طالبان چوبیس گھنٹوں ميں دو صوبائی دارالحکومتوں پر قابض

طالبان نے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے اندر ملک کے دو صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر ليا ہے۔ دوسری جانب افغان طالبان نے پاکستان کی سرحد پر واقع چمن بارڈر کراسنگ بھی بند کر دی ہے۔

ہفتے سات اگست کی سہ پہر تک کابل حکومت کے اہلکار اور فوجی صوبہ جوزجان کے دارالحکومت شبرغان کے نواح ميں ہوائی اڈے کے قريب پناہ ليے ہوئے تھے۔ نائب گورنر قادر ماليا نے خبر رساں ادارے اے ايف پی کو بتايا کہ شبرغان پر طالبان پوری طرح قابض ہو چکے ہيں۔

جمعے اور ہفتے کے دوران چوبيس گھنٹوں سے بھی کم مدت ميں دو صوبائی دارالحکومت طالبان کے کنٹرول ميں آ چکے ہيں۔ طالبان نے صوبہ نمروز کے دارالحکومت زرنج پر جمعے کو قبضہ کيا، جس کی صوبے کے نائب گورنر روح گل خيرزاد تصديق کر چکے ہيں۔ خيرزاد نے بتايا کہ زرنج پر طالبان کے قبضے کا کافی عرصے سے خطرہ تھا تاہم وفاقی حکومت نے صوبائی حکام کی نہ سنی۔ باغيوں نے اپنی ٹويٹ کے ذريعے زرنج کی تمام تر سرکاری عمارات اور اہم دفاتر پر قبضہ کرنے کا دعوی کيا ہے۔

ہفتے کی سہ پہر تک ترکمانستان کی سرحد پر واقع صوبہ جوزجان کے دارالحکومت شبرغان پر بھی قبضہ کر ليا گيا۔ طالبان ذرائع نے اس کی تصديق کر دی ہے مگر کابل حکومت کا اس پر فی الحال رد عمل سامنے نہيں آيا۔ افغانستان کے معروف جنگی سردار عبدالرشيد دوستم کا تعلق اسی شہر سے ہے۔ دوستم ترکی ميں علاج کے بعد اسی ہفتے افغانستان پہنچے ہيں اور خيال ہے کہ اس وقت وہ ملکی دارالحکومت کابل ميں موجود ہيں۔

ابھی تک کابل حکومت نے اس حوالے سے باضابطہ طور پر کوئی رد عمل ظاہر نہيں کيا ہے۔

سماجی رابطوں کی ويب سائٹس پر گردش کرنے والی ويڈيوز اور تصاوير ميں زرنج کے مقامی لوگ طالبان جنگجوؤں کو خوش آمديد کہہ رہے ہيں۔ جنگجو بکتر بند اور ديگر گاڑيوں پر سوار ہو کر فاتحانہ انداز سے جشن مناتے دکھائی دے رہے ہيں۔ سرکاری دفاتر ميں لوٹ مار اور توڑ پھوڑ عياں ہے۔ ايسی اطلاعات بھی ہيں کہ طالبان نے زرنج ميں مرکزی جيل کے دروازے توڑ کر تمام قيديوں کو رہا کر ديا ہے۔ مقامی حکام کے مطابق شہر ميں طالبان کے داخلے سے قبل ہی مقامی فورسز ہتھيار ڈال چکی تھيں۔ يہ امر اہم ہے کہ ايسی ويڈيوز اور تصاوير کی آزاد ذرائع سے تصديق نہيں ہو پائی ہے۔

جمعے کو افغان طالبان نے پاکستان کی سرحد پر واقع چمن بارڈر کراسنگ بھی بند کر دی تھی۔ طالبان کا مطالبہ ہے کہ پاکستان افغان مہاجرين کے ساتھ برتاؤ بہتر کرے اور پابندياں و شرائط نرم کرے۔ سپين بولدک کراسنگ دونوں ملکوں کے مابين تجارت کا اہم راستہ ہے۔ طالبان کا مطالبہ ہے کہ پاکستان دن ميں چند گھنٹوں کے بجائے پورے دن کے ليے گزر گاہ کھلی رکھے۔

چمن ميں پاک افغان چيمبر آف کامرس کے مطابق جمعے کی سہ پہر تک اس سرحدی گزر گاہ کے دونوں اطراف لگ بھگ دو ہزار افراد اور سات سو ٹرک پھنسے ہوئے تھے۔يہ امر اہم ہے کہ چند روز قبل پاکستان نے اپنی سرحد سے متصل علاقے ميں طالبان کی چڑھائی کے بعد يہ گزر گاہ بند کر دی تھی۔ تاہم اس کے کچھ دنوں بعد کراسنگ کو يوميہ بنيادوں پر محدود مدت کے ليے کھولنے کا فيصلہ کيا گيا۔

پاکستان بين الاقوامی برادری سے يہ کہہ چکا ہے کہ افغانستان ميں اقتدار پر جبری قبضہ قبول نہيں کيا جائے گا۔ حکومت پاکستان نے افغان امن عمل ميں کليدی کردار ادا کيا ہے اور عام خيال يہی ہے کہ طالبان کو مذاکرات پر آمادہ کرنے ميں اسلام آباد حکومت کا بڑا ہاتھ ہے۔ دوسری جانب کابل حکومت اور بين الاقوامی برادری پاکستان پر دوہری پاليسی‘ کا الزام بھی عائد کرتی ہيں۔ پاکستان پر طالبان کو محفوظ پناہ گاہيں فراہم کرنے کا الزام عائد کيا جاتا رہا ہے، جسے حکومت اور عسکری قيادت رد کرتی آئی ہے۔

dw.com.urdu

Comments are closed.