بھارت میں کورونا وائرس کی وبا بھیانک صورت اختیار کر چکی ہے اور آکسیجن اور ادویات کی شدید قلت کی وجہ سے انسانی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔بھارت میں کووڈ19 کی تیسری لہر بہت خوفناک ہے اور لوگ دھڑا دھڑ اس کا نشانہ بن رہےہیں۔پاکستان میں بھی صورتحال کچھ اچھی نہیں ۔ روزانہ کسی نہ کسی دوست کے عزیز واقارب کے چلے جانے کی اطلاع مل رہی ہے۔ بھارت میں تو علاج معالجے کی صورتحال پاکستان سے بہت بہتر ہے لیکن جب وبا ایک حد سے بڑھ جائے تو بحران پیدا ہوجاتا ہے یہی کچھ امریکہ کی کچھ ریاستوں میں بھی ہوا تھا۔
ملکی دارالحکومت دہلی کے چھ بڑے ہسپتالوں میں کل جمعرات کے روز آکسیجن ختم ہو گئی اور اس وجہ سے شہر کے سب سے بڑے نجی گنگا رام ہسپتال میں کووڈ انیس کے 25 مریض انتقال کر گئے۔
اس ہسپتال میں کورونا وائرس کے تقریبا 700 مریض داخل ہیں اور حکام کے مطابق اس وائرس سے انتہائی متاثرہ درجنوں مریض آکسیجن پر تھے اور اس طبی ادارے کو آکسیجن کی شدید قلت کا سامنا ہے۔بیشتر ہسپتال حکام کو آکسیجن کی کمی کے بارے میں آگاہ کرتے رہے ہیں تاہم ابھی تک اس کے کوئی خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہو سکے۔ اس دوران اس وبائی مرض کے علاج کے لیے جو دوائیں استعمال ہوتی ہیں، بازار میں ان کی بھی شدید قلت ہے اور وہ انتہائی مشکل سے مل پا رہی ہیں۔
کئی متاثرہ شہریوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ انہیں ڈاکٹروں نے گھروں میں رہتے ہوئے جو ادویات استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے، وہ دکانوں پر نہیں مل پا رہی ہیں اور ان کی بلیک مارکیٹنگ ہو رہی ہے۔ ایک متاثرہ شہری کا کہنا تھا کہ اس نے پڑوسی ریاست سے دس گنا زیادہ رقم دے کر بڑی مشکل سے چند دوائیں حاصل کیں۔
گزشتہ چند روز سے بھارت میں کورونا وائرس کی انفیکشن کے نئے کیسز اور اس وائرس کے باعث ہونے والی اموات میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا ہے۔سرکاری ذرائع نے آج جمعے کے روز جو تازہ اعداد و شمار جاری کیے، ان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں کورونا انفیکشن کے مزید تین لاکھ 32 ہزار نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ عالمی سطح پر ایک دن میں نئے متاثرین کی تعداد کا یہ ایک نیا ریکارڈ ہے۔ اس دوران مزید دو ہزار دو سو تریسٹھ افراد اس وبا کے باعث بھی ہو گئے۔
بعض آزاد ذرائع کے مطابق اموات کی اصل تعداد سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہو سکتی کیونکہ ایک تو ٹیسٹنگ کی سہولیات کم ہیں اور دوسرے ہسپتالوں میں جگہ نہیں ہے۔ اس لیے بہت سے مریضوں کا ان کے گھروں میں ہی انتقال ہو رہا ہے۔ بیشتر ہسپتال ایسے مریضوں میں سے کسی کی موت کے سرٹیفیکیٹ پر وجہ کے طور پر کورونا وائرس لکھنے سے بھی گریز کرتے ہیں، جس سے اصل تعداد کا تعین مزید مشکل ہو جاتا ہے۔ پرائیویٹ ہسپتالوں میں بھی کورونا سے ہلاکتوں کا کوئی درست ریکارڈ نہیں رکھا جا رہا۔
بھارت میں کورونا وائرس کی وبا کی زد ميں آنے والی کئی اہم شخصیات اب تک انتقال کر چکی ہیں۔ کل جمعرات کے روز بالی وڈ کے معروف موسیقار شرون کا بھی انتقال ہو گيا۔ ندیم اور شرن کی جوڑی نے 90 کے عشرے میں کئی بہت مقبول نغموں کو موسیقی ترتیب دی تھی۔
ملکی دارالحکومت دہلی، ہریانہ، اتر پردیش، گجرات، مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر جیسی ریاستوں کو آکسیجن کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ یہ ریاستیں گزشتہ چند روز سے مرکزی حکومت سے مدد کی اپیل کرتی رہی ہیں تاہم اب تک ان اپیلوں کے کوئی خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہو سکے۔
اس بحران پر قابو پانے کے لیے وزير اعظم نریندر مودی نے ملک کی دس سب سے زیادہ متاثرہ یونین ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے تبادلہ خیال بھی کیا۔ اس ملاقات کے دوران دلی کے وزير اعلی اروند کیجری وال نے نریندر مودی سے فوری مدد کی اپیل کرتے کہا ہے کہ اس مشکل وقت میں مودی کو سب کی رہنمائی کرنا چاہیے۔
کیجری وال کا کہنا تھا، ’’دہلی میں آکسیجن کی شدید قلت ہے۔ کیا یہاں آکسیجن کا پلانٹ نہیں ہے، اس لیے دہلی کے لوگوں کو آکسیجن نہیں ملے گی۔ ہماری رہنمائی کریں کہ جب دہلی آنے والی آکسیجن کو دوسری ریاستیں روک لیں، تو ہم مرکزی حکومت کے کن حکام سے رابطہ کریں۔‘‘
اسی دوران ایک بار پھر کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے کورونا کی وبا سے نمٹنے میں ناکامی پر مودی حکومت پر کڑی تنقید کی ہے۔ کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد وہ قرنطینہ میں رہتے ہوئے بھی ٹویٹ کرتے رہتے ہیں۔ اپنی ایک نئی ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ یہ حکومت کی نا اہلی ہے کہ عام شہری آکسیجن کی کمی کے باعث مر رہے ہیں۔
بھارتی ریاست مہاراسٹر کے ایک ہسپتال میں آج جمعے کو علی الصبح آگ لگ گئی، جس کی وجہ سے کورونا وائرس کے 13 مریض جل کر ہلاک ہو گئے۔ یہ واقعہ ورار میں واقع وجے ولبھ ہسپتال میں پیش آیا، جہاں صبح تین بجے آئی سی یو یونٹ میں آگ لگ گئی تھی۔
ہسپتال کے ایک سینیئر افسر دلیپ شاہ نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جس وقت آگ لگی اس وقت ہسپتال میں تقریباً 90 مریض داخل تھے۔ اطلاعات کے مطابق بہت سے مریض زخمی بھی ہوئے جبکہ آتش زدگی کے دوران اور بعد میں اس ہسپتال کے باہر مکمل افراتفری دیکھی گئی۔
گزشتہ روز اسی ریاست کے شہر ناسک میں ایک سرکاری ہسپتال میں آکسیجن کے سلنڈر سے گیس لیک ہونے سے کورونا وائرس کے 24 مریض ہلاک ہو گئے تھے۔ حکام کے مطابق ہسپتال میں ڈیڑھ سو سے زائد کورونا کے مریض تھے، جن میں سے بیشتر آکسیجن پر تھے۔ یہ آکسیجن سلنڈر ہسپتال کے اسٹور میں رکھے ہوئے تھے۔ گیس لیکیج سے بہت سے مریض متاثر ہوئے، جن میں سے 24 انتقال کر گئے۔
کووڈ19 کے پھیلاؤ میں بھارت کی ہندو بنیاد پرستی کا اہم رول ہے۔ بھارت میں کمبھ میلے میں تیس سے چالیس لاکھ افراد شرکت کرتے ہیں لیکن مودی سرکار نے انہیں روکنے کی کوشش نہیں کی، اس کے علاوہ مودی کے رائٹ ہینڈ امیت شاہ بڑی بڑی الیکشن ریلیاں نکال رہے ہیں۔ لیکن انڈین میڈیا میں اکا دکا آوازوں کے علاوہ کوئی بھی بنیاد پرستی کی مذمت کرنے کو تیار نہیں۔یاد رہے کہ پچھلے سال جب تبلیغی جماعت نے اپنا اجتماع منعقد کیا تو نہ صرف ان کے خلاف ایک زہریلی مہم چلائی گئی بلکہ ان کے ارکان کو گرفتار بھی کیا گیا اور کئی شہروں میں انہیں قرنطینہ کے لیے بھیجا گیا
کورونا وائرس کی تیزی سے پھیلتی ہوئی دوسری لہر کے سبب کئی ممالک نے بھارت سے آنے جانے والی مسافر پروازوں پر پابندی کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ کینیڈا نے بھارت سے آنے والی تمام پروازوں پر آئندہ تیس دن کے لیے پابندی کا اعلان کر دیا ہے جبکہ کل جمعرات کے روز متحدہ عرب امارات نے بھارت سے آنے والی تمام پروازں پر دس روز کے لیے پابندی لگا دی تھی۔ اس پابندی کا اطلاق اتوار پچیس اپریل سے ہو گا۔
آسٹریلیا نے بھی اپنی مسافر پروازں میں کمی کا اعلان کیا ہے جبکہ نیوزی لینڈ اور ہانگ کانگ نے پہلے ہی بھارت کے لیے تمام پروازیں معطل کر رکھی ہیں۔ امریکا اور برطانیہ جیسے کئی ممالک نے اپنے شہریوں کو بھارت کا سفر نا کرنے کی ہدایت کی ہے۔
dw.com/urdu & Web desk