جماعت اسلامی، مولانا فضل الرحمن اور مفتی منیب الرحمن نے تحریک لبیک کی حمایت کردی

کالعدم جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے حکومت پنجاب کے ساتھ بات چیت کے بعد یرغمال بنائے گئے تمام گیارہ پولیس اہلکاروں کو رہا کردیا ہے۔ وفاقی حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان بات چیت کا اگلا دور پیر کو ہو رہا ہے۔

سخت گير اسلامی تنظیم فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ اس کے حامیوں نے اتوار کے روز لاہور میں پرتشدد مظاہروں کے دوران پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنالیا تھا۔ سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو اورمصدقہ غیر سرکاری ذرائع کے مطابق ان میں سے کئی پولیس والے خون میں لت پت اور زخمی تھے اور ان کے سروں پر بینڈیج بندھے ہوئے تھے۔

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے ایک بیان میں کہا کہ ٹی ایل پی کے  ساتھمذاکرات‘ کے بعد ان پولیس اہلکاروں کو پیر کی صبح کو رہا کر دیا گیا ہے۔ مظاہرین اپنے لاہور مرکز میں واپس چلے گئے ہیں اور سکیورٹی فورسز بھی پیچھے بلا لی گئی ہیں۔ حکومت نے گزشتہ ہفتے ٹی ایل پی کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی عائد کر دی تھی۔

شیخ رشید نے ٹوئٹر پر جاری ایک ویڈیو بیان میں اعلان کیا ”ٹی ایل پی کے ساتھ بات چیت شروع ہو چکی ہے اور پہلا دور کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا ہے۔تقریبا ڈیڑھ منٹ کے اپنے بیان میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ بات چیت کا پہلا راونڈ کل رات پنجاب حکومت کے ذریعے منعقد ہوا جس کے بعد یرغمال 11 پولیس اہلکار رہا کر دیے گئے ہیں اور مظاہرین واپس اپنے لاہور کے مرکز میں چلے گئے ہیں۔ سکیورٹی فورسز بھی پیچھے بلا لی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بات چیت کا اگلا دور آج پیر کے روز ہوگا۔ حالانکہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ مذاکرات میں کن امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

ماضی میں ٹی ایل پی نے فرانسیسی سفیر کو بیس اپریل تک ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ٹی ایل پی فرانسیسی میگزین شارلی ایبدو میں شائع پیغمبر اسلام کے اہانت آمیز خاکوں کی اشاعت اور فرانسیسی صدر ایمانویل میکراں کی جانب سے اظہار رائے کی آزادی کا حوالہ دیتے ہوئے اس کا دفاع کیے جانے کے بعد سے ہی فرانس کے خلاف مہم چلار ہی ہے۔

کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے ترجمان شفیق امینی نے ایک ویڈیوبیان جاری کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ اتوار کی صبح پولیس نے تحریک کے لاہور مرکز پر حملہ کیا جس میں کثیر تعداد میں کارکنان زخمی ہوئے۔

مفتی منیب الرحمان نے ٹی ایل پی کے گرفتار کیے گئے کارکنوں کو فوری طورپر رہا کرنے اور ان کے خلاف درج مقدمات واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے آج ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی ہڑتال کی کال میں مفتی منیب الرحمان سے مکمل تعاون‘کرنے کا اعلان کیا ہے۔

جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام اختلافات کے باوجود ناموس رسالت پر ہم سب متحد ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مغرب میں پیغمبر اسلام کے خلاف گستاخیاں اور کارٹون مقابلے کروائے گئے جس سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے احساسات مجروح ہوئے۔

اس سب کے بعد پاکستان میں احتجاج ہوا اور حکومت نے ایک سیاسی جماعت سے بیس اپریل تک فرانس کے سفیر کو باہر نکالنے کے لیے معاہدہ کیا لیکن قوم انتظار کرتی رہی کہ حکومت معاہدے پر عمل کرتی تاہم بیس اپریل سے قبل ایسے اقدام کئے جس سے فرانس کی حوصلہ افزائی ہوئی۔

dw.com/urdu

Comments are closed.