سندھ اسمبلی میں اس حوالے سے باقاعدہ قرارداد لائی گئی اور پاس ہوئی لیکن پھر بھی کسی کی کان پر جوں نہیں رینگی۔
ایک دو کو چھوڑ کر، تمام ٹی وی چینلز پر زبان دراز، بد اخلاق، جاہل، کم علم اور غیرصحافی ارشاد بھٹیوں، شاہد مسعودوں، حسن نثاروں کے ٹبر لاکر بٹھا دیئے گئے۔ جو صبح شام سیاستدانوں کی تذلیل، کے پیچھے لگے رہے، اور ان کے نشانے پر خاص طور پر سندھ رہا، سندھی ثقافت رہی۔
یہی صورتحال بنگال کے ساتھ کی گئی، ان کو بھی اس وقت کی میڈیا میں تذلیل کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔ وہ چیخے چلائے، احتجاج کیا، کسی نے نہیں سنی۔اب اسی میڈیا کے نشانے پر خاص طور پر سندھ ہے۔
پاکستان میں بسنے والے تمام زبانیں بولنے والے ثقافتیں رکھنے والے قابل احترام ہیں۔ ہم ان سے پیار کرتے ہیں۔میڈیا میں بیٹھے ان جاہلوں کو کس نے حق دیا ہے کہ وہ ٹی وی پر بیٹھ کر جو چاہے بکواس کرتے رہیں،؟ لیکن ان کو بولنے والا کوئی نہ ہو۔ ان کیلئے کوئی ضابطہ اخلاق نہ ہو، نہ متعلقہ ٹی وی چینلز کی جانب سے کوئی ایڈیٹوریل پالیسی ہو نہ، پاکستان براڈ کاسٹ ایسوسی ایشن اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے کوئی ضابطہ اخلاق ہو۔
جب ارشاد بھٹی نے ایک بڑے ٹی وی چینل پر بیٹھ کر بد تمیزی کی، اس کو پی بی سی، پی ایف یو جے یا خود جیو نے کوئی نوٹس دیا، کوئی سزا ملی؟
حسن نثار صبح شام، سیاستدانوں کے خلاف بغیر فل اسٹاف بک بک کرتا رہتا ہے کہ ان سب سیاستدانوں کو زندھ تیزاب میں ڈال دو، منہ سے جھاگ اڑاتا رہتا ہے۔ کسی نے اس کو ٹوکا؟ شاہد مسعود جیسا بدبودار شخص ایک بار پھر جنگ گروپ میں آگیا۔ اسی جیو ٹی وی پر بیٹھ کر اس نے سندھی ثقافت کی تضحیک کی تھی۔
ایسا نہیں چلے گا۔ہم مشتاق سرکی پر تنقید کر رہے ہیں کہ اس نے غنڈا گردی کی، ٹھیک ، لیکن یہ جو ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر ارشاد بھٹیئے جیسے لفظی غنڈہ گردی کرتے ہیں،معاشرے میں نفرتیں پھیلاتے ہیں، اس کو کوئی روکے گا؟ میڈیا میں بیٹھنے کا یہ مطلب یہ نہیں کہ میڈیا کے ٹاک شوز میں باتیں کرنے والے کوئی آسمان سے اترے ہوئے ہیں۔بہتر ہے میڈیا اپنا ایک ضابطہ اخلاق بنائے، غیرصحافی اینکروں کو پٹہ ڈالے۔ یہی میڈیا کے تقدس کیلئے بہتر ہوگا۔ ورنہ قصور وار فقط مشتاق سرکی نہیں نام نہاد ارشاد بھٹیئے، حسن نثاریئے، شاہد مسعودیئے بھی ہونگے۔۔۔وہ کوئی آسمان سے نہیں اترے.۔